خواتین کے لیے این رینڈ کا فلسفہ



آمنہ شفقت نے کہا کہ وہ ایک مرتبہ ایک پاکستانی سائیکالوجسٹ کے پاس گئیں اور ان سے اپنی پروفیشنل زندگی میں ہونے والے مسائل کے بارے میں بات چیت کی۔ اس کے جواب میں ان سائیکالوجسٹ نے ان سے پوچھا کہ کیا ان کے ایک شوہر ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جی ہیں۔ تو ان سائیکالوجسٹ نے ان کو مشورہ دیا کہ پھر اپنے کیریر کی فکر کیا کرنی، بس اپنے شوہر پر دھیان دیں۔

ہر انسان پر ذاتی ذمہ داری ہے کہ خود کو تعلیم یافتہ بنائے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔ کسی اور انسان پر نہ تو تکیہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کسی اور انسان کو آپ اپنا مقصد بنا سکتے ہیں۔ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی بہت سارے لوگ خود کو اس دقیانوسی سوچ سے باہر نہیں نکال سکے ہیں جس میں صنف دو دائروں میں بانٹ دی گئی ہے جس میں جینڈر رول ہیں اور اس سے تمام انسانوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

اس مسئلے کا جواب این رینڈ کے فلسفے سے اچھی طرح سے دیا جاسکتا ہے۔ این رینڈ یا الیسا او کونر ( 1905۔ 1982 ) ایک روسی فلسفی تھیں جو امریکہ منتقل ہو گئی تھیں۔ سماجی بہبود کے نظام کے خلاف ان کے کچھ خیالات سے مجھے اختلاف ہے جو کہ لبریٹیرین اور کنزرویٹیو حلقوں میں مقبول ہیں لیکن مندرجہ ذیل پیراگراف ان کی ایک عمدہ تحریر کا ترجمہ ہے جو میں سمجھتی ہوں کہ تمام نوجوان خواتین کو پڑھنا چاہیے۔

پیداواری آپ کی اخلاقیات کی قبولیت، اس حقیقت کی آپ کی پہچان ہے کہ آپ جینا چنتے ہیں۔ نتیجہ خیز کام وہ عمل ہے جس کے ذریعہ انسان کا شعور اس کے وجود کو کنٹرول کرتا ہے۔ پیداواری کام علم کے مستقل حصول کو کسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے تخیل کو مادے میں تشکیل دینے کا عمل ہے۔ وہ دنیا کو اپنی قدروں میں تبدیل کر دینے کا نام ہے۔ تمام ایسا کام تخلیقی کام ہے جو سوچنے والے دماغ کے ذریعہ کیا گیا ہو، اور کوئی ایسا کام تخلیقی نہیں ہوتا ہے جو سنی سنائی اور پرانی دوسروں سے سیکھی ہوئی باتوں کو خالی دماغ کے ساتھ اپنے معمولات کا حصہ بنا کر دہرایا جاتا رہے۔

آپ کا کام آپ کا انتخاب ہے، اور یہ انتخاب آپ کے ذہن کی طرح وسیع ہے۔ ایسا انتخاب کہ آپ کے لئے اس سے زیادہ کچھ بھی ممکن نہ ہو اور کچھ بھی کم آپ کی انسانیت سے انصاف نہ ہو۔ اگر آپ نظام کو دھوکا دے کر اپنے ذہن کی پہنچ سے باہر ایک حیثیت حاصل کرتے ہیں تو وہ آپ کو ایسا خوفزدہ بندر بنا دیتا ہے جس کی حرکات اور اس کا وقت مستعار لیا ہوا ہو۔ دوسری جانب اگر آپ ایک ایسے کام میں لگے ہوئے ہیں جو آپ کی صلاحیت کو استعمال نہیں کر سکتا تو وہ ایسا ہی ہے جیسے کہ آپ اپنا انجن بند کردیں اور زوال پذیر راستے پر گامزن ہوں۔

پیداواری کام اپنی اقدار کے حصول کا نام ہے اور اپنی اقدار کی خواہش سے محروم رہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ جینے کی خواہش سے محروم ہو جائیں۔ آپ کا جسم ایک مشین ہے، لیکن آپ کا دماغ اس کا ڈرائیور ہے، اور جہاں تک آپ کا دماغ لے جا سکے، آپ کو اپنے راستے کے مقصد تک گاڑی چلانی ہے۔ ایک ایسا آدمی جس کے سامنے کوئی مقصد نہیں ہے وہ ایک ایسی بے کار مشین ہے جو حالات کے رحم و کرم پر ہے اور کبھی بھی کھائی میں گرا دی جا سکتی ہے۔

جو شخص اپنے دماغ کو دباتا ہے وہ ایک رکی ہوئی مشین ہے جو آہستہ آہستہ زنگ آلود ہوتی جاتی ہے۔ ایسا آدمی جو کسی اور انسان کو اپنا راستہ تجویز کرنے دیتا ہے وہ ایک تباہ شدہ ڈھانچہ ہے جس کو ٹھکانے لگانے والے کوڑے کے ڈھیر پر باندھ دیا جاتا ہے، اور جو آدمی کسی دوسرے آدمی کو اپنا مقصد بناتا ہے وہ ایک ایسا لفٹ مانگنے والا ہے جسے کسی ڈرائیور کو نہیں اٹھانا چاہیے۔ آپ کا کام آپ کی زندگی کا مقصد ہے اور آپ کو ان تمام افراد کے پاس سے تیزی سے گزر جانا چاہیے جو سمجھتے ہیں کہ ان کو کوئی ایسا حق حاصل ہے کہ وہ آپ کو روک سکیں۔ آپ کو اپنے کام سے باہر کوئی بھی دوسری وفاداری یا محبت ملے تو وہ صرف ایسے مسافر ہوسکتے ہیں جن کے ساتھ آپ اپنا سفر بانٹیں۔ یہ صرف ایسے مسافر ہونے چاہیں جو خود اپنے بل بوتے پر اسی منزل کی جانب گامزن ہوں جس کی طرف آپ ہیں۔

این رینڈ، ایٹلس شرگڈ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments