چائے یا کافی، آپ کے لیے کیا بہتر ہے؟


کافی یا چائے
برطانوی لوگ چائے نوش کرنا پسند کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ برطانیہ میں روزانہ ساڑھے سولہ کروڑ چائے کے کپ پیے جاتے ہیں، اس کے بعد کافی کا نمبر آتا ہے جو روزانہ کے حساب سے ساڑھے نو کروڑ کپ بنتے ہیں۔

بعض اوقات ہم ان میں سے کسی ایک کو یہ سوچ کر ترجیح دیتے ہیں کہ کیا زیادہ صحت مند ہے، یا کیا ہمیں زیادہ پُر سکون رکھے گا یا ہوش میں رکھے گا، یا کس کے مضر اثرات کم ہوسکتے ہیں۔ لیکن ذاتی پسند یا نا پسند کے علاوہ کافی اور چائے کے درمیان انتخاب کرنے کے کچھ حقیقی اسباب بھی ہیں۔

جاگے جاگے رہنا!

چائے اور کافی میں کیفین کی مقدار مختلف ہوتی ہے اور اس کی مقدار کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کون سی پیالی میں کتنی طاقتور اجزا والی چائے یا کافی ہے، کون سی قسم ہے، یا یہ کس طرح تیار کی گئی ہے۔ تاہم کافی میں عموماً کیفین کی مقدار چائے کی ایک کپ کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ عام فہم مفروضوں کی بنیاد پر کہ کیفین سے ہم زیادہ بیدار رہتے ہیں، کافی ہمیں جگائے رکھنے کے لیے زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ لیکن کچھ ریسرچز کہتی ہیں کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔

عموماً کم مقدار کی کافی کے ایک کپ میں اتنی کیفین (40 سے 300 ملی گرام) ہوتی ہے جو ہمارے جاگتے رہنے، ہوشیار رہنے یا فوری ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے، تاہم اس کے ہماری یاد داشت، موازنہ کرنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیتوں پر اثرات ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں۔

اس بارے میں شواہد ملتے ہیں کہ چائے کا ایک کپ اگر باقاعدگی کے ساتھ پیا جائے تو اس کے اندر موجود ’ایل – تھیانائن‘ نامی امائینو ایسڈ کیفین کے ساتھ مل کر ہمارے جسم پر زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔ ریسرچز سے پتہ چلا ہے کہ ‘ایل – تھیانائن کیفین کے ساتھ ایک تعامل کرتی ہے جو توجہ دینے اور خلفشار کو نظرانداز کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔’ اس لیے اگر آپ چائے کے کپ سے اپنے میں بیدار رہنے کے زیادہ مثبت اثرات محسوس کر رہے ہیں تو آپ صحیح ہیں!

لیکن اتنا زیادہ ہوشیار یا بیدار رہنے کا مضر اثر کیا ہو سکتا ہے جو آپ ایک قیمت کے طور پر ادا کریں گے؟

نیند پر ریسرچ کرنے والے سائنسدان میٹ واکر کہتے ہیں کہ آپ نے جو کیفین پی ہوگی اس کا نصف آپ کے جسم میں پانچ چھ گھنٹوں کے بعد بھی موجود رہے گا، اور دس یا بارہ گھنٹوں کے بعد اُس کیفین کا چوتھائی حصہ موجود رہے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ شاید آپ کو نیند جلدی آنے یا دیر تک جاگتے رہنے کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

میٹ واکر کہتے ہیں کہ ‘کچھ لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ وہ رات کے کھانے کے ساتھ ایسپریسو نوش کرتے ہیں اور آرام سے سوجاتے ہیں۔’

تاہم واکر مزید کہتے ہیں کہ کیفین آپ کی صحت افزا گہری نیند میں کمی لاسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں ہو سکتا ہے کہ ‘آپ اگلی صبح بہت جلدی جاگیں اور آپ اپنے آپ کو تر و تازہ محسوس نہ کریں۔’

یہ بھی پڑھیے

وہ چائے جو برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے خطرہ بن گئی تھی

اک گرم چائے کی پیالی ہو! چائے کے متعلق دس دلچسپ حقائق

’روزانہ تین سے چار کپ کافی پینے سے طبی فوائد‘

ایک ریسرچ کے مطابق، ‘چائے کا ایک کپ اتنی ہی بیداری پیدا کرتا ہے جتنی کہ ایک کافی کا کپ کرتا ہے باوجود اس کے اس میں کیفین کی مقدار کم ہوتی ہے، لیکن تب بھی ممکن ہے کہ اس کی وجہ سے آپ کی معمول کی نیند میں خلل پڑے۔’

دونوں صورتوں میں آپ کے لیے بہتر مشورہ ہوگا کہ رات کو سونے سے پہلے کیفین کی زیادہ مقدار والی چائے یا کافی پینے کی مقدار کو ایک حد میں رکھیں (خاص کر ایسے گرم مشروبات کو جن میں محرک عناصر زیادہ مقدار میں ہوں)۔

سکون دینے والی چائے کی پیالی

چائے یا کافی

کچھ لوگ اپنے آپ کو پرسکون رکھنے کے لیے ہلکی پُھلکی دھیمی آواز سننے کے بجائے گرم مشروب پینا پسند کرتے ہیں۔

یونیورسٹی آف لندن کے شعبہِ وبائی امراض اور صحت عامہ کہ پروفیسر اینڈریو سٹیپٹو کہتے ہیں کہ ایک تحقیق کے مطابق سیاہ چائے (بلیک ٹی) پینے سے ‘دن بھر کے کام کاج کی تھکن کے دباؤ کو کم کرنے میں تیزی سے مدد مل سکتی ہے۔’ تاہم وہ مزید کہتے ہیں کہ ‘ہمیں اس کا علم نہیں ہے کہ چائے کے وہ کون سے اجزا ہیں جو دباؤ سے بہتر حالت میں لانے اور پرسکون بنانے کا سبب بنے۔’

یہ بھی پڑھیے

صرف چاندنی راتوں میں چُنی جانے والی نایاب چائے

کافی ہم تک کیسے پہنچی؟

چائے، زندگی کی لہر

کافی کے ذہنی دباؤ پر کیسے اثرات بنتے ہیں اس بارے میں بہت کم ریسرچ ہوئی ہے، تاہم جتنی بھی ریسرچ ہوئی ہیں ان کے مطابق طبیعت میں زیادہ اضطرابی کیفیت کا کیفین کی مقدار سے ایک تعلق بنتا ہے۔

برطانوی صحت کے قومی ادارے، این ایچ ایس، کے مطابق، ‘کافی کی زیادہ مقدار پینے سے آپ کی طبیعت میں اضطراب پیدا ہوسکتا ہے۔’ لہٰذا جب آپ سکون کے لیے گرم مشروب ڈُھونڈ رہے ہوں تو کیفین سے پاک یعنی ڈی کیفینیٹڈ کافی پینا آپ کے لیے بہتر ہوگا۔

آپ کے دانتوں پر کتنے دھبے بنتے ہیں؟

دانتوں کی صفائی

شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کافی کی نسبت چائے سے دانتوں پر دھبوں کے نشانات زیادہ بنتے ہیں۔ تاہم دونوں یعنی چائے اور کافی کے دانتوں پر دھبوں کے نشانات بنتے ہیں۔ دانتوں کی صحت اور صفائی کی ماہر اینا مِڈلٹن ان دھبوں کو دور کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کرتی ہیں:

•اپنی چائے یا کافی میں دودھ یا اس کا کوئی غیر قدرتی (نان-ڈیری) متبادل شامل کریں۔

•چائے یا کافی پینے کے بعد پانی یا فلورائیڈ کے بنے ہوئے منہ صاف کرنے کے مائع (ماؤتھ واش) سے کُلّی کریں۔

•جب آپ آئیسڈ (ٹھنڈی یخ) کافی یا چائے نوش کر رہے ہوں تو سٹرا استعمال کریں۔

•الیکٹرک ٹوتھ برش استعمال کریں: جتنی زیادہ مرتبہ برش فی منٹ آپ کے دانتوں کو رگڑے گا اُتنا ہی زیادہ وہ دانتوں سے جرثومے اور دھبے صاف کرے گا۔

•دانتوں کی درمیانی جگہوں کو خلال کرنے والے مخصوص برشوں یا دھاگوں سے صاف کریں تاکہ جرثومے اور دھبے صاف ہوسکیں۔

•چینی سے پاک چیونگم اور سویٹس استعمال کیجیے تاکہ منہ میں زیادہ تھوک پیدا ہو جو منہ کے اندر قدرتی طور احتیاطی لعاب کا کردار ادا کرتا ہے۔ کمزور ہوتے ہوئے دانتوں کی زیادہ حفاظت کے لیے ‘Xylitol’ والی مختلف مصنوعات استعمال کریں۔

•دانتوں کی اچھی صفائی اور دیکھ بھال کے لیے ماہر سے رجوع کریں۔

آپ کی صحت کے لیے زیادہ کیا بہتر ہے؟

این ایچ ایس کے مطابق، متوازن غذا کے حصے کے طور پر چائے اور کافی پینا ٹھیک ہے۔ تاہم کچھ ریسرچز سے پتہ چلتا ہے کہ کیفین پینے والے مشروبات سے زیادہ پیشاب آتا ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) ہوسکتی ہے۔

غذا کی ماہر (ڈائیٹیشن) سوفی میڈلین کا کہنا ہے کہ چائے اور کافی دونوں میں پولیفینول موجود ہوتے ہیں جو ‘پودوں کے مرکبات’ ہیں اور ہماری صحت کے لیے اچھے ہیں۔ جبکہ ایک ریسرچ کے مطابق کافی میں چائے کے مقابلے میں زیادہ پولیفینول ہوتے ہیں، لیکن یہ ایک جیسی قسم کے بالکل نہیں ہوتے ہیں۔

دونوں مشروبات کو صحت سے متعلق کئی فوائد سے جوڑا جاتا ہے، بشمول آپ کے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنا۔ لیکن این ایچ ایس کے مطابق، دن میں چار کپ سے زیادہ پینے سے آپ کے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

کچھ لوگ کیفین سے حساس ہوسکتے ہیں اور اگر آپ میں چائے یا کافی پینے سے ہاضمے کے مسائل، اضطرابی کیفیت یا خراب نیند جیسے مضر اثرات پیدا ہوتے ہیں تو آپ کافی پر چائے کو ترجیح دیں یا ڈیکیف (کیفین سے پاک) مشروبات استعمال کریں۔

اگر آپ کیفین کم کرنا چاہتے ہیں تو آپ پر اس کے کم کرنے کی علامات ظاہر ہوں گی، ان سے بچنے کے لیے یہ تبدیلی آہستہ آہستہ لانا بہتر ہے۔ علامات کی شدت عام طور پر اس بات کے مطابق بڑھ جاتی ہے کہ آپ کتنی کیفین پیتے رہے ہیں۔ آپ توقع کر سکتے ہیں کہ کیفین کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے کافی پینے والوں میں چائے پینے والوں کی نسبت خراب علامات ظاہر ہوں گی، لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کتنے کپ پیتے رہے ہیں۔

این ایچ ایس کے مطابق، حاملہ خواتین کو ‘کیفین والے مشروبات کی مقدار محدود کردینی چاہیے’، اور کمسن بچوں اور چھوٹے بچوں کے لیے کیفین مناسب نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp