حافظ سعید کی رہائش کے قریب دھماکہ:’بارود سے بھری گاڑی‘ کھڑی کرنے والے ملزم کو پولیس نے کیسے پکڑا؟

شاہد اسلم - صحافی، لاہور


لاہور
کاؤنٹر ٹریرازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں حافظ سعید کے گھر کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے میں ’بارود سے بھر گاڑی کھڑی‘ کرنے والے اہم ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو راولپنڈی کے علاقے روات سے اتوار کو رات گئے گرفتار کیا گیا اور تفتیش کے لیے اسے کسی نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو تین روز قبل سی سی ٹی وی کیمروں، نادرا اور دیگر ٹیکنالوجی کی مدد سے شناخت کر لیا گیا تھا اور جیسے ہی پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے گھر پہنچے تو وہ گھر پر موجود نہیں تھا جبکہ اس وقت اس کے گھر میں اس کی بیوی اور بچے موجود تھے۔

اس سے قبل، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پیر کو آئی جی پنجاب کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ لاہور میں گذشتہ بدھ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے مکان کے نزدیک ہونے والے بم دھماکے میں ‘ملوث بین الاقوامی اور مقامی کرداروں کی شناخت کر لی گئی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے خریدار، بارودی مواد نصب کرنے والا شخص، ریکی کرنے والا شخص اور دھماکے میں ملوث تمام دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں ’ملک دشمن ایجنسی براہ راست ملوث ہے۔‘

واقعے کے اہم ملزم کو کیسے گرفتار کیا گیا؟

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پورے علاقے کی ریکی کی اور کچھ اہلکاروں کو اس گھر کے آس پاس سول کپڑوں میں بھی تعینات کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملزم جیسے ہی رات کو گھر واپس لوٹا تو اسے دھر لیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ’بارود سے بھری گاڑی کھڑی‘ کرنے والے ملزم اور پہلے سے گرفتار ملزم کا آپس میں رابطہ بھی نہ ہونے کے برابر تھا اور دونوں نے ایک دوسرے کو ایک ہی بار دیکھا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب پہلے سے گرفتار ملزم نے حملے سے تین روز قبل یعنی 21 جون کو حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی لاہور میں نیازی اڈے کے قریب گرفتار کیے جانے والے ملزم کے حوالے کی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس وقت بھی دونوں ملزمان نے ماسک پہنے ہوئے تھے اور دونوں نے ایک دوسرے کے چہرے نہیں دیکھے تھے۔

لاہور

پولیس ذرائع کے مطابق دونوں ملزمان کو ان کے ہینڈلرز مشرق وسطیٰ کے ایک ملک سے براہ راست ہدایات دے رہے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق پہلے سے گرفتار ملزم کراچی کا رہائشی ہے اور وہ مبینہ طور پر جسم فروشی کے دھندے سے منسلک ہے اور اس سلسلے میں اس کا نہ صرف پاکستان کے دیگر شہروں میں بہت آنا جانا تھا بلکہ وہ خلیجی ممالک بھی آتا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی جی پنجاب کا لاہور دھماکے میں ملوث خواتین سمیت 10 ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ

لاہور دھماکے میں زخمی ‘بہادر’ پولیس کانسٹیبل: ‘کسی نے ہسپتال پہنچانے کے لیے گاڑی نہیں روکی’

ایف اے ٹی ایف اجلاس کے موقع پر ’ہائی ویلیو ٹارگٹ‘ پر حملے کی کوشش، معاملہ ہے کیا؟

لاہور دھماکہ: ’نامعلوم ملزمان نے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد ایک کار میں رکھا‘

پولیس ذرائع کے مطابق پہلے سے گرفتار ملزم نے اپنی خاتون دوست کے ذریعے اس کے گجرات کے رہائشی سوتیلے بھائی کی مدد سے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا بندوبست کروایا جس کے بعد وہ گاڑی ملزم کے حوالے کر دی گئی جسے لے کر وہ براستہ موٹروے راولپنڈی چلا گیا اور حملے کے روز دوبارہ گاڑی لاہور لے کر آیا اور حافظ سعید کے گھر کے نزدیک کھڑی کر دی۔

لاہور، دھماکہ

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں حملے کا منصوبہ تقریباً ایک سال قبل بنا تھا اور اس کے لیے اس سمیت مختلف لوگوں کو اس منصوبے میں شامل کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش دعویٰ کیا ہے کہ وہ ماضی میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان کے لیے دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہا ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے وہ اس دہشت گرد گروپ سے علیحدہ ہو چکا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش یہ بھی بتایا ہے کہ حملے کے روز وہ حافظ سعید کے گھر کے قریب گاڑی کھڑی کر کے وہاں سے پیدل نکلا اور بعد میں رکشے کے ذریعے لاری اڈے پہنچا اور اس کے بعد بس میں بیٹھ کر روات، راولپنڈی چلا آیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کا بھی ماضی میں ایک خلیجی ملک میں آنا جانا رہا ہے۔

گاڑی میں دھماکہ خیز مواد کس نے اور کہاں نصب کیا یا کروایا، اس سوال کے جواب میں پولیس ذرائع نے بس اتنا ہی بتایا کہ ملزم نے ابھی انھیں یہ نہیں بتایا کہ اس نے خود گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا یا کسی اور نے لیکن وہ بہت جلد اس سوال کے جواب تک بھی پہنچ جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp