توہین رسالت کے الزام میں عدالت سے بری ہونے والا شخص پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل

عمر دراز ننگیانہ - بی بی سی اردو لاہور


پولیس

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں ایک پولیس اہلکار نے حال ہی میں توہینِ رسالت کے الزام میں لگ بھگ تین سال بعد جیل سے رہا ہونے والے شخص کو ٹوکے کا وار کر کے قتل کر دیا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم حال ہی میں پولیس میں بھرتی ہوا تھا اور کانسٹیبل بننے کے لیے زیرِ تربیت تھا۔ صادق آباد صدر تھانے کے ایس ایچ او رانا محمد اشرف نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس اہلکار نے محمد وقاص نامی شخص کو قتل کرنے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

پولیس کے مطابق: ’اس نے پولیس کے بتایا کہ وہ سنہ 2016 سے محمد وقاص کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا تاہم اس وقت وہ جیل چلے گئے تھے۔‘

سنہ 2016 میں محمد وقاص کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر گستاخانہ خاکے شیئر کرنے پر توہینِ رسالت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق سنہ 2017 میں صادق آباد کی ایک عدالت نے انھیں سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا۔

تاہم انھوں نے ماتحت عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔ حال ہی میں ہائی کورٹ نے انھیں توہینِ رسالت کے الزام سے بری کر دیا تھا اور وہ جیل سے رہا ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق جیل سے رہا ہونے کے بعد محمد وقاص اپنے گھر لوٹنے سے پہلے کچھ عرصہ کہیں اور قیام کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

توہین مذہب کے الزام میں بینک مینیجر کو قتل کرنے والے سکیورٹی گارڈ کو موت کی سزا

توہین مذہب کے الزام میں ڈھائی سال قید رہنے والی خاتون کی رہائی کا حکم

توہین مذہب کے الزام میں قید جوڑا لاہور ہائی کورٹ سے بری

توہین مذہب کے ملزمان کا دفاع کرنے والے وکیل کی اپنی ’جان کو خطرہ‘

ایس ایچ او تھانہ صدر صادق آباد رانا محمد اشرف کے مطابق محمد وقاص اور ان کو قتل کرنے والے پولیس اہلکار عبدالقادر دونوں کا تعلق صادق آباد کے ایک ہی علاقے اور برادری سے تعلق ہے۔

ملزم عبدالقادر نے جس وقت محمد وقاص پر حملہ کیا اس وقت ان کے چھوٹا بھائی بھی ان کے ہمراہ تھے جو حملے میں زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد مزید تفتیش جاری ہے۔

سنہ 2011 میں پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس کے اہلکار ممتاز قادری نے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی سکیورٹی پر تعیناتی کے دوران توہین رسالت کا الزام لگا کر اسلام آباد کے علاقے ایف سکس میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

ممتاز قادری کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سنہ 2011 میں دو مرتبہ موت کی سزا سنائی تھی۔

سزا کے خلاف اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فروری 2015 میں اس مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات تو خارج کر دی تھیں تاہم سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔

اسی فیصلے کو دسمبر 2015 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا اور پھر صدر مملکت نے بھی ممتاز قادری کی رحم کی اپیل بھی مسترد کرد ی تھی۔ فروری 2016 میں ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp