مرضی خدا کی چلتی ہے


کائنات کا نظام جب سے چل رہا ہے انسان نے قدرت کے دائروں سے نکل کر اپنی پسند کی زندگی گزارنے کی ہر ممکن کوشش کی کچھ من چلوں نے اسے ایڈوینچر کا نام دیا اور بعض نے خدا کے بنائے قانون توڑ کر دنیا کی زندگی کو ہی حقیقی زندگی تصور کر لیا جبکہ اس دنیا میں ملنے والی تکالیف اور آزمائشیں وقتی اور قدرت کی طرف سے لیا جانے والا امتحان ہے۔ آج اس لبرل سوسائٹی کی طرف نظر دوڑائیں تو ہر طرف کچھ ایسے کردار نظر آئیں گے جو دنیا میں اپنی مرضی کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔

یہاں بہت سے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کو محبت کے نام پر دھوکا دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس محبت کی حقیقت صرف چار دن کی جذباتی وابستگی جھوٹے وعدے اور دعوے ہیں۔ ان تمام تر فریبوں میں سب سے بڑا فریب میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ ان جذباتی وابستگیوں میں کوئی ایک فریق اگر سیریس ہو بھی جائے تو دوسرا ضرور اسے دھوکا دے کر اندر ہی اندر دوسرے کی لاچارگی پر ہنستا ہے۔ پھر جیسے جیسے وقت گزرتا ہے سامنا والا رشتے کی بات پر اسرار کرتا ہے تو پہلے تو دھوکے باز انسان اپنے شکار کو باتوں میں ورغلاتا ہے اس کے بعد آخری وار کیا جاتا ہے جو اس صورت میں ہوتا ہے میرے گھر والے مان نہیں رہے۔

انہوں نے زبردستی میرا رشتہ کہیں اور طے کر دیا۔ یہ تمام معاملات پر پہلے کیوں نہیں سوچا جاتا۔ جب زندگی موت اور رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے تو ہم انسان اپنے تمام معاملات اللہ کو سونپنے میں گریز کیوں کرتے ہیں۔ کیوں ہم نا قدرے اور جھوٹے لوگوں کے ہاتھوں اتنی آسانی سے کٹ پتلی بن جاتے ہیں۔ یہاں میری ایک بہت قریبی دوست کے ساتھ ایسا واقع ہوا جس نے سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا اب کسی بھی انسان پر یقین کرنے کا دور ہے۔

یونیورسٹی کے دنوں سے شروع ہونے والی پسندیدگی محبت میں تبدیل ہوئی تو گھر والوں کو منانے اور ان کا اعتماد حاصل کرنے میں بالکل وقت نہیں لگا ہر روز ایک دوسرے سے فون پر باتیں کرنے اور اپنی دن بھر کی باتیں شیئر کرنے کے باوجود گھر والوں کے رشتہ طے کر دینے کے بعد کوئی خدشہ نہیں رہا ہے کسی ایک کی طرف سے بھی عین شادی کے ایک ماہ قبل انکار کر دیا جائے گا۔ ایسا صرف ایک لڑکی کی زندگی کے ساتھ نہیں روزانہ بہت سے لوگوں کے ساتھ اس طرح کے محبت کے نام پر فراڈ ہوتے ہیں اب تو بہت سے خاندان بھی ایسے کھیل میں ملوث ہوتے ہیں۔

جب قسمت اور نصیب لکھنے والی ذات اللہ کی ہے تو ہماری نوجوان نسل اپنے معاملات اللہ کے حوالے کرنے کے بجائے انہیں خود کیوں حل کرنا چاہتی ہے۔ اس قسم کے دھوکے باز لوگوں کی وجہ سے اپنے خاندان سمیت دنیا بھر میں تماشا اور رسوائی کا باعث بنتی ہے۔ ایسے لوگ جو ایک بار ایسا کھیل کھیلتے ہیں وہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں ایک کے بعد دوسرے تیسرے شکار کو ایک بار پھر بیوقوف بنانے نکل پڑتے ہیں۔ اگر ہم خود غلط فیصلہ کرنے کی بجائے اللہ پر بھروسا رکھیں تو اس قسم کے لوگوں کے ہاتھوں شکار بننے سے بچے رہیے آخر میں میری اللہ سے دعا ہے اللہ سب کا حامیوں ناصر ہو اور سب کی عزتوں کو محفوظ رکھے آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments