سیاحوں کی مشکلات اور حکومتی اقدامات


دنیا کا سب سے بلند پولو گراؤنڈ شیندور، دوسری بڑی بلند ترین چوٹی کے ٹو، چھٹی بڑی چوٹی ننگا پربت، راکا پوشی، بیافو و ہسپر گلیشئیرز، کئی برفیلے فلک بوس پہاڑی سلسلے، التت و بلتت قلعے، عطا آباد جھیل، استور راما، نلتر، گپہ اور دیئنتر جیسے وسیع و عریض زرخیز میدان، لہلہاتے کھیت، خوش ذائقہ پھلوں کے باغات، گھنے جنگلات، صاف چشمے، بہتی ندیاں، پہاڑوں سے گرتے گیت گاتے جھرنے، یخ بستہ ہواؤں کا راج، گہری جھیلیں جن میں اودے امبر کا دلکش عکس، سبزہ زار وادیاں، حسین ریگزار، خوشبو بکھیرتی دیوسائی کا پھولوں بھرا میدان، معتدل آب و ہوا، روح کو تازگی بخشنے والی ان گنت قدرتی مناظر، گویا جنت کا نظارہ پیش کرنے والی گلگت بلتستان کو انہی صفتوں کی بناء پر سیاحوں کی جنت اور پریوں کی سرزمین کہا جاتا ہے۔

ان ایام میں گلگت بلتستان کا موسم اپنے جوبن پر ہے۔ گرمی اور حبس کے ستائے، قدرتی رعنائیوں کے متلاشی کوہ پیماؤں اور سیاحوں کی ٹولیوں کا شمالی علاقہ جات کی سحر انگیز، دلفریب اور مبہوت کرنے والی مقامات پر تانتا بندھا دکھائی دیتا ہے۔ پریوں جیسی صفات رکھنے والے گلگت بلتستان کے عوام آنے والے سیاحوں کا خوش دلی سے استقبال کرتے ہیں۔ شہروں کا شور شرابا، فضائی آلودگی، گہما گہمی، ذہنی تناؤ اور دیگر نفسیاتی مسائل کے شکار افراد قلبی و ذہنی سکون کے لئے اپنے قیمتی لمحات سیر و تفریح کے ذریعے گزارنا چاہتے ہیں۔ جس کے لئے طویل اور کٹھن مسافت طے کر کے آنے والے سیاحوں کو کئی سفری صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سیاحوں کی سفری مشکلات کو کم کرنے کے لئے حکومتی سطح پر کوئی معقول اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ سیاح اپنی مدد آپ اور گلگت بلتستان کے عوام کی تعاون کے تحت دل کش و دل ربا نظاروں سے اپنے دلوں کو لبھانے اور پرلطف بنانے میں کسی حد تک کامیاب ہو جاتے ہیں۔ حکومت شمالی علاقہ جات کو سوئٹزر لینڈ بنانے کی بلند و بانگ وعدے تو کرتی ہے ’مگر یہ وعدے بخارات بن کر ہوا میں اڑ جاتے ہیں۔

پاکستان کی جانب سیاحوں کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لیے حکومتی سطح پر مثبت اقدامات کیے جائیں اور امن و امان کی فضا کو مزید بہتر بنایا جائے۔ تاکہ سیاحت کے ذریعے عالمی ممالک کو گلگت بلتستان بالخصوص پاکستان کا مثبت امیج دکھایا جا سکے۔ اگر حکومت گلگت بلتستان مذکورہ بالا قدرتی مقامات کو بین الاقوامی معیار کی سہولیات دے کر اور سیاحوں کی آرام و سکون کا مناسب بندوبست کرے، تو یہ خطہ پورے ملک کو سالانہ اربوں ڈالر کی خطیر رقم دے سکتا ہے اور ملکی معیشت کو تقویت دینے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ جس کے سبب مملکت خداداد پاکستان کو کبھی بھی بیرونی امداد کے لیے دوسرے ممالک کے سامنے دست سوال دراز کرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments