فراڈ


دو بہاریں اور ایک خزاں اس انتظار میں گزار دی کہ ہنزہ جاؤں گا اور کرونا وائرس نے راستے ایسے بند کیے کہ جیسے لینڈ سلائیڈ ہو گئی ہو، پیسے بھی تھے وقت بھی تھا پر نہیں جاسکے، حالات ہی بڑے سمارٹ تھے ہر طرف سمارٹ لاک ڈاؤن کا چرچا تھا، نومبر پھر آنے والا ہے اس دفعہ میں نے خوب چالاکی سے کام لیا اور پروگرام ہی نہیں بنایا، نہ ہی پیسے بچائے اور نہ ہی وقت، اس طرح میں نے بدلہ لیا کرونا سے، اور ہاتھ کر گیا کرونا کے ساتھ۔

دو سال گزار دیے کرونا کی خبریں سن سن کہ کب حالات نارمل ہونگے، کوئی اس کو معمولی نزلہ، زکام اور کھانسی سمجھ رہا تھا اور کوئی اس کو کمپیوٹر کمپنی کی چال، ہم نے سردیوں کے کپڑے باہر ہی رکھے کہ ہنزہ جانا ہے خنجراب بھی جائیں گے، پر سمارٹ لاک ڈاؤن نے موقع ہی نہیں دیا، پھر کرونا کا شکار ہو گئے اور کئی مہینے لگ گئے بحالی صحت میں، پر اس دفعہ ہم نے بھی کہیں جانے کا پروگرام ہی نہیں بنایا، ویکسین بھی وقت پر لگوا لی، کچھ دوستوں نے پوچھا کہیں جانے کا پروگرام ہے تو کہا نہیں صحت کے ساتھ گھر پر بھی تو رہ سکتے ہیں، کیا گھر پر صرف کرونا کا شکار ہو کر ہی رہ سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا بھی کسی کے اختیار میں نہیں ہے، کبھی انسولین لگانے والوں کو بندر اور چوہا بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ جناب حکومت نے ویکسین ٹیسٹنگ کے نام پر کروڑوں ڈالر کی امداد لی ہے، اور اب زبردستی ویکسین لگوائی جا رہی ہے دفتر میں داخل نہیں ہوسکتے، تنخواہ نہیں ملے گی، کالج اور یونیورسٹی میں پڑھنے اور پڑھانے نہیں جا سکتے بغیر ویکسین سرٹیفکیٹ کے۔

سوشل میڈیا کے جغادری عالموں ایک بات کہوں، اگر پاکستان کا بھلا ہوتا ہے اور میری جان بھی چلی جاتی ہے تو اس میں کیا حرج ہے، میں تو حاضر ہوں، جن دوستوں نے میٹرک آرٹس میں کرنے کی ناکام کوشش کی اور فیل ہو گئے جن کی تعلیم پرانے میٹرک فیل ہے، ان کا علم کرونا وائرس بارے سب سے زیادہ ہے، اور وہ ایسی ایسی سائنسی توجیہات پیش کر رہے ہیں کہ مجھے ڈر لگتا ہے جیسے جنگ عظیم دوئم کے بعد جرمنی سے بہت سے سائنسدان غائب ہو گئے تھے اور پھر کہتے ہیں وہ ایک سپر پاور کے پاس ہیں ان کی تھیوری کے مطابق بہت سے کام اسی سپر پاور نے کیے ہیں، جس طرح زیر زمین پلیٹس کی موومنٹ سے زلزلہ لانا اور بغیر ایٹم بم استعمال کیے مطلوبہ جنگی نتائج حاصل کرنا، کہیں اسی طرح میرے عالم فاضل دوست بھی کوئی طاقت ور ملک اٹھا کر نا لے جائے، اس لئے احتیاط کیجئے اور اپنی تھیوریز کو سوشل میڈیا پر ڈسکس مت کیجئے۔

کہیں آپ ڈرون حملے کا شکار نہ ہوجائیں یا کوئی ہیلی کاپٹر آپ کو لینے آجائیں، جو لوگ اپنا اخبار بھی خریدنا افورڈ نہیں کرتے سارا دن حجام کی دکان پر بیٹھ کر مفت میں اخبار پڑھتے ہیں اور پھر ملکی معیشت کو سدھارنے کی تجاویز پیش کرتے ہیں، آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا اعلان ہوا سارا سوشل میڈیا اس پر واویلا کر رہا ہے، لیکن میرے خیال میں سمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کی بجائے پیٹرول کی قیمتیں ایک ہزار روپے لیٹر تک کر دینی چاہئیں، مجھے امید واثق ہے کہ کوئی بھی باہر نہیں نکلے گا اور کرونا کی چوتھی لہر گزر جانے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کو دوبارہ سے تیس روپے لیٹر والی پرانی قیمت پر لے آنا چاہیئے۔

اسے ہم سمارٹ وزیراعظم صاحب کا سمارٹ فیصلہ کہیں گے اور پیٹرول بھی بچ جائے گا اور عوام بھی، مجھے تو پتہ ہے یہ فراڈ کرونا کے ساتھ ہوا ہے، عوام کے ساتھ نہیں، اس لئے تحمل کا مظاہرہ کیجئے اور صحت مند رہیے، فوٹوشاپ کا جو استعمال الحمدللہ ہماری سیاسی پارٹیاں آج کل کر رہی ہیں اگر فوٹوشاپ والوں کے علم میں آ جائے تو شاید فوٹوشاپ بنانا یا بیچنا ہی بند کر دیں۔

آزاد جموں کشمیر میں عید کے بعد الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور جو زبان سب سیاسی پارٹیاں استعمال کر رہی ہیں لگتا ہی نہیں ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں یوں محسوس ہو رہا ہے اس رائے شماری سے ہم مقبوضہ کشمیر کو بھی حاصل کر لیں گے، اور یہ رائے شماری اقوام متحدہ کروا رہی ہے، کرونا کی چوتھی لہر پاکستان پہنچ گئی ہے ماسوائے آزاد جموں کشمیر کے، ضرور بڑے سیاسی اجتماعات کیجئے، حج محدود پیمانے پر ہو رہا ہے اور فٹبال میچ اور کشمیر کا الیکشن بھرپور طریقے سے ہو رہا ہے، یہ سب کیا فراڈ ہو رہا ہے اور کس کے ساتھ ہو رہا ہے، کرونا کے ساتھ یا عوام کے ساتھ، احتیاط کیجئے احتیاط زندگی ہے۔

محمد اظہر حفیظ
Latest posts by محمد اظہر حفیظ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments