امریکی بحریہ میں پہلی بار ایک خاتون نے اعلیٰ تربیتی پروگرام پاس کر لیا


امریکی بحریہ میں پہلی بار کسی خاتون نے جنگی بحری جہازوں پر خصوصی عملے کے طور پر کام کرنے کے لیے تربیتی پروگرام (ایس ڈبلیو سی سی) مکمل کر لیا ہے۔

اس ایلیٹ امریکی دفاعی فورس گروپ کے ممبران ہائی رسک جنگی مشن کے دوران نیوی سیلز کی مدد کرتے ہیں اور اپنے فوجی آپریشن بھی کرتے ہیں۔

پینٹاگون کی پالیسی کے مطابق 37 ہفتوں پر مشتمل اس سخت محنت طلب تربیت مکمل کرنے والی خاتون کا نام نہیں بتایا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی فوج نے سنہ 2015 میں خواتین کو جنگی کردار ادا کرنے کی اجازت دینا شروع کی۔

حکام کے مطابق جنگی بحری جہازوں پر خصوصی عملے کے طور پر کام کے لیے درخواست دینے والوں میں سے صرف 35 فیصد بحری فوجی ہی اس تربیت کو مکمل کرتے ہیں۔

اس انتہائی محنت طلب تربیت میں بحری فوجیوں کو مخلتف ہتھیاروں، سمت شناسی، پیراشوٹنگ، لڑائی سمیت خفیہ علاقوں سے نکلنے کی مشقیں دی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

1971 کی جنگ: جب امریکہ نے انڈیا کو ڈرانے کے لیے اپنا جنگی بیڑہ بھیجا

ٹرمپ کا دورۂ عراق: سیلز، راز، سیلفیاں اور شور شرابا

اس پروگرام کا اختتام 72 گھنٹے کے ایک طویل مقابلے پر ہوتا ہے جسے ’ٹوور‘ کہا جاتا ہے اور اس مقابلے میں کئی فوجی اس پروگرام کو پاس کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔

یہ مقابلہ فوجیوں کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت کو ٹیسٹ کرتا ہے اور اس میں انتہائی مشکل ماحول میں 23 گھنٹے کی دوڑ اور آٹھ کلو میٹر کی تیراکی شامل ہوتی ہے۔

امریکی نیول سپیشل وار فئیر کمانڈ کے کمانڈر ایڈمرل ایچ ڈبلیو ہوورڈ نے کہا ہے کہ ’بحریہ کی خصوصی جنگی تربیت سے فارغ التحصیل ہونے والی پہلی خاتون بننا ایک غیر معمولی اور کامیابی کی بات ہے اور ہمیں اپنی ساتھی پر بے حد فخر ہے۔‘

’اپنے ساتھیوں کی طرح انھوں نے بھی ہماری فورس میں شامل ہونے کے لیے ضروری کردار، ادراک اور قائدانہ صفات کا مظاہرہ کیا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp