چینی گولڈ فش جھیلوں اور دریاؤں کا 'عفریت' کیوں بن رہی ہے؟


गोल्डफिश

CITY OF BURNSVILLE
امریکہ کے منیسوٹا ریاست میں اہلکاروں نے گولڈ فش کو دریاؤں اور جھیلوں میں چھوڑنے کی اپیل کی ہے

اگر آپ اپنے ڈرائنگ روم میں رکھے ایکویریم میں گولڈ فش رکھتے ہیں اور اب ان سے نجات پانا چاہتے ہیں تو آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ اسے باتھ روم میں بہا دیں گے یا آپ اسے قریبی جھیل یا ندی میں لے جا کر چھوڑ دیں گے؟

اگر آپ یہ سب سوچ رہے ہیں تو تھوڑی دیر کے لیے رکیے اور آخر تک اس مضمون کو پڑھیں کیونکہ بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ ایسا کر کے ایک ‘بلا’ پیدا کر سکتے ہیں۔

دوستانہ رویہ رکھنے والی مچھلی، جسے ہم گولڈ فش کہتے ہیں اور جس کا سائنسی نام کراسیس اورراٹس ہے حالیہ برسوں میں دنیا بھر کے دریاؤں، جھیلوں اور دیگر آبی ذخائر میں دیگر آبی جانوروں کے لیے مسئلہ بن چکی ہیں۔

ایکویریم میں ننھی سی نظر آنے والی یہ مچھلی باہر کی دنیا یا جھیلوں میں فٹ بال کے سائز تک بڑی ہو سکتی ہے اور اس کا وزن دو کلو تک بڑھ سکتا ہے۔

https://twitter.com/BurnsvilleMN/status/1413480303667077121

گوشت خور مچھلی

اس کے سائز اور وزن کی بات چھوڑ دیں تو گولڈ فش کی فطرت دوسری مچھلیوں پر حملہ کرنے کی ہوتی ہے جو کہ مقامی ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔

صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی ریاست منیسوٹا کے اہلکاروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان مچھلیوں کو جھیلوں اور ندیوں میں نہ چھوڑیں۔

کیلے جھیل میں بڑے سائز کی گولڈ فش دیکھنے کے بعد سرکاری اہلکاروں نے اس مچھلی کو حملہ آور جانور قرار دیا ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق گولڈ فش سب سے پہلے چین میں پائی گئی تھی اور بعد میں یہ پوری دنیا میں پھیل گئی۔ یہ بنیادی طور پر گوشت خور مچھلیاں ہیں۔ جہاں دوسری مچھلیاں مچھر کے لاروا کھاتی ہیں (اس لیے انھیں قدرتی کیڑے مار دوا بھی کہا جاتا ہے) وہیں گولڈ فش کی اصل خوراک ان مچھلیوں کے انڈے ہیں۔

گولڈ فش

PA Photo/David Jones
گولڈ فش ایک گوشت خور فش ہے

بیماریوں کا خطرہ

گولڈ فش کھانے کی تلاش میں ایک ایسا طریقہ استعمال کرتی ہے جس سے پانی کی نچلی سطح میں بہت زیادہ ہل چل ہوتی ہے۔ اس سے ایک اور مسئلہ پیدا ہوتا ہے وہ یہ کہ پانی کے نیچے موجود کیچڑ اوپر آنا شروع ہوتی ہے اور اس جگہ پر موجود غذائی اجزا پانی پر تیرنے لگتے ہیں۔

اس سے گولڈ فش کو کھانا ملتا ہے۔ دریاؤں، جھیلوں یا پانی کے دیگر ذرائع میں گولڈ فش کو چھوڑنے سے وہاں پہلے سے موجود بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن سے وہ لاعلم ہوتی ہیں ہیں۔

گذشتہ چند برسوں قبل آسٹریلیا میں اس پر ایک مطالعہ ہوا تھا۔ محققین نے ایک سال کے لیے 15 گولڈ فش کی نقل و حرکت پر نظر رکھی۔ اس کے بعد محققین کی ٹیم نے گولڈ فش کی سفر کرنے کی صلاحیت کے بارے میں بھی نئی دریافت کیں۔

تحقیق میں کہا گیا ہے ’ہم نے دریافت کیا کہ اس مچھلی کو ان کے مالکان نے جن دریاؤں میں چھوڑا تھا وہاں سے دلدل کے علاقے میں آئیں جہاں انھوں نے انڈے دیے۔‘

اس کا مطلب یہ ہے کہ گولڈ فش ایک سال میں 230 کلو میٹر سے زیادہ لمبا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سمندر میں سیاہ ترین مچھلی کے چھپے رہنے کا راز

’سورڈ فش‘ کی باقیات کی دریافت

دیو قامت جیلی فش سے غوطہ خوروں کی ملاقات

پاکستان کے ساحلوں پر جیلی فش کا ڈھیر کیوں نظر آنے لگا؟

گولڈ فش

گولڈ فش ایک برس میں 239 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے

گولڈ فش سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

ریسرچ میں ایک اور خاص بات سامنے آئی کہ گولڈ فش خرگوش کی طرح بچوں کو جنم دے سکتی ہے۔ دوسری مچھلیوں میں انڈے دینے کا سیزن ہوتا ہے جبکہ خرگوش ایک بار بچے پیدا ہونے کے بعد دوبارہ حاملہ ہو سکتے ہیں۔

گھریلو ایکویریم میں گولڈ فش اتنی تیزی سے نہیں بڑھتی ہے لیکن باہر نکلتے ہی وہ تیزی سے بڑھتی ہے۔

مسائل اور بھی ہیں۔ ماہرین نے ایکویریم کے پانی کو جھیلوں اور دریاؤں میں ڈالنے کے بارے میں بھی متنبہ کیا ہے کیونکہ اس سے ٹھہرے ہوئے پانی سے پیدا ہونے والی اقسام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

کیا آپ اب بھی اپنی گولڈ فش سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

ماہرین کے مطابق آپ کے پاس دو متبادل ہیں۔ آپ اسے کسی آبی وسیلہ میں چھوڑ دیتے ہیں جہاں دوسرے حیاتیات کو اس سے خطرہ نہ ہو یا آپ اسے فریزر میں ڈال سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp