تعلیم، شعور، ڈگری اور روزگار


علم حاصل کرنے کا بنیادی مقصد باشعور زندگی گزارنا، غلط اور صحیح کا فیصلہ کرنا اور حق و باطل کو پہچان کر حق کا ساتھ دینا اور باطل کو ٹھکرانا ہے۔

علم حاصل کرنے کے کئی ذرائع ہیں۔ مثلاً ماں کی گود پہلی درسگاہ ہے جہاں سے ہم زبان، اخلاقیات، پہناوا، رہن سہن اور دیگر امور سیکھتے ہیں۔

ماں کے بعد خاندان، رشتے دار، محلہ، بزرگان اور سوسائٹی آتی ہے۔

اس کے بعد ادارے ہیں جس میں مذہبی درسگاہیں اور سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں ہیں جہاں سے انسان لکھنا پڑھنا اور ہنر سیکھتا ہے۔

حصول علم کے بعد حصول ہنر ایک الگ سلسلہ ہے جس میں آپ اپنے معاشی اور اقتصادی معاملات کے لیے پیشے کا انتخاب کرتے ہیں۔

فی زمانہ ہم جن مسائل کا شکار ہیں ان میں حصول علم کو حصول روزگار کے ساتھ نتھی کر لیا جانا ہے۔ بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کالجز اور یونیورسٹی کی سطح تک اور یونیورسٹی سے ڈگری کے حصول کے بعد ہم لوگ لکھنے پڑھنے کے علاوہ کسی قسم کے ہنر سے ناآشنا ہوتے ہیں۔ روایتی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جن اداروں کا ہم انتخاب کرتے ہیں آج کل وہاں صرف گریڈز اور ڈگری کے حصول کے لیے محنت کی جاتی ہے۔ غیر نصابی سرگرمیاں تقریباً ناپید ہو چکی ہیں۔ یہ خلا اتنا بڑھ چکا ہے کہ غیر نصابی سرگرمیوں کو نہ صرف فضول بلکہ غلط سمجھا جانے لگا ہے۔ دنیا کے تمام مشہور ادارے نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بھر پور حصہ لیتے ہیں اور اپنے طلباء میں چھپے ہوئے گوہر نکالتے ہیں۔

یہ طلباء جب عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو ان کو پڑھنے لکھنے کے علاوہ ہنر اور اپنا پیشہ اختیار کرنے میں آسانی رہتی ہے۔

جذبہ (پیشن) اور پیشے (پروفیشن) کا ایک ہونا ایک مثبت عمل ہے جس سے نہ صرف حصول روزگار ممکن ہوتا ہے بلکہ کسی بھی کام کو دلجمعی سے کرنے اور اس کے بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

علم کے حصول کو روزگار سے نتھی نہ کیا جائے بلکہ حصول روزگار کے لیے ہنر سیکھا جائے جو کہ بنیادی تعلیم کا جزو ہو۔ ہمیں سکول، کالجز اور یونیورسٹی تک تعلیم ضرور حاصل کرنی چاہیے مگر پیشے کا انتخاب ہمیں کیرئیر کونسلنگ اور پیشن کو دیکھ کر کرنا چاہیے اور اس پیشن کو پروفیشن بنانے کے لیے اس کی تعلیم بھی حاصل کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments