پاکستان اور انصاف


پاکستان میں ہونے والے حالیہ واقعات نے پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور ظاہر کر دیا ہے کہ ملک میں انصاف ہماری سوچ، نا اہلی کے پیچھے قید ہے۔

بچوں اور بچیوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے زیادتی کے کیسز، خواتین پہ گھریلو تشدد اور پھر ان کے قتل کے واقعات اور اس سب نے معاشرہ کو تقسیم کر دیا ہے۔ ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

ایک لحاظ سے معاشرہ دو طبقوں میں بٹ گیا ہے۔

ایک طبقہ وہ جو ہر ظلم اور زیادتی کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اور اٹھا رہا ہے۔ سوشل میڈیا یا کسی بھی ذریعہ سے مظلوم کی آواز بنتا ہے ظالم کو سزا تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ حس میں وہ کسی حد تک کامیاب ہوجاتا ہے۔

دوسرا طبقہ ان لوگوں کا ہے جو سب کچھ جاننے کے بعد بھی خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، جو آواز اٹھانے سے ڈرتے ہیں، سوال کرنے سے ڈرتے ہیں۔

اس طبقہ کے ڈر کی وجہ ہمارے ملک میں انصاف کا بوسیدہ نظام ہے، قانون نافذ کرنے والے وہ ادارے ہیں جو کچھ نہیں کرتے۔ وہ واقعات ہیں جس میں ظالم ہمیشہ آزاد رہا، خدیجہ صدیقی کا وہ کیس ہے جسے ظالم کے خلاف مثال بننا تھا لیکن وہ بھی روایتی سوچ بوسیدہ نظام کی نظر ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بات ہم سب کو ( ہر آواز اٹھانے والے یا نا اٹھانے والے کو ) سمجھنی ہے کہ

یہ جنگ مرد اور عورت کی ایک دوسرے پر برتری ثابت کرنے کی نہیں، یہ جنگ ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی کی ہے، یہ جنگ ظالم اور مظلوم میں فرق کرنے کی ہے، یہ مظلوم کو انصاف اور تحفظ اور ظالم کو سزا دلوانے کی جنگ ہے جو مرد اور عورت کو مل کر لڑنی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments