چچا بھتیجی کی باتیں۔ ترقی کیسے حاصل کی جاتی؟


اسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاۃ

اس وقت گھر میں بجلی گئی ہوئی ہے اور انٹرنیٹ بھی بند ہو گیا ہے تو اس موقع سے فائدہ اٹھا کر میں تمھارے لئے اگلے سوال کا جواب ریکارڈ کر رہا ہوں بعد میں جب یہ انٹرنیٹ آ جائے گا تب یہ پیغام میں تمھیں بھیج دوں گا۔

صبا بیٹی تمھارا اگلا سوال یہ ہے کہ مادی ترقی کیسے حاصل ہوتی ہے؟

اس وقت میں صرف مادی ترقی، ذراع اور وسائل کی ترقی پر بات کر رہا ہوں، اس کے لئے علم، ہنر، لگن اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دنیا میں جتنی اقوام نے مادی ترقی حاصل کی ہے سب سے پہلا کام تو انھوں نے یہ کیا ہے کہ اپنے بچوں کو اپنی زبان میں تعلیم دی ہے۔ بچہ جس زبان میں خواب دیکھتا ہے وہ اسی زبان میں سوچتا ہے، تحقیق اور ایجاد وہ صرف اپنے فہم، اپنی سوچ، عقل اور اپنے دماغ سے ہی کر سکتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ بچے کو اس کی اپنی زبان میں تعلیم دی جائے اور علم حاصل کرنا وہ جستجو، تلاش اور کھوج کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے۔

تو جو قومیں جستجو، تلاش اور کھوج کی طرف بڑھتی ہیں تو وہ تحقیق بھی کرتی ہیں اور اس طرح علم آگے بڑھتا ہے۔ پھر ہنر جس کو ہم مختلف اقسام میں تقسیم کرتے ہیں جیسے ہاتھ کا ہنر ہو گیا، دستکاری، صنعت کاری، مختلف ہنر ہوتے ہیں ان سب میں محنت اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔

پھر محنت اور لگن سے جو کام کیا جائے اس کام میں آدمی آگے بڑھتا ہے۔ افراد کا بھی یہی حال ہے اور اقوام کا بھی یہی حال ہے کہ وہ جس میں جستجو، محنت اور لگن زیادہ کریں تو وہ فن میں، اس علم میں اور اس ہنر میں آگے بڑھتے رہتے ہیں۔

تو ایک پہلی شرط تو یہ ہوئی کہ بچوں کو جو تعلیم ہے وہ ان کی اپنی زبان میں دی جائے اور وہ تمام علوم و فنون اور ہنر کو اپنی زبان میں سیکھیں اور اپنے ذہن سے سوچیں اور اپنی عقل سے کام لیں تو وہ اس میں آگے بڑھتے چلتے جائیں گے۔

دوسرا پہلو جو ذرائع اور وسائل کی ترقی میں ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اہل علم کی، اہل ہنر کی قدر کی جائے اور ان کو آگے بڑھنے میں مدد فراہم کی جائے۔ عام طور پر یہ مدد پورا معاشرہ فراہم کرتا ہے اور اب چوں کہ جدید ریاستیں بن چکی ہیں تو ریاست کی سرپرستی جو ہے علوم کو اور فنون کو بھی ضرور حاصل ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنے بچوں کے آگے بڑھنے میں معاونت اور مدد فراہم کریں۔

میری بیٹی! اس وقت دنیا میں جتنی بھی قومیں مادی ترقی ذرائع و وسائل کی ترقی حاصل کر رہی ہیں، نئی نئی ایجادات کر رہی ہیں تو ان میں تم نے دیکھا ہوگا کہ وہ تعلیم اپنی زبان میں دیتے ہیں چاہے وہ جاپان ہو، یا کوریا، جرمنی ہو یا فرانس یا یورپ کے دوسرے ممالک جو انگریزی بولنے والے ممالک ہوں وہ سب کے سب اپنے بچوں کو اپنی زبان میں تعلیم دیتے ہیں تو اس وجہ سے ان کے بچے فکر، سوچ اور تحقیق میں آگے بڑھتے ہیں، اور وہ نئی نئی ایجادات کرتے ہیں اور ان کی صنعتیں، ان کے فنون اور علوم بھی ترقی کر رہے اور وہ روزانہ کوئی نا کوئی نئی تحقیق اور نئی چیز لے کر کے آگے آتے ہیں۔

مادی ذرائع و وسائل میں ترقی کرنے کے لئے ضروری ہے کہ علم عام کیا جائے، ہنر کی سرپرستی کی جائے اور جتنے بھی فنون ہیں ان کو بچوں کی اپنی زبان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

یہ مادی ذراع و وسائل کی ترقی کے اسباب ہوتے ہیں تو ہمیں اپنے موضوع پر آنے سے پہلے یہ جائزہ لے لینا چاہیے کہ ہمارے یہاں کیا صورت حال ہے اور جو ترقی یافتہ اقوام ہیں ان کی یہاں کیا صورت حال ہے تو یہ مادی ذرائع اور وسائل کی ترقی کیسے ہوتی ہے اس پر یہ گفتگو ہوئی ہے۔

جزاک اللہ چچا! یہ بالکل سمجھ میں آ گیا کہ ترقی کیسے حاصل کی جاتی ہے وہ بھی مادی ترقی کہ جب تک آپ کے پاس ایجوکیشن یعنی تعلیم، ہنر اور اس کا حصول اور فراہم کرنا دونوں آسان نا ہوں تو ترقی تک پہنچنے کے لئے ناممکن ہو جاتا ہے، اور یہ بہت صاف اور کھلم کھلا ہمارے ملک پاکستان کے اندر یہ تعلیم جسے ہم اچھی تعلیم کہتے ہیں وہ بہت زیادہ مہنگی ہونے کی وجہ سے عام افراد کی پہنچ سے بہت دور ہو چکی ہے۔

حالانکہ یہ حکومت پاکستان کے انڈر ہونے چاہیے لیکن جو ایجوکیشنل انسٹیٹوٹس گورمنٹ کے انڈر کسٹڈی ہیں وہاں معیاری اور اچھی تعلیم پہنچائی نہیں جا رہی۔ اگر گورمنٹ اسکول، کالج اور یونیوسٹیوں کی تعلیم سستی اور معیاری کر دی جائے تو ہمارے ملک کو ترقی سے کوئی روک ہی نہیں سکتا۔

رہی بات ہماری اپنی زبان اردو تو یہ بھی اس ملک میں پولیٹکس اور احساس برتری کی نظر ہو کر ایسی نظرانداز ہو رہی کہ ہمارے گھرانوں میں، کچھ خاص طبقوں میں جو کہ بڑے محدود ہیں لیکن ہم پر مسلط ہو گئے ہیں وہاں اردو زبان بولنے کو ایک توہین سمجھا جاتا اور بہت کونفیڈینٹلی بتایا جاتا ہے کہ ہمارے بچوں کو اردو بولنی اور لکھنی نہیں آتی ہے۔

اور اسی طرح ہمارے کچھ پرائیویٹ اسکولز ایسے ہو چکے ہیں جہاں چھوٹے چھوٹے بچوں کے اوپر ٹیچرز کی طرف سے ایک پریشر ڈالا جاتا ہے کہ آپ نے اسکول کے اندر اور باہر صرف انگریزی زبان میں ہی بات چیت کرنی ہے ورنہ سزا اور فائن ادا کرنا ہوگا۔

شاید ہماری پاکستانی قوم کا زوال اور عوام میں اضطراب، ڈپریشن کی بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی اردو زبان کو نظر انداز اور توہین کر رہے ہیں۔ جب ہم خود ہی اپنی اردو زبان کو اہمیت نہیں دے رہے اس کو کوئی ویلیو نہیں دے رہے تو جو بھی بچے یا جس شہر کے بھی بچے ہیں وہ جب چھوٹے پن میں سوچ نہیں پائیں گے تو آگے ترقی کیسے کرسکیں گے۔

آپ بالکل صحیح کہہ رہے کہ جاپان، کوریا، چاہے ترکی، یہاں انگریزی تعلیم بھی ان کی اپنی مادری زبان میں ہی سمجھائی اور پڑھائی جاتی ہے تب ہی ان کے بچے اور ملک ترقی بھی اسی طرح کر رہے۔ نا جانے چچا ہم پاکستانی کب ایک قوم بن کر اس انگریزی ذہنی غلامی سے باہر نکلیں گے۔

اچھا چچا ہماری بیٹی ہمیں تنگ کر رہی ہے، تھوڑی دیر کے بعد دوسرے سوال پر آنے کے لئے ہم آپ کو میسیج کر دیں گے اپنا خیال رکھئیے گا۔ جزاک اللہ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments