کووڈ ویکسین اور ہم سب


اس وقت ساری دنیا کووڈ وبا کے خطرے سے سہمی ہوئی ہے، عوامی صحت اور معیشت کو شدید چلینجز کا سامنا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ سائنسدانوں نے دن رات سخت محنت کر کے کرونا کی روک تھام کے لیے ویکسین تیار کرلی ہے

مگر دنیا میں اور خاص طور پر پاکستان میں، جیسے جیسے سوشل میڈیا کا استعمال عوام میں مقبول ہو رہا ہے ویسے ویسے ہر اہم معاملے کے بارے میں سازشی نظریات سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگے ہیں۔ پہلے کووڈ 19 اور اب کووڈ ویکسین کے بارے میں کئی غلط فہمیاں اور سازشی تھیوریز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

مثلاً بل گیٹس ویکسین کے ذریعے ہمارے جسم میں کوئی مائیکرو چپ ڈالنا چاہتا ہے تاکہ وہ ہماری جاسوسی کرے اور کنٹرول کرسکے، پاکستان میں سے زیادہ تشویش ہمیشہ سے مردانہ طاقت کو لے کر عوام میں پائی جاتی ہے لہذا یہ افواہ تو پھیلنی ہی تھی کہ اس سے مردانہ طاقت متاثر ہوتی ہے، اس کے علاوہ ویکسین کو لے کر اور بہت سے خدشات موجود ہیں اور پھیلائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ویکسین سے پیدا ہونے والے ذیلی اثرات کو لے کر بھی بہت غلط فہمیاں موجود ہیں

پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ویکسین کیا ہے؟

ویکسین متعدی بیماریوں کے علاج کے لیے جسم کے دفاعی نظام کی اس بیماری کے خلاف لڑنے کی صلاحیت دینے والی دوائی کو کہتے ہیں، جو دراصل اس بیماری کے جرثومے کے جینیاتی مٹیریل سے تیار کی جاتی ہے

ویکسین کسی مخصوص بیماری کے ممکنہ حملے کے خلاف آپ کے جسم کی قوت مدافعت کو تیار کرنے کا کام کرتی ہے۔ وائرل اور بیکٹیریل پیتھوجینز بیماری پیدا کرنے والے ایجنٹوں یعنی جراثیم سے پیدا ہونے والی مہلک بیماریوں کے خلاف ویکسین بن چکے ہیں۔

جب کوئی پیتھوجین، یعنی جراثیم یا وائرس آپ کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو، آپ کا مدافعتی نظام اس سے لڑنے کی کوشش کرنے کے لئے دفاعی سپاہ یعنی اینٹی باڈیز کو پیدا کرتا ہے۔ آپ کا بیمار ہونا یا نا ہونا آپ کے مدافعتی ردعمل کی طاقت اور کس موثر طریقہ سے اینٹی باڈیز پیتھوجین سے لڑتی ہے اس پر منحصر ہے۔

اگر آپ بیمار پڑ جاتے ہیں تو پیدا کی گئی کچھ اینٹی باڈیز آپ کے جس میں آپ کے تندرست ہو جانے پر ایک محافظ کے طور پر قائم رہیں گی۔ اگر آپ مستقبل میں اسی پیتھوجین کی زد میں آ جاتے ہیں تو یہ سپاہی یعنی اینٹی باڈیز اس کی ”شناخت“ کر لیں گی اور اسے مار بھگائیں گی۔ ویکسین اسی قوت مدافعت کی وجہ سے کام کرتی ہے۔ ویکسین کو ایک ہلاک شدہ، کمزور، جرثومے کے جین کے جزوی حصے سے بنایا جاتا ہے۔ جب آپ کوئی ویکسین لگواتے ہیں تو، یہ پیتھوجن کے جس حصے پر بھی مشتمل ہو اس میں آپ کو بیمار کرنے کی طاقت یا بھرپور تعداد موجود نہیں ہوتی ہے، لیکن یہ اپنے جیسے جراثیم خلاف آپ کی قوت مدافعت کے ذریعہ اینٹی باڈیز پیدا کروانے کے لئے کافی ہے۔

اس کے نتیجہ میں، آپ بیمار ہوئے بغیر بیماری کے خلاف مستقبل کی قوت مدافعت یا مامونیت حاصل کر لیتے ہیں۔ اگر آپ دوبارہ پیتھوجین کی زد میں آ جاتے ہیں تو، آپ کی قوت مدافعت اس کی شناخت کرنے اور اسے مار بھگانے کے قابل ہوگا۔ کووڈ کی ویکسین کی چار بڑے گروپ وجود میں آچکے ہیں، پہلا گروپ یا قسم کی ویکسین کو کمزور وائرس کے جینیاتی مٹیریل سے بنایا گیا ہے، دوسری قسم کو وائرس کے پروٹین سے بنایا گیا ہے، تیسری قسم وائرس ویکٹر ویکسین ایک محفوظ وائرس سے بنائی گئی ہے اور چوتھی قسم میں کووڈ وائرس کا جینیاتی مٹیریل استعمال ہوا ہے

کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے خلاف اس وقت ان چار اقسام سے تعلق رکھنے والی تیرہ ویکسین استعمال ہو رہی ہیں، جو کووڈ کے خلاف جنگ میں ہتھیاروں کی حیثیت رکھتی ہیں۔ کرونا وائرس کیونکہ دوسرے جانداروں کے جینیاتی مادے سے مل کر اپنی شکل تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لہذا اس کے مختلف روپ جنہیں variant کہتے ہیں وہ بنی نوع انسان پر حملہ آور ہیں، ابھی اس موضوع پر تحقیق ہو رہی ہے مگر اس وقت الفا، بیٹا، گاما اور ڈیلٹا ویرئنٹس کی تشخیص ہو چکی ہے، تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ویکسین لگانے سے کسی بھی ویرینٹ کے خلاف لڑنے اور امیونیٹی پیدا کرنے میں بہت مدد ملتی ہے

اس وقت تمام بالغ لوگوں کو بغیر کسی تشویش اور بحث میں پڑے بغیر ویکسین لگوانا اشد ضروری ہے، میڈیکل سائنس پر اعتماد رکھیں اور کسی بھی سازشی تھیوری کا شکار نہ ہوں کہ بل گیٹس یا مغرب ویکسین میں مائیکرو چپ داخل کر کے ہمیں مردانہ طاقت سے محروم کر کے مخنث کرنا چاہتا ہے یا کوئی اور معاملہ ہے، یاد رکھیں کہ میڈیکل سائنس میں جو کام ہو رہا ہوتا ہے وہ کوئی ایک ملک، ایک سائنسدان یا بل گیٹس جیسا کوئی ایک فنانسر نہیں کر رہا ہوتا۔

کسی بھی دوا، یا ویکسین کی تیاری میں سینکڑوں بلکہ بعض اوقات ہزاروں اداروں، یونیورسٹیوں اور لاکھوں ماہرین انسانوں کی کاوش شامل ہوتی ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ تجربات کا تبادلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ ویکسین یا دوا کا ایک بڑے اور مختلف گروہوں پر طویل کلینیکل ٹرائل یا مشاہداتی مطالعہ ہوتا ہے، تب جاکر ویکسین یا دوا کو عام پبلک کے استعمال کے لیے جاری کیا جاتا ہے

اس عالمی وبا یا گلوبل پینڈیمک سے اپنی اور دوسروں کی جان بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب فوری طور پر ویکسینیشن کروائیں اور ایس او پیز یعنی سماجی فاصلہ، ماسک، دستانوں اور سینی ٹائزر کا استعمال سب لوگ کریں۔ اس کے علاوہ تعلیم یافتہ لوگوں کا فرض ہے کہ وہ شکوک و شبہات کے شکار لوگوں کو ویکسین لگوانے اور ایس او پیز پر عمل کروانے کے لیے کونسلنگ کریں، کیونکہ اتنی بڑی عالمی آفت سے لڑنا صرف اکیلی حکومت کے بس کی بات نہیں بلکہ ہم سب کو بطور معاشرہ مل کر کام کرنا ہوگا، تب جاکر ہم نارمل زندگی دوبارہ شروع کرنے کے قابل ہوں گے۔ 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments