خارجہ امور اور قلابازیاں


سرکس میرا خیال ہے تقریباً سبھی نے زندگی نے کسی نہ کسی حصے میں دیکھی ہی ہوگی اور جو آج کی پیڑھی ہے وہ یو ٹیوب پر دیکھ سکتی ہے۔ سرکس میں دو کرتبوں کے درمیان اکثر مسخرے قلابازیاں لگاتے آتے ہیں جو کہ اپنے تئیں بہت محظوظ بھی کرتی ہیں۔ یہ قلابازیاں ماحول کو تھوڑا تبدیل کر کے اگلے کرتب کے لئے وقفے کا کام دیتی ہیں، قلابازیاں وہ بھی ہیں جو بچے لگا بیٹھتے ہیں اور پھر لگائے جاتے ہیں کیونکہ ان کو لطف آنت لگتا ہے۔ بندروں کی قلابازیاں تو ویسے ہی مشہور ہیں جو وہ دوسروں کو محظوظ کرنے کو لگاتے ہیں خیر میں جن قلابازیوں کا ذکر کرنا چاہ رہا ہوں وہ اس مملکت خداداد کی خارجہ پالیسی کی ہیں۔

اور میں بات اس ملک کے شروع کے دنوں کی بات نہیں کر رہا کہ جب ایک قریب کی سپر پاور کو چھوڑ کر ہم نے سجنا دور دیا کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھا لیں، وہ تو دعائیں دیں وقفے وقفے سے آنے والی جمہوری حکومتوں کو جو پہلے چین اور پھر روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے میں کامیاب رہیں۔ لیکن کسی کا سجنا دور دیا سے رومان تو جیسے ختم ہونے کا نام ہی لیتا تھا خیر اس کی بھی بڑی بھاری وجوہات ہیں جو 08/09 کی دہائی والے خوب جانتے ہیں۔

بہر کیف یہ تو ماضی تھا اب آتے ہیں آج میں اور آج کی ناکام خارجہ اوہ میرا مطلب ہے وزارت خارجہ کی جانب ویسے ناکام خارجہ کچھ اتنا غلط بھی نہیں۔ دیکھیں نا کہ جب سجنا دور دیا کی حکومت بدلی تو الحمدللہ اس ریاست کو ایسا دھوبی پٹڑا پڑا کہ ابھی تک حواس کھوئے پڑے ہیں۔ اب خارجہ اور خاکی کا صرف خ کا تعلق تو ہے نہیں لیکن پھر بھی جو چہرہ سامنے لایا جاتا، وہ کم از کم بین الاقوامی سیاست کی اتنی سمجھ بوجھ رکھتا کہ ریاست کی عزت پر حرف نہیں آنے دیتا تھا اور ساتھ ہی ساتھ ان کے مفادات کا بھی، جی انہی کے، تحفظ کرتا تھا۔ آگے بڑھنے سے پہلے مزے کی بات مطلب یہاں ایک کہنہ مشق سیاستدان کی ہی ضرورت ہی پڑتی ہے ان کو جو سیاست کو سیاہ ست قرار دیتے ہیں۔ اب چلیں آگے بڑھتے ہیں۔

اس بندوبست اوہ مطلب حکومت کے اوائل میں تو خارجہ کی وزارت ان کے پاس رکھوائی گئی، جانے کس غلط فہمی میں، جو وزیراعظم یونیورسٹی میں صحافیوں سے اپنی پہلی ملاقات میں فرانسیس صدر کی کال کو مصروفیت کی بنا پر جھٹک دیا مگر اب فرانس ٹھہرا ایک خود مختار عزت دار ملک تو انھوں نے فوراً اپنی کال تک کی تردید کر ڈالی اور اس ملک کی جو تھوڑی بہت عزت تھی، اس کی دھجیاں اڑ گئیں۔ اب وہ جاپان اور جرمنی سرحدیں ملانے والی زبان کی قلابازی تو سب کو یاد ہے اور اگر نہیں تو اپوزیشن والے یاد کراتے ہی رہتے ہیں۔

اب اس طرح کی کافی قلابازیوں کے بعد وزارت خارجہ کا قرعہ جن کے نام نکلا وہ ایک تجربہ کار سیاستدان سمجھے جاتے تھے کم از کم اس وزارت کے لحاظ سے مگر الحمدللہ اپنی اس وزارت سنبھالنے کے کچھ ہی عرصے بعد جناب نے ایک برادر اسلامی ملک کے بارے میں ایسی قلابازی کھائی کہ برادر اسلامی ملک نے ادھار تو بند کیا بلکہ پچھلا ادھار بھی واپس مانگ لیا جو کہ دیرینہ دوست غیر اسلامی ملک سے لے کر چکایا گیا لیکن بات کو رفع دفع کرنے کے بڑوں کو جاکر معافی تک مانگنی پڑ گئی۔

دو ماہ پہلے کی قلابازی ملاحظہ ہو کہ جب ایک غیر ملکی نیوز چینل پر ان سے ایک بین الاقوامی دہشت گرد کے بارے میں پوچھا گیا، پوچھنے کی وجہ بھی ان وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں ایک لگائی گئی قلابازی ہی تھی، تو جناب انتہائی مدبرانہ انداز میں کافی دیر خاموش رہنے کے بعد بولے، میں اس سوال کا جواب نہیں دینا چاہتا!

شومئی قسمت یہ بھی آخری قلابازی ثابت نہیں ہوئی بالکل اپنے لیڈر کی طرح جو ایک ملک جاتا ہے کسی کانفرنس میں اور اسی ملک میں کھڑا ہو کر قلابازی مار دیتا ہے کہ میں تو آپ کے ملک کو آپ سے بہتر جانتا ہوں۔ تقریباً 2 سے 3 ہفتے پہلے اسی دیرینہ دوست ملک کے انجنیئرز اس ملک میں ایک دہشت گرد حملے میں مارے جاتے ہیں تو جناب اس کو ایک ٹریفک حادثہ قرار دیتے ہیں اور بلکہ مصر بھی رہتے ہیں۔ اب اس قلابازی کے طفیل نہ صرف وہ منصوبہ بند ہوا بلکہ جس کو استعفی دینا پڑا آب سب جانتے ہی ہیں۔

مگر سمجھ پھر کچھ نہ آیا خیر سمجھ تو لگانے والوں کو آنا چاہیے، اب آپ کل پرسوں کی ہی بات لے لیں جیسا کہ شروع میں بتایا گیا کہ سجنا دور دیا کی حکومت کی تبدیلی اور اس کے بعد کی بے رخی نے کھلبلی مچائی ہوئی ہے، اب ماضی سے آپ جتنی جان چھڑائیں پر کہاں چھوٹتی ہے آ کر انھوں نے اس وقت کے بڑے وزیر کو اپنا ترجمان تک کہا تھا اور سونے پر سہاگہ وہ ایویں ”ایبسولوٹلی ناٹ“ والی قلابازی بھی کوئی اچھی نہیں تھی جس کہ جواب ترکی بہ ترکی ملا، کس نے مانگے باقی اڈے اور فضائی حدود استعمال ہوئی جس کا ثبوت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے دے دیا۔

اب یہاں ضرورت تھی معاملہ فہمی کی، عزت بچانے کی مگر شکریہ ایک کرائے کے مشیر کا کہ جس نے اس کھلبلی کی کھل کر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے سامنے الٹی کردی اور دھمکی تک کرا دی اس دیرینہ دوست کے سر پر جو ناراض ہوا بیٹھا ہے بشکریہ۔ آپ خود سمجھدار ہیں۔ گیند پھر وزارت خارجہ کے کورٹ میں آئی تو کیا کمال قلابازی کھائی جب کہ ابھی چند دن پہلے اس دیرینہ دوست کی طرف جاکر خود معافی تلافی کر کے آئے ہیں، فرمایا ہماری جو اہمیت بنتی ہے، اوہ آپ کو دینی ہو گی!

میں تو بس یہ جاننا چاہوں گا کہ ان قلابازیوں سے کیا ان کو خود کوئی لطف آنے لگ گیا ہے یا پھر کسی کو محظوظ کرنے کو لگاتے ہیں، اب تو ویسے لگانے والے بھی ان کی قلابازیوں کی زد میں آچکے۔ اب تو یہ قلابازیاں اتنی تواتر سے لگ رہی ہیں کہ دھڑکا ہی لگا رہتا ہے کب ملک کی رہی سہی بچی کچھی ساکھ کا بھی جنازہ نکلے۔ پتہ نہیں کیوں ان کو سمجھ نہیں آتی کہ بین الاقوامی سیاست بارہ جماعتوں پڑھوں کے بس کی بات نہیں سو جن کا کام ہے ان کو ہی کرنے دیں، بس اتنی سی بات سمجھ لیں تو قلابازیاں اپنے آپ ختم ہوجائیں گیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments