خدا کی قدرت ، حُسنِ فطرت


خدا کی قدرت، حسن فطرت، سبحان اللہ!

گھر سے باہر نکلو تو ہر جا میرے خالق، میرے مالک کی تخلیقات نظر آتی ہیں۔ چرند، پرند، اشجار اور اشرف المخلوقات۔ رب تعالی کی تخلیقات کا مشاہدہ کرنا میرا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ گئے دنوں کا ذکر ہے ایک روز کھانے پینے کا کچھ سامان اور دوائیاں خریدنے کے لیے میں اور میرے شوہر نامدار گھر سے باہر نکلے ہوئے تھے۔ مطلوبہ جگہ پہنچ کر گاڑی کھڑی کی۔ میرے حضرت گاڑی سے اتر کر دکان میں چلے گئے اور میں گاڑی میں بیٹھی بیٹھی اپنا مشاہداتی مشن پورا کر نے لگی۔

مرد، عورت بچے، بوڑھے جوان سبھی وہاں سے آ جا رہے تھے۔ لیکن میری نظر ٹھہر گئی ایک نوجوان جوڑے پر۔ لڑکی امید سے تھی۔ لڑکے نے لڑکی کا پرس اپنے ہاتھ میں اٹھایا ہوا تھا، ساتھ ہی ایک تھیلا بھی جس میں شاید کچھ سامان تھا۔ لڑکی نے اپنے ایک بازو سے لڑکے کا بازو تھا ما ہوا تھا۔ دونوں دھیمے دھیمے انداز میں باتیں کرتے خراماں خراماں چلے جا رہے تھے۔ دونوں کے چہروں سے پھوٹتی خوشی اور ناز و فخر کے احساس نے میرے دل کو بھی خوشی سے بھر دیا۔ میں انہیں اس وقت تک دیکھتی رہی جب تک کہ وہ دونوں میری نظر سے اوجھل نہ ہو گئے۔ وہ منظر اس قدر خوبصورت تھا کہ میں نے چاہا کہ میں انہیں دیکھتی ہی رہوں۔ اس وقت میرے ذہن میں بس یہی گونج تھی کہ ”اور پیدا کیا ہم نے تم کو جوڑوں کی شکل میں“ ۔ بے شک! میرے رب کی ہر تخلیق خوبصورت ہے۔

قرآن کریم الحکیم میں اللہ باری تعالی ایک جگہ ارشاد فرماتے ہیں، ”اور پیدا کیا ہم نے تم کو جوڑوں کی شکل میں“ ( سورۃ النبا:8) ، ایک دوسری جگہ ارشاد باری ہے، ”ہر چیز کو ہم نے جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے“ (سورۃ الذاریات:49) ۔ گویا جوڑے کا تصور تخلیق سے ہی جڑا ہوا ہے جس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انسان، حیوان، چرند، پرند سب ہی کے جوڑے بنائے گئے۔ اللہ نے جوڑے بنائے اور ان کے اندر ایک دوسرے کے لیے کشش پیدا کی جو ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی۔

اللہ تعالی کی تخلیق ہو اور خوبصورت نہ ہو، ایسا سوچنا بھی گناہ ہے۔ عورت ہو یا مرد جب اپنے ساتھی کے ساتھ چلتا ہے تو ایک انوکھا احساس دونوں کی ذات سے اپنی جھلک دکھا رہا ہوتا ہے۔ اگر مرد کو فخر کا احساس ہوتا ہے تو عورت بھی ایک مان سے اپنے آپ کو اس کے پہلو سے جوڑے چلتی ہے۔ یہ محبت یہ احساس یہ تعلق فطری ہوتا ہے۔ بال سے زیادہ باریک ریشم سے زیادہ نازک مگر فولاد سے مضبوط، چاہو تو ایک جھٹکے میں ٹوٹ جائے اور نہ چاہو تو کسی صورت نہ ٹوٹے۔

اپنے اطراف میں نظر دوڑائیے، آپ کو بے شمار، حسین ترین جوڑے دیکھنے کو ملیں گے۔ جن کا حسن ایک دوسرے سے جڑے رہنے میں ہے۔ لیکن اس خوبصورتی کی روشنی اس وقت پھوٹ کر باہر آتی ہے جب باہمی پیار اور احترام اس تعلق کی بنیاد ہوتا ہے۔ دکھ، خوف، تکلیف، بے وقری اور توہین کی موجودگی میں کوئی بھی تعلق بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ خوشی ہو یا غم دونوں ہی بڑے بے چین ہوتے ہیں، لاکھ کوشش کرلو کہ دل میں دفن رہیں، ناممکن، چہرے پر عیاں ہو ہی جاتے ہیں۔

انسان بڑا ہی نادان ناشکرا اور ناقص العقل ہے۔ جانے کیوں وہ یہ بات بھول جاتا ہے کہ اس کائنات کا ہر ذرہ اس کی کامل ذات کے حکم سے حرکت کر پاتا ہے۔ ہم اس قابل ہی نہیں کہ کسی کو اپنی زندگی کا جوڑ بنا سکیں۔ یہ تو میرے رب کی حکمت ہے اس کی رضا ہے، ہم کیوں اس کی رضا میں خوش نہیں ہو پاتے۔ جن دو لوگوں کو اللہ کی رضا سے ایک کیا گیا ہو ان کو الگ کرنے کا موجب جو بھی ہوگا، گناہگار ہوگا، سزاوار ہوگا۔

اللہ کی رضا میں راضی رہو مسلمانو! بے شک وہ ہر شے پر قادر ہے۔ کوشش تو کرو۔ باقی رہے نام اللہ کا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments