کیا ہم واقعی آزاد ہیں



14 اگست 1947، جس دن پاکستان ایک آزاد ملک کی حیثیت سے وجود میں آیا۔ جس کے پیچھے ہمارے عظیم رہنماؤں کی کوشش اور ہمارے بزرگوں کی قربانیاں ہیں۔ جنہوں نے ہمیں یہ ملک دیا کے ہم سیاسی، مذہبی، معاشی اور معاشرتی لحاظ سے آزاد ہوں اور آزاد رہ کر اپنی زندگی گزاریں۔ پاکستان کو آزاد ہوئے 73 سال ہو گئے لیکن ہم اب بھی آزادی کا مطلب نہیں سمجھ سکے، ملک کے حالات، سیاسی نظام اور عوام کی سوچ اور رائے دیکھ کر یہ بات ذہن میں آتی ہے کے ”پاکستان تو آزاد ہے“ اور ہم بھی آزاد کہلاتے ہیں لیکن کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟1 : پاکستانی سیاست نے جمہوریت اور آمریت کی آنکھ مچولی بھگتی ہے۔ اب بھی ایسے حکمران موجود ہیں جو اقتدار میں آنے کے لیے جمہوریت کے پیچھے چھپ کر اپنے ہی ملک کے قانون کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں اور اس مقصد میں ان کا ساتھ وہ خفیہ لوگ دیتے ہیں جو بظاہر خفیہ لیکن ہوتے پاکستانی ہی ہیں۔ ایسے جمہوری حکمران میں اور آمر میں فرق صرف الفاظ کا رہ جاتا ہے۔ یہ سب لوگ مل کے پاکستان کو پیچھے لے گئے ہیں۔2 : تو جہاں سیاست میں آنے کے لیے میرٹ نہیں بلکہ خفیہ طاقتیں اور پیسے چلتے ہوں، جہاں کرسی اور اقتدار کی بھوک اندھا کردے اور مخالفوں پہ غداری اور بے دین ہونے کے فتوے لگائے جائیں، دین کا بھی اپنے مقاصد کے لیے غلط استعمال کیا جائے تو وہ ملک بھی آزاد کہلا سکتا ہے؟

3 : جہاں قانون کی حکمرانی نا ہو، قانون نہیں بلکہ ظلم اور ظالم آزاد ہو، جہاں کے عوام کو اپنے ہی آزاد ملک میں کبھی انصاف نا ملنے کا یقین ہو، تو کیا وہ ملک آزاد کہلا سکتا ہے؟

4 : جہاں کا میڈیا آزاد نہ ہو، میڈیا میں سے بھی اقرباپروری کی بو آتی ہو، میڈیا بٹا ہوا نظر آئے، جو بولے اسے چپ کروانے اور اسے اٹھا لینے کا رواج ہو، جہاں کے عوام صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط نہ کہتے ہوں، اپنے ہی منتخب کردہ نمائندوں سے سوال نہ کرتے ہوں ان کے غلط ہونے کا جواز پیش کرتے ہوں، اپنا ووٹ پسند نا پسند کی بنیاد پہ دیتے ہوں تو ایسا ملک اور لوگ بھی آزاد کہلا سکتے ہیں؟

5 : جس ملک کی معیشت سود اور قرضوں میں جکڑی ہو، اس پہ آئی ایم ایف کئی حکمرانی ہو، معیشت قید ہو تو کیا وہ ملک آزاد کہلا سکتا ہے؟

ایسا لگتا ہے پاکستان آزاد ہو کر اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں میں قید ہے۔ ہم خود ہی اس کی ترقی میں رکاوٹ ہیں یہ آزادی ہم خود اپنے ملک کو دے سکتے ہیں۔

آئیں آج آزادی کے دن اپنے آپ کو بدلیں اور آزاد کریں ہر اس چیز سے ہر اس کام سے جو ہمیں اور ہمارے ملک کو پیچھے لے جا رہے ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments