عوام کے مسائل کا حل بیداری


حد ہوتی ہے ویسے، آپ نے اور میں نے سینکڑوں ڈکٹیٹرز کے نام سن رکھے ہوں گے بہت سارے واقعات پڑھ رکھے ہوں گے لیکن پاکستان کی تاریخ گواہ ہے جرنل پرویز مشرف جیسا ڈھیٹ ڈکٹیٹر نہیں آیا ہوگا لیکن اس کے برعکس اس وقت حاکم وقت جو جمہوریت کے نام پر آیا جس کو کچھ نادیدہ قوتوں نے برسراقتدار لایا ہے وہ اس وقت مشرف سے بھی دو قدم آگے ہے پاکستان کا یوم آزادی کا دن قریب ہے پر ملک کے کونے کونے میں عوام غربت بیروزگاری، مہنگائی اور لاچاری کی آخری لکیریں بھی پار کرچکی ہے، جہاں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، بجلی کی قیمت میں اضافہ، مہنگائی کا عروج سب کچھ یہی بتا رہا ہے کہ ملک کی معیشت خطرے میں ہے، ماضی میں چلے جائیں تو خان صاحب کنٹینر پر کھڑے ہو کر ایک ہی نعرہ لگاتے تھے کہ اگر ملک میں مہنگائی ہو رہی ہو تو حکمران چور ہیں، اس کے علاوہ بل زیادہ آنے پر سول نافرمانی کا حکم دینے والے خان صاحب اس وقت اقتدار میں موجود ہیں اور آج بجلی کا بل پہلے کی بہ نسبت سو فیصد زیادہ آ رہا ہے تو کیا ہم آج بھی حکمرانوں کو چور کہہ سکتے ہیں؟

کیا آج ہم سول نافرمانی کر سکتے ہیں؟ کیا آج ہم بجلی کے بل جلا سکتے ہیں؟ دو دن قبل میں آفس سے گھر آ رہا تھا کہ میرا ایک ورکر پاس آیا اور بولا کہ سر اگلے مہینے کی تنخواہ بھی ایڈوانس میں دے دیں کیونکہ میرا بجلی کا بل پندرہ ہزار روپے آیا ہے جب کہ اس کی تنخواہ بائیس ہزار ہے، اس بات سے خود اندازہ لگا لیں کے ملکی حالات میں ایک مڈل کلاس یا اس نے نچلے طبقے کے لوگ کیسے گزارہ کرتے ہوں گے ۔ جب بجلی سستی تھی، اشیا خورد و نوش سستی تھی پٹرول سستا تھا تب اس وقت کے حکمرانوں کو چور کرپٹ کہنے والے آج جب خود اقتدار کی باگ ڈور لے کر بیٹھے ہیں تو ہر چیز کو آسمان کی بلندی تک لے گئے ہیں لیکن پھر بھی وہ چاہتے ہیں کہ ان کو ایماندار کا لقب دیا جائے۔

کیا آج ہم ان کو چور کہہ سکتے ہیں؟ کیا آج ہم ان کو کرپٹ کہہ سکتے ہیں؟ ہر وقت ریاست مدینہ کا حوالہ پیش کرنے والے خان صاحب کیا آپ کو پتہ ہے کہ ریاست مدینہ کیا تھی؟ سیدنا عمر فاروق نے فرمایا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر جائے تو کل قیامت کو اس کا ذمہ دار میں ہوں گا آج کہیں لوگ بھوک و افلاس سے مر رہے ہیں بیروزگاری کی شرح بڑھتی چلی جا رہی ہے، ہمارے نوجوان جنہوں نے ملک کا نام روشن کیا آج وہ سڑکوں پر اپنی شرٹس بیچنے پر مجبور ہیں! کیا یہ تھی آپ کی فلاحی اسلامی ریاست ریاست؟

اسلام کے نام پر حاصل کی گئی اس واحد سلطنت کا وجود شاید اللہ تعالیٰ کو ابھی منظور ہے لیکن صاحب ابھی بھی فرماتے ہیں کہ ہم مہنگائی کو قابو کر چکے ہیں ہم بیروزگاری ختم کر رہے ہیں پر کہاں؟ آئیے دن بڑھتی قیمتیں کیا یہ مہنگائی کنٹرول ہے؟ اور اس سیاسی سفر میں خان صاحب کو برسر اقتدار لانے والی ہماری اسٹیبلشمنٹ اتنی بدنام ہو چکی ہے کہ ہر بچہ بھی جانتا ہے کہ اس حکومت کو لانے والی اسٹیبلشمنٹ ہے، اور یہی لوگ اپنی قدر و ساکھ خودی ایک لیول سے بھی نیچے گرا رہے ہیں خدارا ملک کو استحکام رہنے دیں۔

عوام سے درخواست ہے کہ یوم آزادی کے اس مہینے میں اپنے اندر بیداری پیدا کریں، شعور پیدا کریں۔ اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں، کسی بھی پلیٹ فارم سے، کسی بھی اخبار پر، کسی بھی ٹی وی چینل پر، کسی بھی ویب سائٹ پر، ہم ایک خودمختار ملک میں رہتے ہی جہاں آزادی کے ساتھ ساتھ ہمیں وہ تمام سہولیات چاہیے جو ایک ریاست اپنے باشندوں کو دیتی ہے اور مہنگائی اور بیروزگاری سے اس ملک کو نکالے تاکہ ہمارے جوان اس قوم کا سرمایہ اور فخر بن سکیں۔ اللہ ہم سب کا اور پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments