ہزاروں سال پرانا زندہ جرثومہ!


ہم اب تک زندگی کے حوالے سے ایک سادہ سوچ رکھتے ہیں کہ جو آیا ہے، اس نے جانا بھی ہے۔ اور یہ کہ یہ جو دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اگر انسان کو منجمد کر کے محفوظ کر لیا جائے تو کچھ عرصے میں ایسی ٹیکنالوجی آ جائے گی کہ ایسے انسان کو دوبارہ سے زندہ کیا جا سکے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی باتیں محض سائی فائی فلموں کے ناظرین کو اپنی فلمیں دکھانے کے لیے کہی جاتی ہیں، حقیقت میں تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ لیکن ایک خورد بینی جرثومے جو روٹیفر (rotifer ) کہلاتا ہے، نے اس بات کو سچ ثابت کر کے دکھا دیا ہے۔

سائبیریا کی منجمد شدہ برف سے حاصل کیے گئے نمونوں میں چوبیس ہزار سال (جی ہاں چوبیس ہزار ) سے منجمد حالت میں موجود یہ جرثومہ اب حرارت پانے پر زندگی کی جانب آ گیا ہے۔ یہ انکشاف محققین لیوبووشماکووا، سٹاس میلون اور ان کے ساتھیوں نے جریدے ”کرنٹ بیالوجی“ میں کیا ہے۔

”ہماری تحقیق اب تک کا سب سے بڑا جامع ثبوت ہے کہ کثیر خلوی جاندار ہزاروں سالوں تک منجمد شدہ حالت میں مکمل طور پر کوئی چیز کھائے پیے بناء رہنے کے بعد بھی زندہ ہو سکتے ہیں۔“ یہ بات سٹاس میلون نے کہی کہ جو پوش چینو، روس میں واقع ”انسٹیٹیوٹ برائے فزیو کیمیکل اینڈ بایولوجیکل پرابلمز ان سوئل سائنسز“ کے ذیلی ادارے ”سوئل کرالوجی لیبارٹری“ کی تجربہ گاہ میں تحقیق کرتے ہیں۔ یہ نمونے ساڑھے تین میٹر یا گیارہ فٹ کی گہرائی سے حاصل کیے گئے تھے۔

یہ جرثومے جن کا پورا نام بیڈلوئیڈ روٹیفرز (Bdelloid rotifers ) ہے، نے جاگنے کے بعد اپنے کلون بھی پیدا کر دیے۔ ویسے تو روٹیفرز کے بارے میں سائنس دان یہ بات پہلے ہی سے جانتے تھے کہ یہ منجمد برف میں دس سالوں تک رہ سکتے ہیں لیکن چوبیس ہزار سالوں بعد بھی زندہ ہو جانا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔

ان ماہرین نے موجودہ دور کے روٹیفرز کو منجمد کر کے اور پھر دوبارہ پگھلا کے ان کا تقابل ان چوبیس ہزار سال پرانے روٹیفرز سے کیا تو جانا کہ قدیم روٹیفرز منجمد کیے جانے کے عمل کے خلاف زیادہ مزاحمت دکھا رہے تھے۔

عام طور پر انسانوں یا دیگر جانداروں کو منجمد کر کے محفوظ رکھنے کے عمل کے ساتھ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ منجمد ہوتے وقت خلیات کے سروں پر برف کی قلمیں بن کر ان کی حفاظتی جھلی کو پھاڑ دیتی ہیں اور اس طرح سے خلیوں کو اندر سے نقصان پہنچ جاتا ہے۔ تو روٹیفرز اس طرح کے نقصان سے کیسے پچ پائے؟ سائنسدان اس کا کوئی واضح جواب تو نہیں ڈھونڈ سکے لیکن اپنے تجربات کے دوران انہوں نے محسوس کیا کہ روٹیفرز کو آہستہ روی سے منجمد کرنا اس معمے کا حل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ بعض اقسام کے پودے بھی کئی ہزار سالوں تک برف میں منجمد رہنے کے بعد دوبارہ نشو و نما پانے لگے تھے۔

صرف یہی ہی نہیں، اسرائیلی سائنسدانوں نے کوئی دو ہزار سال پہلے پائی جانے والی کھجور کی ایک معدوم شدہ قسم کو دوبارہ سے اگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہ کام انہوں نے صحراء میں دو ہزار سال سے بھی پہلے مدفن اس کھجور کی گٹھلیوں سے دوبارہ درخت اگا کر کیا۔ ممالیہ کو منجمد کر کے دوبارہ زندہ کرنا تو اب بھی ایک خواب ہے لیکن روٹیفرز جیسے کثیرالخلوی جاندار جو کہ آنت بھی رکھتے ہیں، کے حوالے سے یہ تحقیق ایک بہت بڑا انکشاف ہے

”جیسے جیسے جانداروں کی ساخت پیچیدہ سے پیچیدہ ہوتی جاتی ہے، انہیں منجمد کر کے دوبارہ زندہ کرنا اتنا ہی پیچیدہ تر ہوتا جاتا ہے۔ فی الحال ممالیوں میں یہ کام کرنا ممکن نہیں ہے“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments