آزادی کا مطلب کیا ؟


دلوں میں حب وطن ہے اگر تو ایک رہو
نکھارنا یہ چمن ہے اگر تو ایک رہو

اگست کا مہینہ جیسے ہی شروع ہوتا ہے ہم سب پاکستانی جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ اپنی خوشی اور محبت کا بھرپور اظہار کرتے ہیں۔

جیسے جیسے 14 اگست نزدیک آتا ہے پاکستان سرسبز جھنڈوں سے ہر طرف سج جاتا ہے۔

ستر سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے، کہ ہم آزاد ہوئے ہیں۔ اور ہر سال ہم بس اگست کے مہینے میں ہی جھنڈیاں لگا کر اپنے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور سمجھتے ہیں کہ بس ہم آزاد ہے۔

ہم نے ہندوؤں اور انگریزوں سے تو آزادی حاصل کر لی لیکن افسوس کہ ہم آج بھی غلام ہے۔ ہاں! ہم آج بھی غلام ہے اس مافیا کی جس سے ہم اپنے ملک کو اگے نہیں لے کر جا رہے۔

پہلے انگریزوں کی حکمرانی میں انہوں نے برصغیر کو نوچ نوچ کر کھایا۔ اب ہم خود اپنے وطن کو ہر طرح سے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔ ہم نے بے شک آزادی حاصل کر لی لیکن افسوس کہ ہماری سوچ آج بھی ان مافیا کی غلام ہے۔

وہ مافیا جس کی وجہ سے ہم اپنے ملک میں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ پہلے ہم انگریزوں کی غلامی میں تھی اب ہماری سوچ ان بد عنوان مافیا کے قبضے میں کہیں نہ کہیں قید ہے۔

پھر یہ کہنا کہ ہم آزاد ہیں شاید یہ ہم اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں۔ کیونکہ ہم آج بھی غلام ہے۔

آزادی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ سب اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہو۔ آزادی کا مطلب تو یہ ہوتا ہے کہ ہر ایک یکساں تعلیم حاصل کرتے ہو۔ آزادی کا مطلب تو یہ ہوتا ہے کہ ہر ایک کو اس کی قابلیت پر ہی جانچا جائے۔ اور اسے حق دیا جائے۔

لیکن ہم زمینی طور پر تو آزاد ہیں لیکن سوچ اور نظام غلام ہے۔

ہم نوجوان نسل کو چاہیے کہ اس آزادی کو اور خوبصورت بنانے کے لئے بھرپور کوششیں کریں۔ اپنے ملک کا نام ہر میدان میں روشن کریں، جس طرح ہمارے ملک کو حاصل کرنے کے لئے ہمارے رہنماؤں نے خواب دیکھا تھا۔

اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد ہو

اگر ہم ان بد عنوان مافیا و عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اپنے ہنر اور صلاحیت سے پوری دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کریں تو اس دن ہم صحیح سے آزاد ہو گے۔

ہم اس دن صحیح آزاد ہو گے جب ہماری سوچ آزاد ہو گی۔ ہم آزادی کے ساتھ اپنے وطن کی بہتری کے لئے آگے بڑھے۔ ہم آزاد تب ہو گے جب ہر ایک کو اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر حق دیا جائے گا۔

ایک جدوجہد ہمارے آبا و اجداد نے اس وطن کو حاصل کرنے کے لئے کی اور اب ایک جدوجہد ہم کریں اپنے ملک کو بدعنوان عناصر سے آزاد کریں اور اپنی سوچ کو غلامی کی دلدل سے نکال دے تب آزادی کا مطلب صحیح معنوں میں پورا ہو جائے گا۔ جھنڈیوں سے ملک کو سجانے کے ساتھ ساتھ اس ملک کو ایک اچھی قوم کی بھی ضرورت ہے۔ جو اس ملک کو خیرخواہی کے لئے ہمیشہ آگے بڑھ چڑھ کر رہے۔ اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا پوری دنیا میں منواتے رہے۔

‏خواہش صرف اتنی سی ہے اس معصوم سے دل کی
ڈولی اٹھے تو سبز ہلالی پرچم میں لپٹ کر


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments