طالبان فتوحات اوریا مقبول جان کی نظر میں


افغانستان میں سوویت یونین کو افغان مجاہدین کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ مفتوح یعنی سوویت یونین تباہ ہو گیا۔ سوویت یونین کے بہت سارے علاقے افغانستان کے قبضے میں آ گئے۔ سوویت یونین نے افغانستان کے ساتھ جنگ ہارنے کے بعد ایک صلح نامے پر دستخط کیے۔ اس صلح نامے کے تحت سوویت یونین کے جو علاقے افغانستان کے قبضے میں آئے تھے وہ افغانستان ہی کا حصہ بنا دیے گئے۔ اب وہاں پر افغانستان کی حکومت ہے۔ سوویت یونین نے افغانستان کو سو سال تک جنگ کا تاوان ادا کرتے رہنا ہے۔

سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد اب یہ تاوان روس ادا کر رہا ہے۔ روس چونکہ اس جنگ میں تباہ ہو گیا تھا اس لیے روسی پبلک  انتہائی غربت اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے۔ ان کی آدھی آبادی پڑوسی ملکوں میں پناہ لیے بیٹھی ہے۔ لوگ کیمپوں میں سڑ رہے ہیں۔ جو روسی اپنے ملک میں رہتے ہیں ان کے پاس روزگار ہے نہ کوئی کاروبار۔ وہ صرف آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔ ان کے ملک کا نظام صرف دوسرے ملکوں سے دیے گئے قرضوں، خیرات اور عطیات پر چلتا ہے۔

انیس صد اسی کی دہائی کے آخر میں روس کو شکست دینے کے بعد افغانستان ترقی کے راستے پر چل نکلا۔ بے پناہ وسائل ہیں۔ ہر شخص خوشحال ہے۔ دنیا میں افغانستان کا ایک باعزت مقام ہے۔ سیکیورٹی کونسل سے شکست خوردہ روس کو نکال کر افغانستان کو ڈال دیا گیا اور یوں افغانستان ایک ویٹو پاور بن گیا۔ ساری دنیا سے افغانستان کا ویزا لینے کے خواہش مند لوگ لائنوں میں کھڑے رہتے ہیں۔ افغان حکومت ویزے دینے میں کنجوسی کرتی ہے کیونکہ لوگ پھر افغانستان کی شہریت لینے کے لیے حیلے بہانے شروع کر دیتے ہیں۔ عمران خان نے بھی افغانستان سے متاثر ہو کر ہی کہا تھا کہ یورپ اور امریکہ والے پاکستان میں نوکری لینے کی خواہش میں لائنوں میں کھڑے ہوں گے۔

نوے کی دہائی میں افغانستان نے مزید ترقی کی اور رہی سہی کسر بھی پوری ہو گئی۔ طالبان نے افغانستان پر اپنی حکومت قائم کی۔ اپنی حکومت قائم کرنے سے پہلے انہوں نے افغانستان کو خوب صورت کھنڈرات میں تبدیل کیا۔ کابل شہر کو کھنڈر بنانے پر طالبان کو کافی کام کرنا پڑا کیونکہ اس پر سوویت یونین والی جنگ کے اثرات بہت بھیانک نہیں تھے۔ خیر طالبان کمال مہارت سے افغانستان کو سٹون ایج میں لے گئے۔ طالبان کی حکومت نے افغانستان کے ساتھ ساتھ اسلام کا بھی بول بالا کیا۔ ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جس میں عورتوں کو اپنے گندے اور گناہ گار وجود سے مردوں کی آخرت خراب کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس طرح افغانستان زلزلوں اور سیلاب جیسی قدرتی آفات سے بھی محفوظ ہو گیا۔ اب ترقی یافتہ افغانستان اس بات کے لیے تیار تھا کہ وہ دنیا کی ایک اور سپر پاور امریکہ کو اس کی اوقات یاد دلائے۔

اکیسویں صدی کے اوائل میں شروع ہونے والی جنگ بیس سال چلی اور امریکہ کو شکست فاش ہوئی۔ اب ایک مرتبہ پھر امریکہ تباہ ہو گیا۔ امریکہ نے اپنی شکست تسلیم کی اور طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ افغانستان کو جنگی تاوان دینے کا پابند ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کے جو علاقے جنگ کے دوران افغانستان کے قبضے میں آئے وہ افغانستان کے زیر اثر ہی رہیں گے۔ اب دوبارہ یہی چانس ہے کہ امریکہ کو بھی سیکیورٹی کونسل سے نکال باہر کیا جائے اور افغانستان کو ڈبل ویٹو کا اختیار مل جائے۔ ڈبل ویٹو کا حق ملنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ افغانستان بیک وقت کسی فیصلے کو منظور کر کے پھر نامنظور یعنی ریجیکٹ بھی کر سکے گا۔ اس طرح سے یوٹرن کو اقوام متحدہ میں ایک منظور شدہ ہتھیار کی حیثیت مل جائے گی۔ اس سے دنیا کی لیڈرشپ بہت بہتر ہو جائے گی کیونکہ یوٹرن ہی اچھی لیڈرشپ کی پہچان ہے۔

پاکستانی یوتھ جو مجھے بہت عزیز ہے اور میں ان کی تربیت کرتا رہتا ہوں تاکہ وہ ملک کے اندر یا باہر ہونے والے فسادات کا ایندھن بننے میں کوئی جھجک محسوس نہ کریں اور قتل و غارت اور تشدد کا خوب لطف اٹھائیں۔ اس لیے میں امریکہ اور روس کی افغانستان کے ہاتھوں شکست پر اپنا نقطہ نظر آپ تک مسلسل پہنچاتا رہتا ہوں۔ میں یہ کام جاری رکھتا ہوں تاکہ آپ کو سوچنے یا کوئی سوال اٹھانے کی ضرورت محسوس ہی نہ ہو۔ بس آپ صرف اس بات کا یقین رکھیں کہ امریکہ اور روس شکست خوردہ ہیں ایک افغان مجاہدین کے ہاتھوں اور دوسرا طالبان کے ہاتھوں اور یہ بھی کہ افغانستان کو اس ساری صورت حال کا بہت فائدہ ہوا ہے۔ ایک عام افغان شہری ایک امریکی یا روسی شہری کے مقابلے میں زبردست زندگی گزار رہا ہے۔

ترقی کی بات کریں تو ان تینوں ممالک میں تعلیم اور صحت کا معیار ہی دیکھ لیں۔

شکست خوردہ امریکہ اور روس میں لٹریسی ریٹ سو فی صد ہے جبکہ افغانستان میں ہر سو میں سے ستاون لوگ لکھنے پڑھنے کی تکلیف نہیں اٹھانا پڑتی۔ افغانستان میں تعلیم کا معیار ایسا ہے کہ ساری دنیا سے طالب علم افغانستان کی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے کی خواہاں ہوتے ہیں اور اپنی ڈگریوں پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ صحت کے شعبے کو لیں ؛ امریکہ میں ہر ہزار میں سے دو بچے پانچویں سالگرہ منانے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں، روس میں ہر ہزار میں سے چھ بچے پانچویں سالگرہ منانے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں جب کہ افغانستان میں ہزار میں سے صرف ساٹھ بچے اپنی پانچویں سالگرہ منانے سے پہلے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اسی طرح اگر زچگی کے دوران ماؤں کی اموات کو دیکھا جائے تو بھی افغانستان کی پرفارمنس زبردست ہے۔ امریکہ میں ہر لاکھ بچوں کی پیدائش کے دوران انیس اور روس میں سترہ مائیں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں جبکہ افغانستان میں ایک لاکھ بچوں کی پیدائش کے دوران مرنے والی ماؤں کی تعداد صرف چھ سو اڑتیس ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ دنیا میں انتالیس ممالک ایسے ہیں جہاں ایک لاکھ بچے پیدا کرنے کے دوران دس یا اس سے کم مائیں موت کے منہ میں جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اٹلی، پولینڈ، بیلاروس اور ناروے چار ایسے ممالک ہیں جہاں ایک لاکھ بچوں کی پیدائش پر صرف دو مائیں مرتی ہیں۔

چلیں روس اور امریکہ کی مجاہدین اور طالبان کے ہاتھوں شکست فاش اور بربادی کے شادیانے بجاتے ہیں۔ شاباش میرے نوجوانو سوچنا نہیں۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments