بہادروں کا دن، چھ ستمبر


پاک فوج، مادر وطن کا دفاع انتہائی موثر انداز میں کر رہی ہے، جس کا اعتراف دشمن بھی کرتا ہے اور کیوں نہ کرے، بھارتی فوجی افسران کل بھوشن اور ابھی نندن وہ زندہ مثالیں ہیں جس کو چاہا کر بھی نہیں جھٹلایا جاسکتا ہے۔

یوم دفاع ( چھ ستمبر) بہادروں اور جانبازوں کا دن ہے۔ چھ ستمبر 1965 کو پاک فوج نے دنیا کو باور کرا دیا کہ ہم زندہ قوم ہیں، ہم اپنی دھرتی کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، اس مقصد کے لیے بے دریغ جان و مال کے نذرانے پیش کرنے سے بھی نہیں گھبراتے ہیں، 6 ستمبر کا دن وطن عزیز کے دفاع کے لیے عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔

قوموں کی زندگی میں کچھ دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جن کے باعث ان کا تشخص ایک غیور اور جرات مند قوم کا ہوتا ہے۔ آزادی کے بعد جہاں پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا تھا وہیں دفاع کا مسئلہ بھی درپیش تھا لیکن پاکستانی قوم نے حوصلے اور بھرپور جذبے کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا اور کامیابی حاصل کی۔ کوئی بھی قوم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتی۔

پاکستان کے جوانوں اس لئے بھی نڈر ہیں کیونکہ ہماری ماؤں کے حوصلے بہت بلند ہیں، وطن عزیز میں بہت سی ایسی مائیں بستی ہیں، جنہوں نے مادر وطن کی سلامتی کی خاطر اپنی گودیوں کو ایک سے زائد بار اجڑا ہے اور اپنے جوان کو سپرد خاک کر کے اللہ کا شکر ادا کیا ہے، پاکستان میں بسنے والی یہ مائیں فخر سے کہتی ہیں کہ مجھے فخر ہے میں شہید کی ماں ہوں، ایسی ان گنت بہادر ماؤں میں سے ایک کیپٹن روح اللہ شہید کی والدہ محترمہ بھی ہیں، جن کے 27 سالہ نوجوان کی دسمبر 2016 میں شادی تھی جبکہ وہ اکتوبر 2016 میں پیوند خاک ہو چکا تھا۔ کیپٹن روح اللہ شہید کی والدہ کہتی ہیں کہ اٹھائیس ستمبر کو جب روح اللہ کی پوسٹنگ بلوچستان میں ہوئی تو اس نے مجھے یقین دلایا کہ وہ بہت جلد چھٹیاں لے کر میرے پاس پشاور آ جائے گا تاکہ اس کے سہرے کے پھول کھلائے جا سکیں، آج میں اس کی قبر پر روز تازہ پھول سجا کر رب کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میں ایک شہید کی ماں ہوں

24 اکتوبر 2016 کی رات 11 بج کر 10 منٹ پر کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، بعد ازاں ایس ایس جی کمانڈوز نے ریسکیو آپریشن کے دوران سات سو پولیس کیڈٹس کو محفوظ کیا جبکہ دہشتگردوں کو دھول چٹائی۔

آپریشن کے دوران کیپٹن روح اللہ کو ایک سیاہ کمرے میں دہشت گرد کی موجودگی کا احساس ہوا۔ وقت اتنا کم تھا کہ اگر نشانہ لے کر فائر کیا جاتا تو دہشت گرد بلاسٹ کر دیتا اور چالیس سے پچاس پولیس کیڈٹس جان کی بازی ہار جاتے، اس ہنگامی صورتحال میں جب فرض اور زندگی آڑے آ گئی تھی تو نوجوان روح اللہ نے وہ ہی کیا جو صرف پاک فوج کا جوان ہی کر سکتا ہے، پولیس کیڈٹس کے عینی شاہدین کے مطابق ہماری آنکھوں کے سامنے کیپٹن روح اللہ نے دہشت گرد پر چھلانگ دی اور ہماری زندگی محفوظ کرتے ہوئے اپنی کڑیل جوانی قربان کردی، پاکستان آرمی کی جانب سے اس عظیم ماں کے بیٹے کو تمغہ جرات دیا گیا۔

ایسی ہی ان گنت غیور ماؤں میں سے ایک اور بہادر ماں میجر جہاں زیب شہید کی ہیں جن کے بیٹے نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے 18 فروری 2014 کو پشاور میں جام شہادت نوش کیا، انہوں نے سینے پر 7 گولیاں کھائیں، ان کی والدہ کے مطابق وہ دن ہمارے لیے قیامت سے کم نہیں تھا۔

والدہ میجر جہاں زیب شہید کا کہنا ہے کہ شہادت سے ایک دن قبل ان کی بیٹے سے فون پر بات ہوئی جہاں زیب نے مجھ سے کہا، امی آپ میرے اور میرے جوانوں کے لئے دعا کریں ”دوسرے ہی دن اطلاع ملی کہ وہ شہید ہو گیا ہے،

شہید کی والدہ نے بتایا کہ میرے بہادر نے سات دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، پاکستان آرمی کی جانب سے اس کی جانفشانہ خدمات پر ستارہ بسالت پیش کیا گیا ہے دراصل وہ اسپیشل مشن پر تھا، جو اس نے کامیاب سے پورا کیا۔ ان کی والدہ مزید کہتی ہیں کہ 30 سال کی عمر میں جہاں زیب نے اتنا بڑا مقام حاصل کر لیا جس کی لوگ تمنا رکھتے ہیں، جب لوگ مجھے خراج تحسین پیش کرتے ہیں تو میرا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے، دل میں خواہش ہوتی ہے کہ اگر میرے دس بیٹے بھی ہوتے تو میں انہیں بھی وطن پر قربان کر دیتی، میرے جیسی بہت سی مائیں وطن عزیز کے لئے اپنے بیٹوں کو قربان کرنے کا حوصلہ رکھتی ہیں، جہاں ایسی مائیں، باپ، بہنیں، بیویاں، بیٹیاں اور بیٹے، ایسے خاندان ہوں اس ملک پر کوئی میلی آنکھ کیسے ڈال سکتا ہے، اس کو کوئی نقصان کیسے پہنچا جاسکتا ہے۔ جہاں ایسا حوصلہ، ایسا جذبہ ہو وہاں دشمن ہمیشہ شکست کھاتا ہے۔

شہداء، غازیوں اور ان سے جڑے تمام رشتوں کو ہمارا سلام. شہدائے پاکستان، ہمارا فخر ہیں

یہ شہدا ہمارا سرمایہ ہیں، یہ شہدا ہمیں وطن عزیز پر تن من دھن قربان کرنے کا حوصلہ اور جذبہ دیتے ہیں، یہ شہدا ہماری عزتوں کے محافظ ہیں، یہ شہدا ہمارے بچوں کے خوشحال مستقبل کی ضمانت ہیں، پاکستان وہ مملکت خدا داد ہے، جس کی حفاظت کے لئے ہزاروں جوانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، جب تک وطن پر بیٹوں کو نثار کرنے والی مائیں موجود ہیں، اس وطن کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔

قوم کو بہادروں کا دن یعنی یوم دفاع ( چھ ستمبر ) مبارک
پاکستان زندہ باد


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments