دادا جی کی قربانی اور بابا جی کے کھوٹے سکے


جو لوگ اپنی قربانیوں کا گاہے بگاہے ذکر کرتے ہیں وہ دراصل اس کا معاوضہ چاہتے ہیں۔ اس ملک میں شروع سے کچھ لوگ زیادہ پاکستانی کچھ کم پاکستانی، کچھ خالص محب وطن کچھ خالص غدار، کچھ سمندر میں پھینکنے لائق کچھ دریائے سندھ میں، کچھ تربیلا ڈیم میں، کچھ انڈیا میں اور کچھ افغانستان میں۔ جبکہ قربانیاں دینے والے سیاسی متقی ایسے لایعنی دعوے کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ پاکستان برصغیر کے تمام مسلمانوں کے لئے بنایا گیا تھا چند ’محب وطن‘ پاکستانیوں کے لئے نہیں۔ حب الوطنی بھی عجیب دعویٰ ہے کچھ لوگ سمجھتے ہیں جب تک آپ اس کی تنخواہ نہیں لیتے آپ کو ایسا دعویٰ کرنے کا حق ہی نہیں۔

آپ سب سیاسی متقیوں کا شکریہ کہ آپ میں سے کسی کی دادی نے آلو پالک کی قیمتی چڑھی ہوئی ہانڈی اسی طرح چھوڑی، کسی نے کھڑے کھڑے قرار داد پاکستان کی منظوری میں چپ چاپ حصہ لیا اور کسی کے دادا نے جیل کاٹی اور ہم نکموں کے لئے پاکستان بنایا۔ لیکن آپ کے اس پاکستان میں ہمارے لئے عالمی قرضوں مہنگائی بیروزگاری بدامنی نا انصافی اور نارسائی کے سوا ہے کیا؟ انصاف تو تحریک انصاف کے دور میں بھی ناپید ہے، فیئر پلے کا موقع کپتان بھی نہ دلا سکا۔

غربت مہنگائی اور بیروزگاری سے روٹی کپڑا مکان والے بھی نجات نہ دلا سکے۔ موٹر ویز ڈیم ائرپورٹ تو بنے لیکن ایک چھوٹے سے پٹواری سے اپنی زمین کے انتقال کی فرد علی محمد خان صاحب کے دادا کے جیل فیلو جناح صاحب کے درشن کرائے بغیر ملتی ہے نہ ریپ شدہ بچی کے ساتھ گئے ہوئے مظلوم باپ کی عزت نفس تھانے میں سالم رہتی ہے۔

جتنے پشتون وزیر علی محمد خان صاحب نے گنواتے ہیں اگر یہ سارے مسلم لیگ بنانے والے خاندانوں سے ہیں تو پھر خان قیوم جیسے سابقہ کانگریسی ابن الوقت اور موقع پرست کو مسلم لیگی وزیر اعلیٰ کیوں بنانا پڑا؟ آپ لوگوں نے پاکستان بنایا ہے ہم مانتے ہیں تبھی تو آپ کے خاندان میں وزارتیں بٹ رہی ہیں، بیشک آپ کے والد صاحب ’مستند غدار‘ باچہ خان کے بھائی ڈاکٹر خان صاحب کی وزارت عظمیٰ میں وزیر کیوں نہ بنے ہوں؟

آپکو یقین ہو یا نہ ہو پاکستان ہمارا ہے۔ اس کے ایک ایک مرلے کا ہم بائیس کروڑ پاکستانیوں کے نام انتقال ہو چکا ہے اور وہ دن دور نہیں جب خلق خدا تنگ ہو کر اٹھے گی اور اس ملک کو اشرافیہ کی چنگل چھڑا کر آئینی اور قانونی جمہوریہ بنائے گی۔ آپ لوگوں کے پاس ڈبل نیشنلٹی ٹرپل روزگار لامحدود دولت اکٹھا کرنے کے ذرائع ہیں، ملک خدانخواستہ ڈوبا تو آپ سب سے پہلے لائف جیکٹ اور لائف بوٹ لے کر نکلیں گے اور ہم عرشے پر کھڑے آرکسٹرا کی طرح ماتمی دھنیں بجاتے ہوئے اس کے ساتھ ڈوبیں گے، یہ ہمارا آخری ٹھکانہ ہے کیونکہ آپ لوگوں کی کماؤ پالیسیوں کی وجہ سے ہمیں نہ کوئی ویزہ دیتا ہے نہ پناہ دینے کا روادار ہے۔

رہی بات جیلیں کاٹنے کی، تو اس کی بابائے قوم کی نظر میں ذرہ وقعت نہیں تھی۔ تحریک کے دوران اخبار والے نے ان سے پوچھا کہ گاندھی نہرو پٹیل آزاد باچہ خان جیل جاتے ہیں آپ کو انگریز جیل کیوں نہیں بھیجتا؟ بابائے قوم نے اخبار والے کو جواب دیا کہ میں کوئی کریمنل ہوں کہ جیل جاؤں؟ جیل جانے والے ان کی نظر میں کریمنل تھے۔ آج کی جس مسلم لیگ کو آپ برا کہتے ہیں اس میں تو اٹھ کر کھڑے ہونے اور بولنے والے ابھی پیدا ہونے شروع ہوئے ورنہ مسلمانوں کے دل میں انگریز کے لئے وفاداری اور محبت کے جذبات پیدا کرنا جس پارٹی کے بنیادی مقاصد میں سے ایک مقصد ہو اس پارٹی کے خان نواب جاگیردار جیل جاتے یا سر پر رکھی خان بہادری رائے بہادری نواب زادہ اور ’سر‘ کے خطاب سنبھالتے۔ بانی پاکستان نے کانگریس، جماعت اسلامی جمعیت علمائے ہند احرار یا خدائی خدمت گار تحریک کے کارکنوں کے بارے میں نہیں کہا، اپنی مسلم لیگ کے بارے میں کہا کہ میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں۔ پاکستان میرے ٹائپ رائٹر اور میں نے بنایا ہے۔

ہاں آپ کی موجودہ پارٹی اور اس وقت کی مسلم لیگ میں مماثلتیں موجود ہیں۔ جس طرح آپ کے پاس حکومت ملنے کے بعد کوئی لائحہ عمل نہیں اور ہر سوال مسئلے اور مطالبے کے حل کے جواب میں ریاست مدینہ کے پیچھے چھپتے ہیں، ٹھیک اس وقت بھی کوئی پوچھتا کہ پاکستان بنانے کے بعد وہاں کون سا نظام رائج کیا جائے گا تو جواب ملتا اس کا فیصلہ تو چودہ سو سال پہلے ہو چکا ہے۔ لیکن جب ملک الگ ہوا تو معلوم ہوا کہ آئین بنانے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا گیا تھا۔

جس کی وجہ سے مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان 1935 کے ایکٹ کے تحت چلائی جائے گی، جس نے ہمیں ستائیس سال سیاسی نوسر بازوں اور طالع آزماؤں کا تختہ مشق بنا کر آخر کار دولخت کر دیا۔ اگر مسلم لیگ واقعی جماعت تھی تو بابائے قوم آخری دنوں میں زیارت میں کیوں تھے؟ سہروردی، اے کے فضل حق اور شیخ مجیب الرحمٰن کیوں غدار ٹھہرائے گئے، وہ تو سیاسی متقیوں کی جماعت کے سرخیل تھے؟

جب آپ خود ناکام ہو جاتے ہیں تو پھر باپ دادا کے کارناموں کے پیچھے چھپتے ہیں اگر پاکستان واقعی آپ کے باپ دادا نے بنایا ہے تو پھر جناح صاحب کے اسی پرانے پاکستان میں کیا خرابی تھی؟ جو آپ عمران خان کے ساتھ مل کر اسے منہدم کرنے اور نیا پاکستان بنانے نکلے ہیں۔ اپنے باپ دادا کی طرح آپ کو بھی حق ہے کہ ہم پر حکومت کریں، شہباز گل کو حق ہے کہ آلو پالک کے بدلے اور چرب زبانی کے صدقے وزارتوں کے مزے اڑائیں۔ مراد سعید کی مرادیں بھی اللہ پوری کریں اور شہریار آفریدی کے خاندانی قربانیوں کے بدلے اللہ تعالیٰ انہیں مزید ترقی دے۔ ہمیں نیا پاکستان، چینی گھی بجلی آٹے دال پٹرول اور دوائیوں کے نئے نرخ اور ایمانداری سے ہونے والی حکومت کی بجائے جناح صاحب کا وہی پرانا پاکستان لوٹا دے جس کی خاطر آپ کے دادا جی نے جیل کاٹی اور شہباز صاحب کی دادی نے کٹی ہوئی پالک کی ساگ چھوڑی۔

شازار جیلانی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شازار جیلانی

مصنف کا تعارف وجاہت مسعود کچھ یوں کرواتے ہیں: "الحمدللہ، خاکسار کو شازار جیلانی نام کے شخص سے تعارف نہیں۔ یہ کوئی درجہ اول کا فتنہ پرور انسان ہے جو پاکستان کے بچوں کو علم، سیاسی شعور اور سماجی آگہی جیسی برائیوں میں مبتلا کرنا چاہتا ہے۔ یہ شخص چاہتا ہے کہ ہمارے ہونہار بچے عبدالغفار خان، حسین شہید سہروردی، غوث بخش بزنجو اور فیض احمد فیض جیسے افراد کو اچھا سمجھنے لگیں نیز ایوب خان، یحییٰ، ضیاالحق اور مشرف جیسے محسنین قوم کی عظمت سے انکار کریں۔ پڑھنے والے گواہ رہیں، میں نے سرعام شازار جیلانی نامی شخص کے گمراہ خیالات سے لاتعلقی کا اعلان کیا"۔

syed-shazar-jilani has 127 posts and counting.See all posts by syed-shazar-jilani

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments