تھل کیلئے ایک ہسپتال کیوں نہیں؟


آج سویرے سویرے اخبارات کی زیارت کے دوران اس اشتہار ”نئے ہسپتالوں کی تعمیر“ نے روک لیا ’وجہ یہ تھی کہ میرے جیسے تھل کے لوگ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس امید پر جی رہے ہیں کہ شاید اب کی بار تخت لاہور کے حکمرانوں کو خیال آ جائے کہ تھل میں بھی انسان رہتے ہیں اور ان کو بھی جینے کے لئے ہسپتال‘ تعلیمی اداروں سے لے کر دیگر زندگی سے جڑی بنیادی سہولتوں کی ضرورت ہے۔ لیکن ٹوٹتی امیدوں کے باوجود پھر وہ کیا کہتے ہیں ’وابستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ‘ مگر شومئی قسمت تھل کو حکومت آگے لے جانے کی بجائے پیچھے لے کر جانے پر بضد ہے۔

اب تو تھل کے کچھ سمجھدار یہ بھی کہتے ہیں کہ شاید تھل کی باری تخت لاہور کی طرف سے قیامت کے دن آئے؟ اب انہی نئے ہسپتالوں کی تعمیر میں ذرا غور فرمائیں ( 7 ) نئے اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتالوں کی تعمیر ہوگی ’ان ہسپتالوں کو سرگودھا‘ تونسہ ’ڈیرہ غازیخان، پتوکی‘ فیصل آباد ’لاہور اور ملتان میں بنایا جائے گا‘ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ان نئے ہسپتالوں میں ایک بھی تھل کے ( 7 ) اضلاع مطلب خوشاب ’میانوالی‘ بھکر ’لیہ‘ مظفرگڑھ ’جھنگ اور چنیوٹ میں ایک بھی ہسپتال نہیں بنے گا۔

یہاں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ تھل میں دی گئی صحت کی سہولتوں کا یہ عالم ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک ایک بھی ٹیچنگ ہسپتال سے لے کر میڈیکل کالج سے لے کر ڈینٹل کالج تک نہیں بنایا گیا ہے۔ لیہ ضلعی ہسپتال تحصیل ہیڈ کواٹر میں کام کر رہا ہے لیکن تخت لاہور کل بھی مست تھا‘ آج بھی اس کیفیت میں ہے۔ اسی تھل کے دیگر اضلاع کے ضلعی ہسپتالوں کی حالت پتلی ہی نہیں بلکہ بہت پتلی ہے لیکن پچھلے تخت لہور کے حکمرانوں کی طرح بلوچ حکمران سردار عثمان بزدار بھی وہی سلیبس لے کر تھل کے عوام کو دیوار کے ساتھ لگا رہے ہیں مطلب پورے تھل کو وہ ایک میڈیکل کالج اور ٹیچنگ ہسپتال چھوڑیں ’وہ تو ان نئے سات ہسپتالوں میں سے تونسہ اور ڈیرہ غازی خان کی طرح کوئی اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال دینے پر تیار ہیں؟

نتیجہ، انتخاب احمد بشر کے مطابق کہ تھل میڈیکل کالج اور ٹیچنگ ہسپتال قیامت کے دن بنے گا۔ سردار عثمان بزدار کو اس بات میں تو دلچسپی ہے کہ ڈیرہ غازی خان ضلع میں ایک کی بجائے دو اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بننے چاہیں لیکن ان کو اس بات سے غرض نہیں ہے کہ تھل کے سات اضلاع میں دو نہیں تین نہیں ایک تو اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال ہونا چاہیے تاکہ غربت اور پسماندگی کی دلدل میں کھڑے تھلوچیوں کے مرض کی تشخیص تو درست ہو سکے؟

تھل کے ساتھ اس سوتیلی ماں سے بھی بدتر حکمرانوں کے سلوک پر تھل کے ( 19 ) ارکان قومی اسمبلی اور ( 37 ) صوبائی اسمبلی کے بارے میں کیا لکھوں کہ وہ کہاں ہیں؟ اور ان کا نمائندگی کا انداز یہی ہے کہ تھل اور پسماندگی کی دلدل میں گرتا جا رہا ہے اور اپنی دنیا اور اپنے معاملات کو رنگنے میں مصروف ہیں۔ یہاں اس بات کا بھی آپ کو بتاتا چلوں کہ تھل کے مرکزی ضلع لیہ سے منتخب ہونے والے تین آزاد ارکان صوبائی اسمبلی تحریک انصاف میں بذریعہ امیر ترین کے جہاز شامل ہوئے تھے‘ اس کے بدلے لیہ کو کیا فائدہ حاصل ہوا ہے؟

وہ اس پر روشنی ڈالیں تو بہتر ہو گا لیکن مجھے تو خاطر خواہ نتائج چھوڑیں ککھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہے ہے۔ وزیراعظم عمران خان بھی بحیثیت پارٹی چیرمین تحریک انصاف اس بات سے کہیں دور نظر آتے ہیں کہ تھل کے ساتھ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار یہ سوتیلی ماں سے بدتر سلوک کیوں کر رہے ہیں اور سارے منصوبوں کا رخ ’ڈیرہ غازیخان بالخصوص تونسہ کی طرف کیوں ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments