جب محبت کرنے والی نانی دکھی ہو جائے


آج میری کنیڈین مریضہ سوزین جونہی میرے کلینک کے کمرے میں اپنی کرسی پر بیٹھی اس نے بات کرنے سے پہلے ہی پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کر دیا۔ روتے روتے اس کی ہچکی بندھ گئی۔

میں کچھ دیر خاموشی سے انتظار کرتا رہا۔
اس کی طبیعت قدرے سنبھلی تو میں نے پوچھا ’خیریت تو ہے؟‘

رندھی ہوئی آواز میں کہنے لگی ’میری بیٹی جئنیفر نے میری بے عزتی کی ہے۔ میری تذلیل کی ہے۔ میری ہتک کی ہے‘

میں نے مسئلے کی تفصیل پوچھی تو کہنے لگی
’ میری بیٹی کی تین سال پہلے شادی ہوئی تھی۔ اس کا ایک سال کا بیٹا ہے‘
’یہ تو خوشی کی بات ہے‘ میں نے کہا

’ وہ کل اپنے بیٹے کو لے کر میرے گھر آئی تھی۔ کہنے لگی مجھے کہیں ملازمت مل گئی ہے۔ میری خواہش ہے کہ جب میں کام کرنے جاؤں تو آپ میرے بیٹے کا خیال رکھیں۔ اور میں نے حامی بھر لی‘

’تو اس میں رونے کی کیا بات ہے؟‘ میں ابھی تک مسئلے کی سنگینی نہ سمجھ پا رہا تھا۔

میری مریضہ کہنے لگی ’جب میں نے حامی بھر لی تو میری بیٹی کہنے لگی کہ ایک شرط ہے۔ آپ کو ایک وڈیو دیکھنا پڑے گا کہ کار میں بچے کی سیٹ کیسے لگائی جاتی ہے اور اس میں بچہ رکھ کر اس سیٹ پر بیلٹ کیسے باندھی جاتی ہے۔ مجھے اپنی بیٹی کا تحکمانہ لہجہ بہت برا لگا لیکن میں خاموش رہی۔

میں نے بڑے صبر سے جب وڈیو دیکھ لیا تو کہنے لگی
’اب آپ کا ٹیسٹ ہو گا۔ اگر ٹیسٹ پاس نہ کیا تو میں اپنے بیٹے کو واپس لے جاؤں گی۔
میں سمجھی وہ مذاق کر رہی ہے۔
میں نے ٹیسٹ دیا تو وہ اکھڑ گئی اور کہنے لگی
’ آپ ٹیسٹ میں فیل ہو گئی ہیں‘
اور وہ اپنا بیٹا اٹھا کر گھر چلی گئی ’
میری مریضہ ایک دفعہ پھر رونے لگی اور کہنے لگی
’ میری زندگی میں کبھی کسی نے میری اتنی توہین نہیں کی جتنی میری اپنی بیٹی نے کی۔‘
میں نے کہا ’میں چند ایسی جدید ماؤں سے مل چکا ہوں جو نانیوں کو دقیانوسی سمجھتی ہیں‘
اگر میری مریضہ پاکستانی ہوتی اور اسے اردو سمجھ آتی تو اسے اکبر الہ آبادی کا یہ شعر سناتا
ہم ایسی کل کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں
کہ جن کو پڑھ کے لڑکے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں

پھر میری مریضہ نے مجھے یہ بھی بتایا کہ اس کی بیٹی فیس بک پر بہت سی جدید ماؤں سے مل کر قدیم نانیوں کا تمسخر اڑاتی ہیں۔

میں آپ سے ایک سوال پوچھوں؟
پوچھیں
’آپ کی بیٹی کا اپنے بیٹے کی دادی سے کیسا سلوک ہے؟‘

’کچھ اچھا نہیں۔ وہ پچھلے ہفتے اپنی ساس سے ناراض ہو گئی تھی کہ دادی نے بچے کو وقت پر دودھ نہیں پلایا۔ جب میری بیٹی اپنے بیٹے کو دادی سے لے رہی تھی تو دادی رو رہی تھی۔‘

میں نے اپنی مریضہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی بیٹی کو اس کے حال پر چھوڑ دے۔ میں نے کہا وہ ابھی نئی نئی ماں بنی ہے ابھی اس نے زندگی کے بہت سے سبق سیکھنے ہیں۔

پھر میں نے اپنی مریضہ کی طبیعت بہتر کرنے کے لیے اسے اپنی نانی اماں کے چند قصے سنائے اور بتایا کہ میں اپنی نانی سے بہت محبت کرتا تھا اور وہ بھی مجھے بہت چاہتی تھیں۔ میرا بہت خیال رکھتی تھیں۔

میں نے مریضہ سے کہا کہ زمانہ بہت بدل گیا ہے۔ ایک وہ دور تھا جب جوان مائیں اپنے بچے کی نانی دادی کی بہت عزت کرتی تھیں اور ان کے تجربے اور دانائی سے بہت کچھ سیکھتی تھیں لیکن یہ جدید مائیں ٹکنالوجی کی پرستش کرتی ہیں۔ وہ اپنی ماؤں کو جاہل اور بے وقوف سمجھتی ہیں۔

میری مریضہ کی دل کی بھڑاس نکلی تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ اس نے رونا بند کر دیا۔

پھر میں نے اسے اپنی بہن عنبر کی باتیں بتائیں جو اب نانی دادی بن گئی ہیں۔ عنبر نے اپنی نواسی نیہا سے بچپن سے ہی دوستی کر لی تھی اور نیہا اپنی نانی اماں کو ٹکنالوجی سکھاتی تھی۔ انہیں سیل فون فیس بک اور ٹوئٹر کے راز بتاتی تھی۔ میری بہن بھی اپنی نواسی سے بہت کچھ سیکھتی تھیں اور اسے little master کہہ کر پکارتی تھیں۔

میری نگاہ میں نانی اور دادی کا رشتہ بہت محبت کرنے والا رشتہ ہے۔ میں والدین سے کہتا ہوں کہ وہ بچے زیادہ خوش قسمت ہیں جن کی زندگی میں ان کے نانی نانا دادی دادا چچا ماموں خالہ اور پھوپھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نانی دادی خالہ اور پھوپھی سے بچوں کو ایسی خاص محبت ملتی ہے جو اپنی ماں سے نہیں ملتی۔

جانے سے پہلے میری مریضہ نے پوچھا
’ اگر میری بیٹی آپ سے ملنے کو تیار ہو جائے تو کیا آپ اس سے ملیں گے؟
’ضرور ملوں گا اور اسے بتاؤں گا کہ آپ کس قدر اس سے اور اس کے بیٹے سے محبت کرتی ہیں‘
جب میری مریضہ رخصت ہو رہی تھی تو اس کے آنسو مسکراہٹوں میں ڈھل چکے تھے۔

مریضہ کے جانے کے بعد میں نے سوچا کہ جدید ٹکنالوجی نے انسانوں کے خوابوں اور رشتوں کو کتنا بدل دیا ہے۔ بعض ہزاروں میل دور رہنے کے باوجود ایک دوسرے کے بہت قریب آ گئے ہیں اور بعض ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے دلوں سے بہت دور ہو گئے ہیں۔’

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments