عامر لیاقت اور آزادی اظہار کا صحیح طریقہ


\"\"

پیمرا نے عامر لیاقت کے متعلق حکم لگایا ہے کہ انہوں نے آزادی اظہار کا غلط استعمال کیا ہے اس لئے ان پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ہمیں آزادی اظہار کے صحیح طریقے پر ایک بہت پرانا قصہ یاد آ گیا ہے۔

کہتے ہیں کہ سرد جنگ کے دنوں میں ایک امریکی شہری سوویت یونین گیا۔ وہاں ایک شراب خانے میں اس نے اپنے روسی میزبان کے ساتھ مل کر خوب چڑھا لی۔ گو کہ اسے خوب خبردار کیا گیا تھا کہ وہاں بات کرتے ہوئے بہت محتاط رہنا ہے اور سوویت یونین کے خلاف کچھ نہیں بولنا کہ ایسا کرنے والوں کو کے جی بی اٹھا کر لے جاتی ہے، لیکن وہ خالص روسی واڈکا پی کر موج میں آ چکا تھا۔ سو امریکہ کی تعریفیں اور روس کی برائیاں کرنے لگا۔

امریکی کہنے لگا کہ ہمارا امریکہ بہت وسیع و عریض ہے۔ تقریباً پورا براعظم ہی ہے۔ یہ تمہارا ملک کیا ہے؟ کچھ بھی نہیں۔

روسی بولا کہ میاں کچھ ہوش کرو۔ سوویت یونین دنیا کا سب سے بڑے رقبے والا ملک ہے۔ ایک سرا قطب شمالی پر ہے، دوسرا ایشیا میں چین سے جا ملتا ہے، اور تیسرا یورپ میں جرمنی سے جا لگتا ہے۔

امریکی بولا ہمارا ملک سائنس و ٹیکنالوجی میں دنیا کا لیڈر ہے۔

\"\"

روسی کہنے لگا کہ میاں لگتا ہے کہ روسی واڈکا تم سے برداشت نہیں ہو رہی ہے۔ یہ تو بتاؤ کہ خلا میں سب سے پہلے کون گیا تھا؟

امریکی کچھ شرمندہ ہوا۔ سوچنے لگا کہ کیا دلیل دوں کہ روسی چت ہو جائے اور امریکی برتری مان لے۔ سوچ سوچ کر کہنے لگا کہ امریکہ میں آزادی اظہار بہت ہے۔ ہر شہری طاقت ور ہے۔ جو مرضی کہتا پھرے اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اسے جو چاہیے اس کے لیے بلند آواز میں بے خوف و خطر کہہ ڈالتا ہے۔

روسی بولا کہ کیا مطلب؟ اس میں کون سی بڑی بات ہے۔ میں بھی جو مرضی کہہ سکتا ہوں۔ ابھی دیکھو کس بلند آواز میں اپنی بات کہہ گذرتا ہوں، اور پھر زور سے چلایا ’بیرے، ایک بوتل اور لاؤ‘۔

امریکی خفیف ہوا، بولا میرا یہ مطلب نہیں تھا۔ مثال کے طور پر اگر مجھے امریکی صدر پسند نہیں ہے، تو میں بلند آواز سے اس کے خلاف جتنا مرضی بول سکتا ہوں اور کہہ سکتا ہوں کہ ہمارا صدر گدھا ہے اور اسے بدلا جائے۔

روسی بولا کہ میاں اس میں اتنا اترانے کی کیا ضرورت ہے، یہ تو ہم سوویت بھی کہہ سکتے ہیں۔ میں تو سمجھا تھا کہ پتہ نہیں کس چیز پر اتنا فخر کر رہے ہو۔

امریکی ہکا بکا رہ گیا اور بولا کہ کیا واقعی، تم صدر کو ایسا کہہ سکتے ہو؟ بلند آواز میں؟ بلا خوف و خطر؟ تمہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا؟

روسی بولا کہ ابھی لو، تمہاری تسلی کے لیے ابھی کہہ ڈالتا ہوں۔

یہ کہہ کر وہ کھڑا ہوا اور بولا خواتین و حضرات، ہمارے امریکی دوست کو ہمارے عظیم ملک کی وسعت اور ترقی پر شدید حیرت ہو رہی ہے۔ اسے یہاں ہم سوویت ورکرز کی طاقت کا اندازہ نہیں ہے۔ اسے یقین نہیں آتا کہ ہم صدر کے خلاف اونچی آواز میں بول سکتے ہیں۔ تو اس کو یقین دلانے کی خاطر میں صدر کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے لگا ہوں۔

\"\"شراب خانے میں خاموشی چھا گئی۔

روسی بولا ’خواتین و حضرات، امریکی صدر گدھا ہے، اسے بدلا جائے‘۔

سوویت یونین تو اب رہا نہیں، تو بس عرض یہ ہے کہ عامر لیاقت بھی اس چھٹی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آزادی اظہار کے علم کی اعلٰی تعلیم کے لئے امریکہ یا ترکی وغیرہ چلے جائیں۔ ایک ملک میں انہیں امریکی سٹائل کی آزادی اظہار مل جائے گی دوسرے میں سوویت سٹائل کی، جو بھی پسند آئے استعمال کریں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments