محسن پاکستان کی قوم کو وصیت


پاکستان کا پہلا سنگین نقصان 11 ستمبر 1948 کو ہوا کہ جب بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح پاکستانی عوام کو تنہا چھوڑ گئے، دوسرے عظیم نقصان کی تاریخ 10 اکتوبر 2021 درج کی جائے گی کہ جب محسن، بہادر اور نڈر فرزند پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان خالق حقیقی سے جا ملے، ایک نے دنیا کی نظر میں نا قابل یقین مسلم ریاست پاکستان کا وجود ممکن کر دکھایا تو دوسرے نے اسی پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر دشمنوں کو یہ پیغام دیا کہ اس مملکت خداداد کی جانب نظر بد رکھنا مشکل نہیں نا ممکن ہے۔

بھوپال میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد کراچی ہجرت کرنے والی شخصیت نے دنیا کی بہترین درسگاہوں میں تعلیم حاصل کی اور اس علمی قابلیت اور صلاحیت کو اپنی دنیا سنوارنے اور نام بنانے میں استعمال کرنے کے بجائے تا دم مرگ اپنے ملک و قوم کی خدمات کے لئے استعمال کی افسوس کہ آج ایک ایسا انسان ہم سے جدا ہو گیا جس کی نس نس میں پاکستانیت بسی تھی، افسوس کہ یہ نقصان ناقابل تلافی ہے۔

سب سے پہلے بقائے پاکستان کی بات کرنے والے ڈاکٹر اے کیو خان جہاں پاکستان کے دفاع اور حفاظت کی بات کرتے تھے وہیں نوجوانوں کی تعلیم اور فلاح کا خیال ان کی ہر سانس سے جڑا تھا، ہر گھڑی ملک و قوم کی حفاظت کی بات کرنے والا محسن جاتے جاتے اپنے آخری کالم میں پاکستانی قوم کو جینے کا وہ گر سکھا گیا جو دونوں جہانوں میں ان کی حفاظت اور کامیابی کا ضامن ٹھہرے گا، قوم کا درد رکھنے والے ڈاکٹر عبدالقدیر نا امیدی، ناشکری سے دور رہنے، رب کے قریب اور قرآن سے جڑنے کا پیغام قوم کے نام لکھ گئے، آخری ویڈیو پیغام میں بھی پاکستانیوں کی فلاح کے لئے شروع کیے گئے ادارے کے لئے فکر مند انتہائی حلیم خوش مزاج شخصیت کے مالک ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے زندگی میں اپنی قربانیوں اور لگن کا صلہ کئی صعوبتوں اور مشکلات کی صورت میں پایا، سچ کہ خلا کبھی پر نہ ہو گا۔

4 اکتوبر کو شائع ہونے والے کالم میں اپنی زندگی کے آخری ایام، طبیعت ناسازی کے دوران خدمت کرنے والے ایک ایک معالج کا نام لے کر شکریہ ادا کرنے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کی 22 کروڑ عوام کو ایسا ہتھیار تھما گئے کہ جس کے ہوتے ہوئے دشمن کی میلی نگاہ پاکستان کی جانب اٹھنے کی جرات نہیں کرتی تو دوسری طرف ہم ایک اور سرمائے کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد اپنی مجبوری لاچاری اور کم ہمتی کا رونا روتے رہ گئے، زندگی میں قوم کے محسن کا حق ادا نہ کیا، لیکن سفر آخرت شایان شان سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کیا گیا، نماز جنازہ میں تیز ابر رحمت کے باوجود لاکھوں عوام کی شرکت اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یہ قوم اپنے محسنوں کو نا بھولی ہے نہ بھولے گی، لیکن افسوس! حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments