حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، پائیدار ترقی کا ضامن


اس وقت چین کے شہر کھون مینگ میں اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع کنونشن کے فریقوں کی 15 ویں کانفرنس جاری ہے جس میں دنیا بھر سے ماہرین شریک ہیں اور عالمی سطح پر حیاتیاتی تنوع کی کوششوں کو آگے بڑھانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ چین کا شمار دنیا کے ان ممالک میں کیا جاتا ہے جو حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے وافر وسائل کے حامل ہیں جبکہ چین حیاتیاتی تنوع کنونشن میں شمولیت اختیار کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہے۔ چین نے ماحولیاتی تہذیب کے حوالے سے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ چین دوسرے ممالک کے ساتھ گرین ترقی کے تجربے کے فعال تبادلے سمیت مشترکہ طور پر عالمی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دے رہا ہے اور کرہ ارض پر ”زندگی کی کمیونٹی“ کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

چین کا موقف ہے کہ کرہ ارض ہمارا مشترکہ گھر ہے، انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کے لیے دنیا کے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے اور ایک خوبصورت کرہ ارض کی تعمیر کے لیے تیزی سے کام کرنا چاہیے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین نے ”بیلٹ اینڈ روڈ“ گرین انٹرنیشنل الائنس بھی تشکیل دیا ہے۔ چین اس منصوبے کے حوالے سے متعلقہ شراکت داروں کو ٹیکنالوجی، سہولیات اور تربیت فراہم کر رہا ہے تاکہ مشترکہ طور پر نایاب پودوں پر تحقیق کی جا سکے اور پودوں کے تنوع کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

چین نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دنیا بھی چین کے تجربے سے سیکھنے کی خواہاں ہیں یہی وجہ ہے کہ ”بیلٹ اینڈ روڈ“ گرین انٹرنیشنل الائنس میں اس وقت 40 سے زائد ممالک شامل ہیں جبکہ اس کی سرگرمیاں حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی نظام، ماحولیاتی معیار میں بہتری، عالمی موسمیاتی تبدیلی کی گورننس اور گرین منتقلی کا احاطہ کرتی ہیں۔ اسی کانفرنس کے دوران چین نے حیاتیاتی تنوع کی عالمی کوششوں کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کھون مینگ بائیو ڈائیورسٹی فنڈ کے قیام کا اعلان بھی کیا اور پہل کرتے ہوئے اس فنڈ میں 1.5 بلین یوآن (تقریباً 233 ملین امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ فنڈ ترقی پذیر ممالک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

چین کے صدر شی جن پھنگ نے حیاتیاتی تنوع کنونشن کے فریقوں کی 15 ویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے ہدف کو مکمل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرے گا اور معاون پالیسیاں اپنائے گا۔ چین صنعتی ڈھانچے اور توانائی کے ڈھانچے کی تبدیلی کو مزید فروغ دے گا اور پائیدار وسائل کو ترقی دے گا۔ صحرائی اور میدانی علاقوں میں شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو تیز کرے گا۔ حیاتیاتی تنوع کا مزید ذکر کیا جائے تو ابھی حال ہی میں صوبہ یوننان میں ایشیائی ہاتھیوں کی نقل مکانی کے دوران چین میں جنگلی حیات کی تحفظ کی کوششوں سے ملک میں حیاتیاتی تہذیب کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

کانفرنس سے اپنے خطاب میں چینی صدر نے ایک مرتبہ پھر اس بات پر زور دیا کہ ہم چیلنجز اور امکانات سے بھرپور دور میں رہ رہے ہیں۔ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی خاطر ہمیں اعلیٰ معیار کی انسانی ترقی کا ایک نیا سفر شروع کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے۔ اس ضمن میں انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگ تہذیب کی تعمیر کی جائے، عالمی پائیدار ترقی میں مدد کے لیے ماحول دوست تبدیلی لائی جائے۔ عوام کی فلاح و بہبود کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے سماجی انصاف کو فروغ دیا جائے۔ بین الاقوامی قانون پر مبنی ایک منصفانہ اور معقول بین الاقوامی گورننس کا نظام قائم کیا جائے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ حالیہ وبائی صورتحال نے دنیا کی ترقی پر منفی اثر ڈالا ہے۔ اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کو فروغ دینے کے لئے دنیا کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ جن میں دو اہم ترین امور معیشت کی بحالی اور تحفظ ماحول ہیں۔ اس ضمن میں ترقی پذیر ممالک کو مزید امداد اور حمایت کی ضرورت ہے۔ چین کا یہ عزم ہے کہ اتحاد کی بدولت ترقی کے ثمرات اور عمدہ حیاتیاتی ماحول کو منصفانہ طور پر مختلف ممالک کے عوام تک پہنچانے کی کوشش کی جائے اور دنیا کو ایسا گھر بنایا جائے جہاں تمام ممالک مشترکہ ترقی کر سکیں گے۔

کرہ ارض کی ساری رونقیں حیاتیاتی تنوع کے دم سے ہی ہیں اور اسی نے انسانیت کی ترقی کی بنیاد بھی فراہم کی ہے۔ حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کرہ ارض کے تحفظ میں مدد گار ہے اور بنی نوع انسان کی پائیدار ترقی کا ضامن ہے۔ حیاتیاتی تہذیب انسانی تہذیب کی ترقی کا تاریخی رجحان ہے۔ فطرت کے وسیع ثمرات سے اسی صورت میں مزید فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب انسان اس کا تحفظ کرے گا بصورت دیگر انسانی بقا کے لیے بھی چیلنجز درپیش ہیں۔ چینی صدر شی جن پھنگ کا یہ تصور کہ سر سبز پہاڑ سونے کے پہاڑ اور شفاف دریا چاندی کے دریا ہیں، فطرت کے تحفظ کی بنیاد پر انسانیت کی مستحکم معاشی اور سماجی ترقی کا عمدہ سبق ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments