مہنگائی سے تنگ پاکستانی قوم


موجودہ دور میں پاکستانی قوم ایک دفعہ پھر مالی مشکلات سے دو چار ہوتی نظر آ رہی ہے۔ پاکستانی قوم آئے دن مہنگائی کی چکی میں پستی چلی جا رہی ہے، حکومتی ارکان مہنگائی کے بارے میں ہر روز نت نئی چالوں سے پاکستانی قوم کے ذہنوں کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن قوم جانتی ہے کہ وزیراعظم کی سیٹ پر وہی شخص براجمان ہوا بیٹھا ہے جو اپنے جلسے، جلوسوں میں ہمیں یہ راگ سنایا کرتا تھا کہ ”اگر پٹرول ایک روپے مہنگا ہو تو سمجھ جاؤ کہ آپ کا وزیراعظم چور ہے، اگر ڈالر کی قدر میں ایک روپے اضافہ ہو تو سمجھ جاؤ کہ آپ کا وزیراعظم چور ہے، اگر آٹا، گھی، چینی مہنگی ہو تو سمجھ جاؤ کہ وزراء قوم کی جیبوں پر ڈاکا مار کر اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں۔

“ یہ وہ بیانات تھے جو موجودہ وزیراعظم سابقہ حکومتوں کے ادوار میں لوگوں تک پہنچانے کا کام کیا کرتے تھے۔ بدقسمتی سے جب پاکستانی قوم نے عمران خان کی قیادت پر اندھا اعتماد کیا تو عمران خان نے وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد اس نے اپنی قوم کو اور اپنی پارٹی کے ووٹروں کو ہر طریقے سے مایوس کیا، کبھی مہنگائی کی صورت میں، کبھی کرپشن اسکینڈلز کی صورت میں، کبھی احتساب کے نعرے کی صورت میں اور کبھی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی صورت میں، سوا تین برس گزرنے کے بعد ہی یہ قوم ان نعروں کی گونج سے تنگ آ گئی کہ آپ نے ہمیں ہر طریقے سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا لیکن خدارا اب ہمارا ایک مطالبہ پورا کر دو؛ ہمیں روزگار مہیا کر دو، بیروزگاری کا خاتمہ کر دو، غریب کی جیب پر ڈاکا مت ڈالو، قوم کو خودکشی کرنے پر مجبور مت کرو، مہنگائی کا جن بوتل میں بند کر دو، ضروریات زندگی کی تمام اشیاء ہماری پہنچ سے دور مت کرو لیکن کوئی بھی ادارہ، کوئی بھی محکمہ قوم کے ان بنیادی مسائل پر توجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔

یہاں پر میں ایک واقعہ آپ کے ساتھ شیئر کرتا چلوں کہ ایک دفعہ سرکار نے اپنے دور حکومت میں تندور پر روٹیاں لگانے والوں کو اکٹھا کیا اور ان سے روٹی کے بہاؤ معلوم کیے، سرکار نے کہا کہ بتاؤ آپ عوام کو کتنے پیسوں کی روٹی بیچ رہے ہیں تو تندور کے مالکان نے کہا کہ ہم پچھتر پیسے کی ایک روٹی عوام کو بیچ رہے ہیں، سرکار نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تم اتنی مہنگی روٹی بیچ کر عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈال رہے ہو، میں آج ہی اعلان کرتا ہوں کہ تمام تندور مالکان عوام کو پچاس پیسے کی ایک روٹی فروخت کریں گے، تندور مالکان سرکار کے سامنے گڑگڑانا شروع ہو گئے کہ صاحب!

اتنے پیسوں سے ہمارے اپنے خرچے پورے نہیں ہوں گے مہربانی کر کے روٹی کا ریٹ تھوڑا سا بڑھا دیں، سرکار نے کہا کہ تم اس طرح کرو کہ اپنے تندور بند کر کے عوام کی طرح محنت کرو، مزدوری کرو میں ریٹ نہیں بڑھاؤں گا، ساتھ کھڑے سرکار کے پرسنل سیکرٹری نے تندور مالکان کے ساتھ سائیڈ پر جا کر مذاکرات کیے اور آ کر سرکار کے کانوں میں کہا کہ تندور مالکان ہر ماہ پچاس لاکھ روپے پارٹی فنڈ کے لیے جمع کروانے پر تیار ہیں، سرکار خوشی سے پھولے نہ سمائے اور اپنی سیٹ سے اٹھ کر اعلان کیا کہ آج سے روٹی تین روپے کی بیچی جائے گی، تندور مالکان نے کہا کہ صاحب!

اتنی مہنگی روٹی ہم نہیں بیچ سکتے کیونکہ قوم سڑکوں پر نکل آئے گی اور ہمارے کاروبار ٹھپ ہو جائیں گے، اس پر سرکار نے کہا کہ اچھی بات ہے قوم سڑکوں پر نکلے، احتجاج کرے اور پھر یہی قوم ہمارے پاس سستی روٹی کا مطالبہ لے کر آئے گی اور ہم ان کے مطالبے پر نوٹس لیتے ہوئے ایک روپیہ روٹی سستی کرنے کا حکم دیں گے اور اسی طرح روٹی کا ریٹ تین روپے کی بجائے دو روپے ہو جائے گا، جس سے عوام بھی خوش ہو جائے گی، سرکار بھی خوش ہو جائے گی اور تندور مالکان بھی خوش ہو جائیں گے، چند دن گزرنے کے بعد سرکار نے روٹی کے ریٹ بڑھانے کا حکم دیا اور عوام اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی اور یوں سرکار نے روٹی کا ریٹ تین روپے کی بجائے دو روپے کرنے کا حکم دیا اور اسی فیصلے کے ساتھ ہی سارے ہنسی خوشی زندگی گزارنے میں مشغول ہو گئے۔

اگر ہم اسی واقعے کے تناظر میں موجودہ وزیراعظم کے پچھلے سوا تین برس کے دوران کیے گئے فیصلوں پر نظر دوڑائیں تو ہمیں یہی معلوم ہوتا ہے کہ خان صاحب نے بالکل اسی واقعے پر عمل کرتے ہوئے حکومت، عوام اور مالکان کو اپنے فیصلوں سے خوش رکھا ہوا ہے۔ خان صاحب پہلے ایک چیز کی دس روپے قیمت بڑھانے کا حکم دیتے ہیں تو قوم ان کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل آتی ہے اور جب قوم کی آواز وزیراعظم ہاؤس تک پہنچتی ہے تو خان صاحب اس عوامی مطالبے پر نوٹس لیتے ہوئے مہنگائی کو دس روپے سے کم کر کے سات روپے کر دیتے ہیں جس سے عوام، حکومت اور مالکان تینوں خوش ہو جاتے ہیں۔ یہی فیصلے ہمیں شوگر ملوں کے خلاف دیکھنے کو ملے، یہی فیصلے ہمیں ادویات اسکینڈل اور فلور ملز مالکان کے خلاف دیکھنے کو ملے کہ دعوے تو ہم نے بہت کیے لیکن فیصلے وہی صادر فرمائے جس سے سرکار کا خرچہ چلتا رہے۔

حکومت کو اب عوام کے جذبات سے کھیلنا نہیں چاہیے اور نیک نیتی کے ساتھ عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرے، مہنگائی کو ختم کرے، بیروزگاری کا خاتمہ کرے تاکہ قوم حکومت کے فیصلوں سے خوش ہو اور عوام کو بھی سکھ کا سانس لینے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments