ربیع الاول کے چند اہم واقعات


اسلامی سال کا تیسرا مہینہ ربیع الاول ہے جو فیوض و برکات کی بدولت ایک مبارک مہینہ کہلاتا ہے اس مہینے کی سب سے بابرکت بات یہ ہے کہ اسی مہینے میں 12 ربیع الاول کو پیارے نبی کریم ﷺ دنیا میں تشریف لائے، اسی مہینہ میں آپ ﷺ کا نکاح حضرت خدیجہ ؓ سے ہوا، آپ ﷺ نے اسی مہینہ کی تیرہ تاریخ کو اسلام کی پہلی مسجد ”مسجد قباء“ اور اٹھارہ تاریخ کو ”مسجد نبوی“ کا سنگ بنیاد رکھا اور ان مساجد کی تعمیر میں صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔ اسی طرح 25 ربیع الاول 5 ہ کو غزوہ دومۃ الجندل واقع ہوا جس میں مسلمانوں کو جنگ لڑے بغیر فتح حاصل ہوئی۔

دومۃ الجندل حکومت روم کی حدود میں صوبہ شام کا ایک سرحدی شہر تھا جہاں گردونواح کے علاقوں میں ڈاکوؤں اور لٹیروں کا بسیرا تھا جو وہاں سے گزرنے والے تجارتی قافلوں اور مسافروں کو لوٹ لیا کرتے تھے۔ ڈاکووں کی طاقت اور دہشت اس قدر پھیلی ہوئی تھی کہ کوئی بھی ان کی سرکوبی کے لئے تیار نہ تھا۔ نبی کریم ﷺ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ ایک ہزار سپاہیوں کا لشکر لے کر دومتہ الجندل کی طرف روانہ ہو گئے۔ ادھر جب ڈاکووں اور لٹیروں کو لشکر اسلام کی آمد کی اطلاع ملی تو وہ سب کے سب ڈر کر وہاں سے بھاگ گئے۔

اسلامی لشکر جب وہاں پہنچا تو دیکھا سارا علاقہ خالی پڑا تھا، وہاں صرف ڈاکووں کے کے جانور چر رہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے قرب و جوار میں فوجی دستے روانہ کیے لیکن وہاں بھی کوئی نہ ملا۔ آپ ﷺ نے چند روز وہاں قیام فرمایا اور پھر مدینہ منورہ واپس تشریف لے آئے۔ اس طرح غزوہ دومتہ الجندل میں جنگ کیے بغیر مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی اور علاقہ سے ڈاکووں اور لٹیروں کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو گیا۔

ربیع الاول کے مہینے میں حضرت محمد ﷺ جب مکہ معظمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو قبا کی بستی میں قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے ہاں قیام کیا۔ وہاں دس دن سے کچھ زائد قیام کے دوران آپ ﷺ نے مسجد قبا ء کی بنیاد رکھی جس کا نام مسجد قباء رکھا گیا۔ 8 ربیع الاول 13 نبوی کو تعمیر ہونے والی مسجد قباء تاریخ اسلام کی پہلی مسجد بن گئی۔ مسجد کی تعمیر خود نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے فرمائی تھی۔ آپ ﷺ نے مسجد قباء کی فضیلت کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے، حضرت سہل بن حنیف ؓسے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا رشاد مبارک ہے کہ ”جو اپنے گھر سے وضو کر کے مسجد قبا ء میں آئے پھر اس مسجد میں نماز پڑھے اسے ایک عمرے جتنا ثواب ملے گا۔ (مسند امام احمد، مسند المکیین) ۔ حضرت اسید بن ظہیر انصاری ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا“ مسجد قباء میں ایک نماز ادا کرنا ایک عمرہ کے برابر ہے۔ ” (سنن ابن ماجۃ، کتا ب اقامۃ الصلوۃ) ۔

مسجد قباء کی تعمیر، وہاں قیام اور نماز کی ادائیگی کے بعد آپ ﷺ اپنی اونٹنی ”قصویٰ“ پر سوار ہو کر قباء کے مقام سے روانہ ہو گئے اور فیصلہ کیا کہ جہاں اونٹنی ٹھہر جائے گی وہیں قیام فرمائیں گے۔ اونٹنی چلتے چلتے حضرت ابو ایوب ؓانصاری کے گھر کے سامنے زمین پر بیٹھ گئی جہاں اس دن بعض مسلمان نماز ادا کر رہے تھے۔ اس جگہ پر کھجوروں کو خشک کیا جاتا تھا، یہ زمین دو یتیم بچوں سہل اور سہیل کی تھی جو حضرت سیدنا اسعد بن زرارہؓ کی زیر کفالت تھے۔

جب اونٹنی اس مقام پر بیٹھ گئی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ”یہی ہماری منزل ہو گی“ پھر رسول اللہ ﷺ نے ان بچوں کو بلا کر زمین خریدنے سے متعلق فرمایا۔ بچوں نے عرض کیا ”ہم آپ ﷺ کو بطور نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ (بخاری، ج 2، ص 595 ) ۔ آپ ﷺ نے وہ زمین بلا قیمت قبول نہ فرمائی بلکہ اس کو خریدا اور رقم حضرت ابو بکر صدیقؓ نے ادا کی۔ (امتاع الاسماع) نبی کریم ﷺ نے 18 ربیع الاول سن 1 ہجری کو مسجد نبوی کا سنگ بنیاد رکھا۔ مسجد کی تعمیر شروع کرنے سے پہلے پہلا پتھر آپ ﷺ نے رکھا، دوسرا پتھر حضرت ابو بکر صدیق ؓنے، تیسرا حضرت عمر فاروقؓ نے اور چوتھا پتھر حضرت عثمان غنیؓ نے رکھا۔

(کتاب الفتن لنعیم، ج 1، ص 107، حدیث: 259 ) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ“ میری اس مسجد میں (یعنی مسجد نبوی) ایک نماز بہتر ہے دوسری مساجد کی ہزار نمازوں سے سوائے مسجد الحرام کے۔ ”(بخاری) آپ ﷺ کا روضہ مبارک مسجد نبوی میں ہے۔ دنیا بھر سے حج اور عمرہ کی ادائیگی کے لئے جانے والے مدینہ منورہ میں آپ ﷺ کے روضہ پر حاضری ضرور دیتے ہیں۔ کالم لکھتے ہوئے کوئی غلطی ہو گئی ہوتو اللہ تعالیٰ کے حضور معافی کی طلبگار ہوں۔ اللہ تعالیٰ تمام عالم اسلام کو خانہ کعبہ کا طواف کرنے اور مدینہ کی زیارت سے فیض یاب فرمائے آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments