اسلام آباد سے خنجراب


بہت عرصے سے دل کر رہا تھا۔ پاکستان خود گاڑی چلا کر دیکھوں جہاں دل کرے ٹھہر جاؤں جہاں چاہوں تصویر بناؤں بیوی سے بات کی تو کہنے لگی دونوں چلتے ہیں۔ اور ہم نے تیاری کرنا شروع کردی۔ سجاد نبی بابر بھائی سے ذکر کیا تو مسکرا کر کہنے لگے کل کیوں آج ہی جائیں۔ پانچ گھنٹے لگا کر ایک تفصیلی شیڈول طے پا گیا۔ شکریہ سجاد بھائی۔ دفتر سے چھٹی لی اور 2 اکتوبر رات ساڑھے تین بجے ہم دونوں سفر کے لئے چل بڑے طارق بھائی ان کی فیملی اور میری چاروں بیٹیوں نے تعاون کیا اور سفر طے شدہ شیڈول پر شروع ہوا۔

ہر چیز طے شدہ وقت پر چل رہی تھی براستہ موٹروے حویلیاں اور پھر وہاں سے ایبٹ آباد مانسہرہ کاغان ناران ساڑھے آٹھ بجے کا وقت طے کیا تھا الحمدللہ پانچ گھنٹے میں ناران تھے وہاں دریائے کنہار کنارے پراٹھے اور آملیٹ سے ناشتہ کیا چائے ساتھ ضروری تھی ریسٹورنٹ کا مالک ایک ٹانگ سے معذور باہمت شخص تھا ناشتے سے فارغ ہو کر ہم نے کچھ پرندوں کی تصاویر بنائیں اور پھر سفر شروع ناران بائی پاس پہنچے وہاں نعیم بھائی جیپ سمیت ہمارا انتظار کر رہے تھے۔

کار ان کی جگہ پر پارک کی اور سیف الملوک جھیل کی طرف چل پڑے۔ سارا پاکستان گھومنے کے باوجود میں آج تک وہاں نہیں گیا تھا۔ گیارہ بجے ہم جھیل پر تھے میں نے بیگم سے کہا بہت خواہش کے باوجود آج پہلی دفعہ سیف الملوک آیا ہوں۔ تو پتہ چلا ان کی بھی دل میں چھپی ایک خواہش تھی سیف الملوک جھیل کو دیکھنا جی بھر کر ہم نے تصویریں بنائیں اب جھیل چھوٹی اور اس کے ارد گرد کھانے پینے کے کھوکھے بڑے ہوچکے تھے۔ ناران آنے تک کئی گلیشیئرز سے گزرنا پڑھتا تھا لیکن کوئی ایک بھی نظر نہیں آیا بڑی خطرناک صورتحال تھی۔

اسی سوچ کے ساتھ واپسی کا راستہ لیا ساڑھے بارہ بجے ہم بابو سر ٹاپ کی طرف رواں دواں تھے۔ جگہ جگہ رک کر تصویریں بنانا پرانا مشغلہ ہے بیوی بولی اظہر کبھی نہ ہم سردیوں میں آئیں گے اور برف باری دیکھیں گے جی ضرور ہو سکتا ہے بابو سر ٹاپ پر ہو رہی ہو اور جب ہم وہاں پہنچے تقریباً دو گھنٹے شاندار برف باری ہوئی مزا آ گیا چائے پی اور گندی لکڑی نما چپس کھائی اور چلاس کی طرف اترنا شروع ہوئے ہلکی ہلکی موسیقی وہ پرانا اشتہار یاد کروا رہی تھی۔

بغیر موسیقی کے آپ کہاں تک سفر کریں گے ہلکی پھلکی موسیقی ہی یہاں پر موزوں تھی تیز میوزک شاید موسم کو آلودہ کر دیتی گانا چل رہا مانا سفر ہے مشکل منزل بھی دور ہے جانا ضرور ہے جی جانا ضرور ہے اور ہماری منزل گورنر فارم سے آگے خورشید عالم بھائی کا گیسٹ ہاؤس تھا۔ کمال جگہ تھی سیف ہیون گیسٹ ہاؤس بہت آرام دہ اور صاف ستھرا۔ اس کے ساتھ ان کی محبت بھری مہمان نوازی یہ سب انتظامات سجاد نبی بابر بھائی اور تنویر ملک بھائی کی باہمی مشاورت سے طے پائے تھے۔

اگلی صبح ہم ناشتہ کر کے ہنزہ کے لئے روانہ ہوئے رائے کوٹ بریج گزر کر ہم قراقرم ہائی وے پر سفر شروع کر چکے تھے۔ سب طے تھا کہاں سے نانگا پربت نظر آئے گا اور کہاں سے راکا پوشی پرانا سلک روٹ کدھر ہے اور ان سب کے درمیان کتنے گھنٹے اور کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ سب جگہ یہ مناظر انتظار کرتے پائے گئے۔ ان کی عکس بندی کی اور اگے چلتے گئے علیا آباد سے پہلے ایک بہترین آبشار تھی اس کے پاس بیٹھ کر چائے بنا کر پی اور تصویر کشی کی۔ سب کچھ اپنے وقت پر ہو رہا تھا سلیمان بیگ میرے دوست پہلے سے ہی میرے لیے این او سی کا بندوبست کر چکے تھے۔ ہوائی عکس بندی کے لئے ان کا بھی خاص شکریہ۔

علیا آباد سے این او سی لیا اور بادلوں کی وجہ سے وہاں سے تصویریں نہ بن سکیں پھر اوپر ایگل نیسٹ جانا تھا وہ بھی بادلوں کی نذر ہو گیا لیکن اسلم صاحب کریم آباد میں ہمارے منتظر تھے۔ بہت خوبصورت گیسٹ ہاؤس سیب اخروٹ آڑو اور بادام کے پھلوں سے بھرے درخت ہمارے منتظر تھے۔ سامان رکھا اور آوارہ گردی شروع ہم نے کیفے ڈی ہنزہ سے اخروٹ کا کیک اور کافی کا شاندار تجربہ کیا اور ہم نے کھانے کے لئے حلیم گھر اسلام آباد سے پکے پکائے ٹن فوڈ کے ڈبے لئے تھے۔

بہت خوشگوار تجربہ تھا سفری چولہا سجاد صاحب نے گاڑی میں رکھ دیا تھا سب چیزوں نے مزا دوبالا کر دیا تھا شکریہ حلیم گھر اتنے مزے کے ٹن فوڈ بنانے کا چکن حلیم، چکن کوفتے، اور چکن بریانی اب تک چیک ہو چکی ہے۔ اور کافی سارے ڈبے اپنی باری کے انتظار میں ہیں۔ ہم اگلی صبح عطا آباد جھیل کی سیر کو نکلے گنیش میں روایت ریسٹورانٹ میں ناشتہ کیا شاندار تہہ دار پراٹھے مزہ آ گیا۔ وہاں سے عطا آباد جھیل کی نا ختم ہونے والی سرنگوں کا آغاز ہوا اور ہم اللہ اللہ کرتے عطا آباد پہنچے اور کام شروع۔ بہت مزے کے ایریل اور زمینی تصاویر بنی اور فوٹوگرافر عارف امین بھائی سے بھی ملاقات ہو گئی عطا آباد سے آگے نیشنل بنک کے پاس پسو کونز کا نظارہ بہت خوبصورت تھا تصاویر بنائیں اور اگلے ویو پوائنٹ پر پہنچے۔

عطا آباد جھیل سے کچھ فاصلے پر حسینی برج اور پسو کونز ہمارے انتظار میں تھیں ہم پسو کونز کی ایریل تصاویر بنا رہے تھے۔ کہ پولیس آ گئی جی ہمارے ایس ایچ او غلام نبی صاحب بات کریں گے جی بھائی اسلام علیکم بھائی آپ کا نام جی محمد اظہر حفیظ آپ نے این او سی لیا ہے جی بھائی 28 ستمبر 2018 کو یہ نمبر ہے بہت شکریہ آپ ایک ذمہ دار شہری ہیں۔ آپ کا بھی شکریہ۔ آگے حسینی بریج پھر کچھ تصاویر بنائی اور دس کلومیٹر پر دوبارہ پسو کونز منتظر تھیں کچھ فاصلے پر گلیشئر بریز ریسٹورانٹ سے آڑو کا کیک اور کافی پی اور زرد پتوں میں ملبوس درخت ہمارے منتظر تھے۔

اور پسو کونز ان کے پیچھے کیا منظر تھا اور ہم سوست کی طرف سفر کر رہے تھے پی ٹی ڈی سی سوست ایک شاندار جگہ رہائش کے لئے اور چاروں طرف بلندوبالا برف پوش پہاڑ اور صبح کا انتظار خنجراب پاس جانا ہے۔ وہاں کے منظر بھی منتظر ہونگے کہ اظہر حفیظ آئے گا ہماری تصاویر بنائے گا راستے میں پرندے اور جانور بھی منتظر ہونگے۔ کوئی آ رہا ہے ہمیں عکس بند کرنے انشاءاللہ صبح سات بجے روانگی خنجراب پاس صبح صبح رخت سفر باندھا اور چل پڑھے۔

پہاڑ برف جانور پرندے ہمارے منتظر تھے۔ یاک نظر آ گئے ہم رکے تصاویر بنائیں اور چل پڑے۔ اظہر آئی بیکس کیسے ہوتے ہیں ہرن نما تقریباً ایک دو ہوتے ہیں یا بہت سارے کچھ بھی ہوسکتے ہیں کیوں کیا ہوا وہ سامنے دیکھیں شاید وہی ہیں۔ سبحان اللہ درجنوں آئی بیکس منتظر کھڑے تھے دو گھنٹے ہم ان سے کھیلتے رہے تصاویر بناتے رہے اور پھر ہمارا رخ خنجراب پاس کی طرف تھا تھوڑی دیر میں گاڑی پارک کی کیمرے اٹھائے اور چل پڑھے کچھ چینی دوستوں کی تصاویر بنائیں اس دفعہ سیکورٹی حکام کا رویہ بھی بہتر تھا اور واپس پارکنگ میں آئے چائے پی اور رخت سفر باندھا کافی تیز برف باری شروع ہو چکی تھی واپسی پر پھر یاک گروپ سے ملاقات ہو گئی۔

برف باری میں بہت خوبصورت نظر آرہے تھے تصاویر بنائیں اور بناتے چلے گئے جب فاریسٹ چیک پوسٹ پہنچے تو ہوا کافی تیز تھی اپنا پسٹل واپس لیا کیونکہ اس علاقے میں ہر طرح کے اسلحے پر پابندی ہے۔ اور یہاں جمع کروا کر رسید لے لیں اور ساتھ سو روپے فی کس فیس ادا کریں اور وہاں چائے اور پکوڑے کیا بات تھی گرما گرم پکوڑے مزا آ گیا سلام علیکم بھائی میرا نام شبیر ہے ڈسٹرک فارسٹ افسر ہوں صبح بات ہوئی تھی جناب بہت خوشی ہوئی مل کر اور انھوں نے سردیوں میں آنے کی دعوت دی کہ مارخور اور برف کے چیتے کی فوٹوگرافی کروانے کا وعدہ بھی کیا اور ہم پھر دوبارہ عطا آباد جھیل سے گزر کر ان خطرناک سرنگوں سے گزر رہے تھے جو تقریباً چھ کلومیٹر لمبی ہیں اور یقین آ گیا کہ چائنہ پائیدار کام بھی کرتا ہے اور پائیدار دوست بھی ہے۔

شکریہ گورنمنٹ آف چائنہ ایسی بے مثال اور عمدہ محبت کا۔ ہم آپ کے شکر گزار ہیں اور ہم گنیش پہنچ چکے تھے ایک غلط فیصلہ کیا اور رات کا بہت ہی ہیوی کھانا کھایا اور ہم اس کے بعد کریم آباد گیسٹ ہاؤس پہنچے۔ صبح اٹھے اور حیدرآباد، نگر اور ہوپر ویلی پہنچے میرے دوست ساگی علی منتظر تھے۔ وہاں کی مقامی ڈش کھائی کچھ جیولری لی اور ایک گرم شال اور واپسی کا راستہ لیا رات کو ہم گیسٹ ہاؤس آئے نہاری گرم کی اور حلیم گھر والوں کو دعائیں دیں۔

گیسٹ ہاؤس والوں سے رات کو ہی حساب کتاب کیا اور صبح ساڑھے چار بجے ہم واپس چل پڑھے لیڈی فنگر اتنے دن بادلوں میں ہی چھپی رہی درشن ہی نہیں کروایا بس یہی شکوہ رہا۔ اندازہ نہیں تھا اتنی باحیا ہے کہ شکل بھی نہیں دکھائے گی۔ اب ڈر تھا مانسہرہ ایبٹ آباد رش کا نادر بھائی مسلم ایڈ سے دوست بنے تھے۔ فون آ گیا بھائی کدھر ہیں ناران اچھا یہاں بالاکوٹ سے گڑھی حبیب اللہ اور پھر مظفرآباد ہوجائیں عمل کیا اور جب ہم بھوربن کو مڑے تو اپر دیول پر ٹریفک بند تھی دو گھنٹے ضائع ہوئے اور مری ایکسپریس وے سے ہوتے ہوئے ہم سترہ گھنٹوں میں کریم آباد سے اسلام آباد گھر پہنچ گئے۔ الحمدللہ ہزاروں تصویریں ہیں ایڈیٹنگ ہے اور سفر کی خوشگوار یادیں سب ساتھ ساتھ ہے۔ میں ذرا تیار ہو لوں دفتر جانا ہے صبح کے سات بج چکے ہیں اور زندگی کا گول چکر پھر سے رواں دواں ہے اگلے سال ہم دونوں انشاءاللہ دیو سائی جاتے ہیں یا پھر کیلاش تصویریں گواہی دے دیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments