خان صاحب۔ آپ نے گھبرانا نہیں!


اللہ پاک جب کسی قوم سے خوش ہوتے ہیں تو اسے بہترین لیڈر تحفتاً دیتے ہیں۔ اللہ پاکستانی قوم سے بھی بے حد خوش ہیں۔ جو پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس جیسی قوم شاید ہی کوئی اس کرہ ارض پر بستی ہو۔ کئی کارہائے نمایاں اس قوم کے کریڈٹ پر ہیں۔ جو اس اعلیٰ قوم کا طرہ امتیاز بھی ہے۔ پھر کیوں نہ اس قوم کو دنیا میں ایک ممتاز مقام حاصل ہو۔ اسی لئے اللہ پاک نے دنیا کی اعلیٰ درسگاہوں میں شمار ہونے والی آکسفورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، ہینڈسم مفکر کو مملکت خداداد کا سربراہ بنایا۔

اس کے ویژن اور فکر و فلسفے کی پوری دنیا میں واہ واہ ہوتی ہے۔ جب وہ تقریر کرتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ عوام کی ترجمانی کر رہا ہے۔ جو وہ بولتا ہے تو گوہر اس کے لفظوں کے اندر سے نکل رہے ہوتے ہیں۔ ہر ملک کی عوام چاہتی ہے کہ اس کا سربراہ ایسا ہی ہینڈسم مفکر ہو۔ اور کیوں نہ چاہیں، کیا پاکستانی قوم واحد قوم ہے اس کرہ ارض کی۔ دوسری قومیں بھی اللہ کی مخلوق ہیں ان کا بھی حق ہے۔ مگر ہمارے خان صاحب کی کیا بات ہے، ہم اپنا ہینڈسم مفکر کسی اور کو دے نہیں سکتے۔ کئی سالوں کی ریاضت کے بعد ایسا گوہر نایاب ہمیں ملا ہے۔

ہمارے ہینڈسم مفکر، دانش ور، اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل وزیراعظم پر یہ قوم جتنا شکر ادا کرے کم ہے کہ اللہ نے اس قوم کو ملاوٹ کرنے، حرام کمانے، سود کھانے، والدین کی تذلیل کرنے، بہن بھائیوں کا حق کھانے، ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی مہنگائی کرنے، دودھ میں کیمیکل ملانے، چائے کی پتی میں لکڑی کا برادہ شامل کرنے، کالی مرچ میں پپیتے کے بیج ملانے، جعلی ادویات بنانے، رشوت کھانے، قانون کو اپنے گھر کی لونڈی بنانے، تعلیم اور صحت جیسے مقدس پیشے کو لوٹ مار کا ذریعہ بنانے جیسے کئی شہرہ آفاق کارناموں پر، ان پر ڈٹے رہنے کے عوض انعام دیا ہے۔

حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ پاکستان کے بہت ہی بڑے مفکر گزرے ہیں، اگر میں انہیں ہینڈسم مفکر کہوں تو بے جا نہ ہو گا۔ ان کے اقوال نوجوان نسل کو سیدھی راہ دکھانے کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اب اللہ پاک نے ایک اور مفکر پاکستانی قوم کو دے دیا ہے (ازراہ تفنن) ۔ جس کے اقوال نوجوان نسل کے لئے مشعل راہ ہیں (سیدھی راہ کے لیے، یہ نہیں معلوم) ۔ ان کا فرمانا ہے کہ :

”سکون صرف قبر میں ہے۔“

کیا کہنے۔ اگر اس قول کو سمجھا جائے تو بہت گہرائی پوشیدہ ہے۔ لیکن کیا معلوم قبر میں بھی سکون ملے یا نہ ملے۔ یہ تو اعمال پر دار و مدار ہے۔ اعمال صالحہ ہو تو ٹھیک اگر اعمال بد ہو تو سکون نام کو بھی میسر نہ ہو گا۔ جیسے آج کل پاکستانی قوم کو ندارد ہے۔

خیر سے ہمارے ہینڈسم مفکر پاکستان نے عوام کی خوشحالی کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکیج دینے کا اعلان کیا اور دوسرے دن رات کی تاریکی میں، نہیں نہیں شب خون نہیں، آپ کیا سمجھنے لگ گئے۔ ملک و قوم کی سلامتی، خوشحالی کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں 8 روپے سے زائد اضافہ کیا۔ یہ پوری دنیا کے مقابلے میں اب بھی سستا ہے (راقم نہیں، ہینڈسم مفکر اور ان کے تلمذ نواؤں کے مطابق ) ۔

خیر سے پاکستانی قوم نسیان اور بے عقلی میں خود کفیل ہے۔ شعور کی دہلیز پر نہ پہنچنا ان کے لئے باعث فخر ہے۔ اپنی اعلیٰ و بے مثال خدمات کے صلے میں قدرت کی جانب سے بیش بہا قیمتی تحفے (مہنگائی، بدعنوانی، لاقانونیت، اقربا پروری) مل رہے ہیں، جس سے یہ قوم نہاں ہونے کے بجائے ناشکری پہ ناشکری کر رہی ہے۔ ایسی ناشکری قوم کو کیا کہیے جو اپنے ہینڈسم مفکر کی عظیم تر فکر و فلسفے کو سمجھنے سے قاصر ہے۔

اگر وہ کہتے ہیں کہ ”غربت کا خاتمہ کرنا ہے“ تو اس کا مطلب غربت نہیں بلکہ ’ب‘ کی جگہ ’ی‘ ہے۔
اگر وہ کہتے ہیں کہ ”سکون صرف قبر میں ہے“ تو یہ بھی ٹھیک ہی کہتے ہیں۔

اگر وہ فرمائیں کہ: مہنگائی سابقہ حکومتوں کی وجہ سے ہے تو (تین سالہ دور اقتدار مکمل ہونے کے باوجود) یہ بھی سچ ہی مانا جائے۔

اگر وہ کہیں : ”گھبرانا نہیں ہے“ تو بالکل نہ گھبرائیں۔ گھبرانے کے لیے اس ملک کو بنانے والے موجود ہیں۔

ہینڈسم مفکر جب یہ فرمان جاری کریں کہ ملک میں مہنگائی دوسرے ملکوں سے کم ہے تو یہ بھی من و عن تسلیم کیا جائے۔ یہ نہ پوچھا جائے کہ دوسرے ملکوں کی فی کس آمدنی اور ہمارے ملک کی فی کس آمدنی میں فرق کیا ہے۔ وہاں کی حکومت ایسے مواقع پر کیا کیا خدمات عوام کو مہیا کرتی ہیں۔

راتوں رات بجلی کے بل، پیٹرول بڑھا دیے جائیں تو کوئی سوال نہ پوچھا جائے، گھروں میں دبک کر بیٹھ جائیں اور اس مہنگائی کے آگے سرتسلیم خم کر لیا جائے کیونکہ گریبان تو خود کے بھی چاک ہیں۔

خان صاحب! بے حس عوام کا تو پتہ نہیں
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
ابھی اس قوم کی رگوں پر خون دوڑ رہا ہے۔ ابھی سانسیں باقی ہیں
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
گھر میں مہنگا ہی سہی بچوں کے لیے ایک وقت کا کھانا موجود ہے
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
دوائیں مہنگی قوت خرید سے باہر ہوجائیں
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
پیٹرول، آٹا، چینی، دال، گھی کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو بڑھ جائیں
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
بسوں کے کرایوں میں من مانا اضافہ ہو جائے، دودھ پر مافیا قابض ہو جائے
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
سرکاری اداروں میں رشوت کے بغیر کوئی کام بھلے نہ ہو
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
میرٹ کا قتل عام ہو، تعلیم اور مسیحائی لوٹ مار کا ذریعہ بن جائے
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
گھر میں پانی نہ آئے، عوام مہنگے داموں میں ٹینکر ڈلوائیں
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
ناظم جوکھیو، انتظار، سرفراز، مقصود، امل جیسے کیڑے مکوڑے مر جائیں
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
زینب، علشبا، رانی جیسی معصوم کلیاں مسل جائیں
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
غربت ختم ہو یا نہ ہو، غریب ختم ہو جائے
لیکن آپ نے گھبرانا نہیں!
ابھی آپ کے تلمذ یافتہ لوگوں کی قطاریں باقی ہیں
آپ نے گھبرانا نہیں۔ آپ نے گھبرانا نہیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments