کامیابی کے مضر اثرات


آج تک ہم نے جس کو بھی دیکھا ہے اس نے کامیابی کے حق میں بات کی ہے اور ناکامی کو برا قرار دیا ہے اور ناکامی کے بعد ہونے والے نفسیاتی، جسمانی اور روحانی مسائل پر خوب بات کی ہے۔ لیکن آج تک ہم کو کوئی ایسا جوان یا بزرگ نہیں ملا جو کامیابی کے مضر اثرات پر بھی بات کرے۔ اس کی وجہ ہم کو یہ سمجھ آئی کیونکہ ہر بندہ کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اس کے مضر اثرات نہیں سنتا۔ اس کو مثال سے آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ جب کوئی انسان بیمار ہوتا ہے تو دوائی پر لکھے گئے مضر صحت اثرات پڑھنے کی زحمت نہیں کرتا اور دوائی استعمال کر لیتا ہے۔

اس طرح ہر شخص جو کہ کامیابی کا خواہاں ہے صرف کامیابی کے بارے میں پڑھتا ہے اور اگر قسمت سے کامیاب ہو جائے تو اپنی success story بیان کرتا نظر آتا ہے اور ان تمام مسائل کا بھی ذکر کرتا ہے کہ جو اس کامیابی میں اس کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ لیکن وہ یہ بات گول کر جاتا ہے کہ اب اس کو کوئی مسئلہ ہے، چاہے وہ بلڈ پریشر کا مریض ہی کیوں نہ ہو۔ ویسے بھی ہمارے ہاں ایک سوچ بڑی راسخ ہے کہ دولت ہر شے کا علاج ہے، اس لیے کار کوٹھی والوں کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔

ایک اور مثل سننے کو ملتی ہے کہ جس کے گھر دانے اس کے کملے بھی سیانے، یعنی ساری عزت، دولت کے سر پر ہے۔ اس لیے کسی کامیاب شخص نے کامیاب ہونے کے بعد آنے والے مسائل پر قلم نہیں اٹھایا۔ جیسے کہ ہماری ساری فلمیں شادی ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہیں حالانکہ اصل فلم بعد میں شروع ہوتی ہے۔ کامیابی کے کئی مضر اثرات ہیں جن میں سے پہلا یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ بس یہی کچھ تھا جس کے لیے اتنی محنت کی۔ اس کو آپ ”گھر کی مرغی دال برابر“ جیسی کیفیت کہہ سکتے ہیں اور وہ شے جس کے لیے آپ نے سالوں ریاضت کی ہوتی ہے ملنے کے بعد آپ کو بے معنیٰ اور پھیکی پھیکی سی لگتی ہے۔

کامیابی آپ کے اندر ایک کھو دینے کا احساس بھی پیدا کرتی ہے۔ جب آپ کسی شے یا goal کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے سامنے ایک واضح ہدف ہوتا ہے جس کو پانے کے لیے آپ دن رات ایک کر دیتے ہیں۔ لیکن کامیابی کے بعد آپ کے پاس کوئی ہدف نہیں ہوتا۔ اس لیے اکثر کامیاب لوگ کامیابی کے بعد اپنے اندر ایک خالی پن محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے شراب شباب کا سہارا لیتے نظر آتے ہیں کیونکہ پیسہ کی فراوانی ہوتی اس لیے پرواہ نہیں ہوتی۔ اگر کچھ لوگ پہلے سے شادی شدہ ہوں تو دوسری شادی کر بیٹھتے ہیں تاکہ وہ نئے حلقہ احباب میں اچھی طرح move کر سکیں اور اپنی پینڈو بیوی سے کنارا کر کے نئی ’جان‘ کو اپنا لیتے ہیں۔

کامیابی کا تیسرا مضر اثر یہ ہے کہ جب آپ معاشرے میں ترقی کرتے ہیں اور کلاس تبدیل ہوتی ہے تو آپ کو اپنی پرانی اقدار کافی فرسودہ محسوس ہوتی ہیں اور آپ ان کو چھوڑنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ ایسا نہ کریں اور ان کو گلے سے لگائے رکھیں تو پھر آپ کے بچے جو کہ نئی سوشل کلاس میں پرورش پاتے ہیں تو وہ ان اقدار کو اپنا لیتے ہیں جس سے ہر وقت گھر میں ’اٹ کھڑکا‘ لگا رہتا ہے۔ اس لیے دیکھنے میں آیا ہے یہ بچے اپنے دادا، نانا کو اپنا ملازم بنا کر اپنے دوستوں کے سامنے پیش کرتے ہیں ’crazy old man‘ ۔

کامیابی کا چوتھا مضر اثر یہ ہے کہ آپ کے گرد دوستوں اور لوگوں کا ایک ہجوم سا اکٹھا ہو جاتا ہے جو کہ آپ سے نہیں آپ کی کامیابی سے محبت کرتا ہے اور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ لیکن آپ کی خواہش ہوتی ہے کہ لوگ آپ کو آپ کی کامیابی کے علاوہ بطور انسان بھی محبت کریں لیکن اکثر ایسا نہیں ہو پاتا۔ یا تو آپ اس مفاد پرست ٹولے کی طرح خود بھی مفاد پرست ہو جاتے ہیں اور جائز و ناجائز سے باہر آ کر عیش کرتے ہیں لیکن اس سے آپ کے اندر ایک کھوکھلا پن ضرور محسوس ہوتا ہے یا پھر آپ ان دوستوں سے کنارہ کر لیتے ہیں اور تنہائی کا شکار ہو سکتے ہیں اور جو مرض آپ کو ناکامی میں لگتے ہیں یعنی depression، anxiety، وہ اب یہاں بھی آپ کو ہو سکتے ہیں۔ آپ ایک نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ انسان کی کوئی اوقات نہیں لیکن باہر کھڑی ہوئی لینڈ کروزر بڑی قیمتی ہے۔

کامیابی کا پانچواں مضر اثر یہ ہے کہ آپ ایک الجھاؤ کا شکار رہتے ہیں مثلاً اگر کوئی مشغلہ اپناتے ہیں، لکھتے ہیں یا کوئی کھیل کھیلتے ہیں تو لوگ آپ کی آؤ بھگت کرتے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں کہ ’کیا بات ہے صاحب، آپ تو بہترین مصنف ہیں اور یوسفی کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں‘ اور آپ اس الجھاؤ میں رہتے ہیں کہ اس کی تعریف سچی ہے کہ جھوٹی یا صرف مجھ کو اٹھا رہا ہے۔ اکثر لوگ ساری زندگی اسی الجھاؤ میں گزار کر چلے جاتے ہیں اور ان کو جواب نہیں ملتا۔

ہمارا خیال ہے کہ کامیابی ایک اچھی شے ہے لیکن ہر شے کے مثبت اور منفی اثرات ہوتے ہیں۔ جب بھی کسی شے کو قبول کریں تو اس کے دونوں رخ پر غور کر لیں تاکہ بعد میں کم پریشانیاں جھیلنی پڑیں۔ کامیابی کے لیے ہر شخص کو کامیاب ہونے کے علاوہ خود شناسی پر بھی کام کرنا چاہیے تاکہ کامیابی کے زیادہ تر مضر اثرات سے بچا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments