کیا آپ خلیل جبران کے پیغام بر کو جانتے ہیں؟


تعارف :

خلیل جبران ایک شاعر اور مصور ہی نہیں ایک دانشور بھی تھے۔ وہ 1883 میں لبنان میں پیدا ہوئے اور امریکہ میں 1931 میں فوت ہوئے۔

خلیل جبران کی کتاب THE PROPHET ، سنہ 1923 میں منظر عام پر آئی۔ اس کتاب میں ان کی بہت سی نظمیں اور تصویریں شامل تھیں۔ وہ کتاب اتنی مقبول اور مشہور ہوئی کہ اس کی انگریزی زبان میں اب تک ایک کروڑ سے زیادہ کاپیاں بک چکی ہیں اور اس کا اب تک چالیس سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ اس کتاب کے چند اوراق کی تلخیص اور ترجمہ حاضر ہے تا کہ آپ کو اس کتاب کی اہمیت اور معنویت کا اندازہ ہو سکے اور آپ کو اس بات کی تحریک ہو کہ آپ اس کتاب کا تفصیلی مطالعہ کر سکیں۔ اس کتاب میں بہت سی دانائی کی ایسی باتیں ہیں جو آپ کی زندگی میں مشعل راہ کا کام کر سکتی ہیں۔

تلخیص و ترجمہ

وہ جب دس برس بعد جہاز پر اپنے گھر واپس آیا اور اس نے دھرتی ماں پر قدم رکھا تو اس کے شہر کے عوام و خواص جوق در جوق اس کا استقبال کرنے آئے۔ انہوں نے ہنستے مسکراتے اس کا استقبال کیا اور اسے کہا کہ وعدہ کرو کہ اب تم ہمیں کبھی چھوڑ کر نہ جاؤ گے۔

وہ کہنے لگے ’ہم ہمیشہ تم سے محبت کرتے تھے لیکن اس جدائی نے ہماری محبت میں اور بھی گہرائی پیدا کر دی ہے‘ ۔

وہ کچھ نہ بولا اس نے مسکراتے ہوئے بڑی شفقت سے اپنا سر جھکا دیا۔ جو لوگ اس کے قریب تھے انہوں نے دیکھا کہ اس کی آنکھوں سے تشکر کے چند آنسو اس کے رخساروں پر ڈھلک پڑے تھے۔

پھر ایک بزرگ عورت اس کے قریب آئی اور کہنے لگی

’ اے پیغام بر! ہم برسوں سے تمہارا انتظار کر رہے تھے۔ ہم جانتے تھے کہ تمہاری دھرتی ماں کی یاد تمہیں واپس لے آئے گی۔ اب ہماری خواہش ہے کہ تم نے دنیا بھر کے سفر سے جو سچائی اور دانائی سیکھی ہے اس میں ہمیں بھی شریک کرو۔ پھر وہ سچائی اور دانائی ہم اپنے بچوں کو دیں گے جو وہ اپنے بچوں میں تقسیم کریں گے اور دانائی کا یہ سلسلہ نسل در نسل آگے بڑھتا رہے گا۔ اے پیغام بر تو ہمیں پیدائش سے موت تک زندگی کے راز بتاؤ۔

اس نے کہا ’اے اورافلیز کے باسیو! میں تمہیں کیا بتا سکتا ہوں سوائے اس کے جو تم اپنے دلوں میں پہلے سے نہیں جانتے‘ ۔

۔
محبت

المترا نے پوچھا
او پیغام بر
ہمیں محبت کے بارے میں بتا
اس نے کہا
جب محبت تمہیں بلائے
تو تم اس کی پیروی کرو
اور راستے کی دشواریاں برداشت کرو
جب محبت تمہیں سمجھائے
تو اس کی بات مانو
محبت تمہیں نکھارتی ہے سنوارتی ہے
محبت اپنے علاوہ
نہ کچھ دیتی ہے نہ لیتی ہے
وہ اپنے لیے کافی ہے
یہ کبھی مت سمجھنا
تم محبت کی رہنمائی کرو گے
اگر محبت کبھی تم پر مہربان ہو جائے گی
تو وہ تمہاری رہنمائی کرے گی

شادی

المترا نے پوچھا
اے پیغامبر
ہمیں شادی کے بارے میں بتا
اس نے کہا
تم ایک دوسرے کا ساتھ دو
ایک دوسرے کا عمر بھر خیال رکھو
لیکن ساتھ رہنے کے باوجود
ایک دوسرے کو اس کی علیحدہ جگہ بھی دو
اور اپنا اپنا کام کرنے کی اجازت بھی دو
ایک دوسرے کے پیالے کو بھرو
مل کر رقص کرو
لیکن ایک دوسرے کو تنہا رہنے کا وقت بھی دو
ایک دوسرے کے قریب رہو
لیکن
کسی مندر کے ستونوں کی طرح
ایک دوسرے سے کچھ فاصلہ بھی رکھو

بچے

ایک عورت نے
جس نے اپنے بچے کو اپنی آغوش میں لے رکھا تھا
پوچھا
اے پیغام بر
ہمیں بچوں کے بارے میں بتاؤ
اس نے کہا
تمہارے بچے تمہارے بچے نہیں ہیں
وہ زندگی کے تسلسل کی خواہش کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں
وہ تمہارے ذریعے تو آئے ہیں
تمہارے اندر سے نہیں آئے
وہ تمہارے پاس رہتے ہیں
لیکن
تمہاری ملکیت نہیں ہوتے
تم انہیں اپنی محبت تو دے سکتے ہو
اپنے خیالات نہیں دے سکتے
کیونکہ ان کے اپنے خیالات ہوتے ہیں
تم ان کے جسموں کا خیال رکھ سکتے ہو
ان کی روحوں کا نہیں
ان کی روحیں فردا کی باسی ہیں
جہاں تم کبھی نہیں جا سکتے
اپنے خوابوں میں بھی نہیں
تم ان کی طرح بن سکتے ہو
لیکن
انہیں اپنی طرح بنانے کی کوشش نہ کرنا
زندگی مستقبل کی طرف سفر کرتی ہے
ماضی کی طرف نہیں
تم وہ کمان ہو
جس سے تمہارے بچے
تیروں کی طرح نکل کر آگے جاتے ہیں
کماں چلانے والا
انہیں لامتناہی فاصلے تک لے جانا چاہتا ہے
وہ کماں کو موڑتا ہے
تاکہ
تیر سیدھا اپنی منزل کی طرف جائے
تم خوشی خوشی مڑو
کماں کھینچنے والا
اس تیر کو پسند کرتا ہے
جو اونچی پرواز کرتا ہے
اور اس کماں کو سراہتا ہے
جس میں استقامت اور پائداری ہوتی ہے
۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments