‘روحانی علاج’ کے دعوے دار عراقی ‘طبیب’ کا پاکستان میں چرچا کیوں ہے؟


مالا علی کردستانی کی سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ملاقات کے موقع پر لی گئی تصویر
اسلام آباد — پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ان دنوں عراق سے آئے ایک مبینہ روحانی معالج کے چرچے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ پیدائشی طور پر بصارت، سماعت اور بولنے سے محروم افراد کا روحانی علاج کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملا علی کالک جنہیں مالا علی کردستانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے بیمار اور معذور افراد کے علاج کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

مالا علی کردستانی کی سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی حافظ طاہر اشرفی کے علاوہ پاکستان کی دیگر اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ تصاویر بھی وائرل ہو رہی ہیں۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے اپنی ٹوئٹ میں مالا علی کردستانی کی اسلام آباد میں موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے ان سے ملنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے۔

پاکستان میں دم، درود اور روحانی علاج کے حوالے سے معاشرے میں مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ ایک جانب جہاں بہت سے لوگ اس طریقۂ علاج کو مستند مانتے ہیں تو بعض جدید سائنسی طریقۂ علاج کو ہی درست سمجھتے ہیں۔

پاکستان میں بھی مالا کردستانی کے دعوؤں پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں جس کا اظہار لوگ سوشل میڈیا پر بھی کر رہے ہیں۔

بعض صارفین مالا کردستانی کے دعوؤں کو درست مانتے ہیں تو بعض اسے محض شعبدہ بازی سمجھ رہے ہیں۔

اسرار احمد راجبوپ نامی صارف نے اپنی ٹوئٹ میں ملا کردستانی کی اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن میں لگائے گئے کیمپ کی ویڈیو شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ کردستانی کے استنبول آفس میں ترک پولیس کے چھاپے کے بعد اب وہ پاکستان آ گئے ہیں اور یہاں سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔

سینئر صحافی احمد ولید نے بھی ایک ٹوئٹ کی کہ مالا کردستانی کی لاہور کے علاقے ڈی ایچ اے کے ایک ہوٹل میں قیام کی اطلاع پر سیکڑوں لوگ وہاں جمع ہو گئے جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرنا پڑا۔

مالا علی کردستانی کون ہیں؟

مالا علی کردستانی کا تعلق عراقی کردستان سے ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی چینل سے انٹرویو کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ گزشتہ 26 سالوں سے قرآنی آیات اور دم درود سے نابینا، گونگے بہرے افراد کے علاوہ سرطان اور آٹزم کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں ان دعوؤں پر مبنی ان کی متعدد ویڈیوز سماجی میڈیا پر موجود ہیں۔

ان کے دعوے اپنی جگہ لیکن عراقی کردستان سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ‘رووداو’ کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں سعودی حکام نے اُنہیں گرفتار کر لیا تھا۔

انہوں نے مدینہ شہر میں بنائی گئی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے روحانی علاج سے مدینہ شہر میں بینائی سے محروم شخص کی بصارت لوٹ آئی تھی لیکن سعودی حکام نے ان کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے شعبدہ بازی قرار دیا تھا۔

پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی چینل ‘سما نیوز’ سے انٹرویو کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ روحانی طریقے سے مختلف امراض کا علاج کرتے ہیں۔

ان کا دعویٰ ہے کہ بعض مریض فوری صحت یاب ہو جاتے ہیں اور بعض کے شفایاب ہونے میں چھ ماہ سے دو برس کا عرصہ لگ جاتا ہے۔

‘کردستانی کے دعوؤں کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں’

کردستانی کا دعویٰ اپنی جگہ لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے دعوؤں کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے اور پاکستان کے اندر اور باہر بعض لوگ ضعیف الاعتقادی کی وجہ سے ایسے مبینہ جعلی روحانی عاملوں سے رجوع کرتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایسے عامل اور مبینہ روحانی معالج بھی ایسے بعض امراض کے علاج کے بے بنیاد دعوے کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈین اور نفیساتی امراض کے ماہر ڈاکٹر رضوان تاج کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو ایسے دعوے داروں کے بہکاوے میں آ کر طبی علاج چھوڑ دیتے ہیں تو آگے چل کر اُنہیں مزید طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈاکٹر تاج کے بقول پاکستان میں عاملوں اور دیگر ٹوٹکے کرنے والوں کے پاس جانے کا رجحان زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگوں کو یہاں پذیرائی ملتی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ جب اہم شخصیات یا سیاست دان ایسے لوگوں سے ملتے ہیں تو عوام کو غلط پیغام جاتا ہے کہ شاید ان میں کوئی خاص بات ہے جو اتنے بڑے لوگ بھی ان سے ملنے کے متمنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ سادہ لوح لوگ ایسے افراد کے بہکاوے میں آ جاتے ہیں کیوں کہ وہاں طبی سہولیات کی کمی ہوتی ہے۔ لیکن اگر بڑے شہروں میں بھی لوگ ایسے عاملوں سے رُجوع کریں تو اسے کم علمی ہی کہا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر تاج کہتے ہیں کہ سرطان، ذیابیطس یہ اس جیسے دیگر امراض کا علاج صرف اور صرف مستند اور ماہر ڈاکٹر کے پاس ہی ہوتا ہے۔

اُن کے بقول اگر کوئی بصارت یا سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہے اور جن کی وجہ جینیاتی امراض ہیں اور اگر کوئی بھی عامل ایسے امراض کا علاج کا دعویٰ کرتا ہے تو یہ شعبدہ بازی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

ملا کردستانی سے ملاقات کرنے والوں میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی طاہر اشرفی بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سماجی میڈیا پر کردستانی کے دعوے اپنی جگہ لیکن ان کے بقول کردستانی نے ان سے ملاقات میں کوئی ایسا دعویٰ نہیں کیا کہ وہ لاعلاج امراض بشمول بصارت سے محرومی کو لوٹے سکتے ہیں۔

طاہر اشرفی کے بقول وہ پاکستان میں کام کرنے والے روایتی طبیبوں اور روحانی عاملوں کی طرح کام کرتے ہیں اور ان کے بقول پاکستان میں بھی بعض افراد دم درود کے ذریعے علاج کا دعویٰ کرتے ہیں۔

طاہر اشرفی کا کہنا ہے ان کے علم میں کوئی ایسی بات نہیں آئی کہ کردستانی کے علاج کی وجہ سے کسی شخص کی بصارت فوری طور پر بحال ہو گئی یا بولنے کی صلاحیت سے محروم کسی بھی شخص نے فوری طور پر بولنا شروع کر دیا ہو۔

طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ مالا کردستانی کی سماجی میڈیا اور یو ٹیوب پر موجود بعض ویڈیوز کی وجہ سے شاید عام لوگوں میں یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ وہ بصارت اور بولنے سننے کی صلاحیت سے محروم افراد کو ٹھیک کر دیتے ہیں۔

حافظ طاہر اشرفی نے کردستانی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایک وڈیو بیان جاری کریں جس سے اس تاثر کی نفی ہو سکے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments