پاکستان 2025 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میزبان


بالاخر پاکستان کرکٹ بورڈ کی محنت سے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے بعد پاکستان کو 2025 کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی مل گئی۔ کرکٹ کا ایونٹ پروگرام کے مطابق فروری 2025 کو کھیلا جائے گا۔ یہ خبر پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے خوشی کا باعث ہے۔ پاکستان کو 1996 کے بعد پہلا بڑا ٹورنامنٹ ملا ہے۔ ٹورنامنٹ میں 8 ٹیمیں شرکت کریں گی جن کے درمیان ٹوٹل 15 میچز کھیلے جائیں گے، وینیوز ممکنہ طور پر کراچی، لاہور، پنڈی اور ملتان ہو سکتے ہیں، مگر حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ فروری میں پنجاب کے وینیوز پر میچز پارش سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہونے کے بعد پاکستان کو کرکٹ کے حوالے سے اچھی خبریں مل رہی ہیں۔ پاکستان کو 29 سال بعد ایک بڑا ایونٹ مل گیا۔ 1996 کے بعد پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی کا ٹورنامنٹ ملنے تک کا سفر کافی مشکل تھا، سکیورٹی ایشوز بار بار آڑے آتے رہے۔ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں کرکٹ کی واپسی بہت مشکل ہو گئی تھی، اس دوران سکیورٹی کی بنیاد پر پاکستان سے ورلڈ کپ 2011 ء کی میزبانی بھی لے لی گئی تھی۔

2013 کے بعد جب نواز شریف کی حکومت آئی تو نجم سیٹھی کو پی سی بی چیئرمین بنایا گیا، ان کی انتھک کوششوں سے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد پی ایس ایل اور کچھ ٹیمیں پاکستان آتی رہیں۔ جب کہ پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کو چیمپینز ٹرافی کی میزبانی مل گئی۔ پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملنا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے دنیا کو بتائیں گے کہ ہم کرکٹ سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ دنیا کو باور کروائیں گے کہ ہم کتنے عظیم میزبان ہیں۔ یہ ایونٹ پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے اعزاز سے کم نہیں، اب آئی سی سی کی توقعات اور مقررہ معیار کے مطابق ایونٹ کے کامیاب انعقاد کی منصوبہ بندی کرنی ہے

واضح رہے کہ پاکستان آخری بار 1996 میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ ورلڈ کپ کا مشترکہ میزبان تھا، 2008 کی چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہونا تھی مگر حالات کی وجہ سے جنوبی افریقہ منتقل ہو گئی تھی۔ 2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ میزبان تھا، سکیورٹی حالات کی وجہ سے پاکستان کے میچز دیگر تین ملکوں میں منتقل کر دیے گئے تھے۔

آئی سی سی کے مطابق 2031 تک 8 بڑے ایونٹس کی میزبانی 12 مختلف ممالک کریں گے۔ آئی سی سی نے چیمپینز ٹرافی کے دوبارہ انعقاد کا باقاعدہ اعلان بھی کیا ہے، (یا د رہے جب پاکستان 2017 کی چیمپینز ٹرافی جیتا تھا تو اسے آخری چیمپینز ٹرافی قرار دیا جا رہا تھا) ۔ آئی سی سی کے اعلان کے مطابق بھارت 2024 سے 2031 کے دوران تین آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کرے گا۔ 2024 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امریکا اور ویسٹ انڈیز جبکہ 2026 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی بھارت اور سری لنکا میں ہو گا۔

2027 میں جنوبی افریقا، زمبابوے، نمیبیا ون ڈے ورلڈ کپ کی میزبانی کریں گے۔ 2028 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہو گا۔ بھارت 2029 کی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی بھی کرے گا۔ انگلینڈ، آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ 2030 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جبکہ 2031 ون ڈے ورلڈ کپ کے مشترکہ میزبان بھارت اور بنگلا دیش ہوں گے ۔ واضح رہے کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات اور بنگلہ دیش کے ساتھ پچاس اوورز کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی بھی درخواست دی تھی، مگر پاکستان کو چیمپینز ٹرافی پر اکتفا کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کے آئندہ ہونے والے چھ مختلف ایونٹس کی میزبانی کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان نے سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر آئی سی سی ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے بھی بولی دی تھی۔

پاکستان کو میزبانی ملنے بعد اب پاکستان کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا جیسے کرکٹ گراؤنڈ کی حالت کو بہتر کرنا ہو گا، اسٹیڈیمز کی حالت بہتر کرنا ہوگی۔ 1996 کے بعد سے ابھی تک پاکستان نے صرف ایشیاء کپ کی میزبانی کی ہے، دوطرفہ سیریز کی میزبانی کی یا پی ایس ایل، مگر جب دنیا کے بہترین ٹیمیں آئیں گی تو انہیں بہتر سے بہتر سہولیات میسر کرنا ہوں گی۔

میرے خیال میں آئی سی سی نے اسکاٹ لینڈ اور نمبیا کو ورلڈ کپ کی میزبانی کر دے ان ممالک کی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ حالیہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں اسکاٹ لینڈ اور نمبیا کی کارکردگی دیکھ کر ایسا لگا جیسے یہ ممالک کرکٹ کھیلنے میں کافی سنجیدہ نظر آرہے ہیں جو گزشتہ ایونٹ میں شرکت کرتے تھے تو ناقص کارکردگی رہتی تھی۔ حالیہ ورلڈ کپ میچز میں اسکاٹ لینڈ اور نمبیا نے کافی اچھی کرکٹ کھیلی جس کی وجہ سے آئی سی ان ممالک کو پروموٹ کرنا چاہتا ہے جو کرکٹ کے لیے خوش آئند ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments