سید زادی اور زنگ آلود تالے


ایک مجہول سا لڑکا، ہمارے گھر آیا کرتا تھا، اس کے ماں باپ مر چکے تھے۔ مجھے اکثر کسی نہ کسی لڑکی کا حوالہ دے کر کہتا کہ میں اس کے ہاں رشتہ  لے کر جاؤں۔

پتہ نہیں کیوں مجھے اس سے خاصی بیزاری سی ہوتی۔ اس کی امی اور میری ساس پڑوسن تھیں۔ احمد اس سے ہمدردی کا برتاؤ کرتے تھے، اس لیے وہ اکثر ہمارے گھر آ جایا کرتا۔ بیزاری کے باوجود میں اس سے کھانا چائے وغیرہ کا پوچھ لیا کرتی وہ کبھی منع نہیں کرتا تھا۔

ایک دن مجھے ایک لڑکی کے بارے میں بتایا کہ اس سے محبت کرتا ہے، مجھ سے کہنے لگا کہ کہ میں اس کی طرف سے لڑکی والوں کے گھر رشتہ لے کر جاؤں۔ کہنے لگا وہ لڑکی بھی اس سے محبت کرتی ہے۔

میں نے اسے سمجھایا کہ تم تعلیم حاصل کرو، کوئی ہنر سیکھو، یا ڈھنگ کی نوکری کرو۔ کوئی اپنی لڑکی ایسے ہی تمہیں کیسے دے دے گا۔ ایک دن کہنے لگا کہ وہ اوبر، کریم میں ڈرائیو کر رہا ہے۔ اس نے ایک لڑکی کنول کا نام لے کر کہا کہ میں اس کے گھر رشتہ لے کر جاؤں، اس نے بتا یا کہ لڑکی پڑھی لکھی اور اچھی نوکری کرتی ہے۔ میں نے اسے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ ابھی کچھ دن ہوئے ہیں نوکری کرتے ہوئے، ذرا دل لگا کر نوکری کی عادت ڈالو پھر چلی جاؤں گی۔

ایک روز کہنے لگا۔ بھابی میں نے کنول سے نکاح کر لیا ہے۔ مجھے بالکل یقین نہ آیا، مگر چپ رہی۔ اگلے روز شاید مجھے یقین دلانے کو وہ شام کے وقت کنول کے ساتھ میرے گھر پر موجود تھا۔
میں نے کنول کو الگ لے جا کر تصدیق چاہی تو اس نے کہا یہ سچ ہے۔ میں نے اسے ڈانٹا کہ والدین کی رضا مندی کے بغیر اتنا بڑا قدم کیوں اٹھایا۔

بولی ہم سید ہیں، ہمارے خاندان کے سارے لڑکوں نے تو باہر شادیاں کر لیں لیکن ہمارے ہاں لڑکیاں غیر سیدوں میں نہیں دیتے۔ حمزہ سید نہیں ہے، میں نے امی کو بتایا، مگر وہ الٹا خوف زدہ ہو گئیں، کہنے لگیں خبر دار آئندہ اس کا نام بھی مت لینا۔

میں نے پوچھا تم حمزہ کو کتنا جانتی ہو، کہنے لگی میں زیادہ نہیں جانتی، بس ان کی شرافت کی قائل ہو گئی ہوں۔ انہوں نے پہلے ملاقات میں ہی مجھے پروپوز کر دیا تھا ورنہ لڑکے تو پتہ نہیں کتنی ڈیٹ کرنے کے بعد رشتے کی بات کرتے ہیں۔

میں نے کہا اس میں کوئی برائی نہیں، ایک دوسرے کو سمجھ کر ہی شادی کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ مگر تم نے کچھ زیادہ ہی جلدی فیصلہ نہیں کر لیا۔

کہنے لگی میرے خاندان کی زیادہ تر لڑکیاں شادی کی آس لگائے بوڑھی ہو گئیں۔ میری بڑی بہن چالیس سال کی ہو گئی میں تیس کی ہو گئی ہوں۔ اگر کوئی بھولے بھٹکے رشتہ آ بھی جا تا ہے، تو استخارہ نہیں آتا میری عمر نکل گئی تو میں بھی کنواری رہ جاؤں گی۔

میں نے کہا اب تو اپنے والدین کو بتا دو کہ تم نے نکاح کر لیا ہے۔ کہنے لگی مجھے ڈر لگتا ہے۔

پھر ذرا جھجکتے ہوئے بولی۔ آپ صبح اسکول جاتی ہیں، حمزہ نے بتا یا تھا انکل لاہور گئے ہوئے ہیں، حمزہ کہہ رہے ہیں آپ ہمیں ایکسٹرا چابی دے دیں۔

میں نے چونک کر غصے سے اسے دیکھا تو بولی، میں نے حمزہ سے کہا تھا کہ یہ اچھی بات نہیں مگر وہ کہتا ہے کہ اب ہمارا نکاح ہو چکا ہے۔

میں نے اسے چابی نہیں دی۔ اور سوچنے لگی کنول جیسے کتنے ہی گھروں کے تالے زنگ آلود، پرانے اور بے کار ہیں۔ اندر سے لگائیں یا باہر سے، ڈاکا تو پڑے گا، سوغات پر ملکیت کا دعویٰ کرنے والے سوتے بھی بن جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments