برطانوی عدالت نے ملک ریاض اور بیٹے کی اپیل کرپشن اور مالی بے قاعدگیوں کے الزامات کی بنیاد پر مسترد کر دی


برطانیہ مین کورٹ آف اپیل کے تین رکنی بنچ نے بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض (سی ای او) کی ویزہ منسوخی کے خلاف اپیل کرپشن اور مالی بے قاعدگیوں کے الزامات کی بنیاد پر خارج کر دی ہے۔

واضح رہے کہ برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ نے 31 جنوری 2020 کو ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض کے برطانوی ویزے مالی بدعنوانی کے الزامات ہر عوامی مفاد میں منسوخ کر دیے تھے۔ اس فیصلے کے خلاف ملک ریاض اور احمد علی ریاض کی اپیل اپر ٹریبونل نے 17 نومبر 2020 کو مسترد کر دی گئی تھی۔ دونوں افراد نے اس فیصلے پر نظر ثانی کے لئے کورٹ آف اپیل میں درخواست دائر کی تھی جسے تین رکنی بنچ نے متفقہ طور پر خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ اپیل کنندگان بحریہ ٹاؤن کے مالک ہیں جس پر مالی بدعنوانی، رشوت ستانی اور عوامی مفاد کو نقصان پہنچانے کے الزامات ہین۔

کورٹ آف اپیل نے واضح کیا ہے کہ برطانیہ میں ملک ریاض اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور کراچی کے دوسرے تعمیراتی منصوبوں مثلاً آئی کون ٹاور، بحریہ ٹاون کراچی اور بحریہ ٹاور (طارق روڈ) مین مالی بے قاعدگیوں سے منسلک ہیں۔ عدالت نے زور دیا ہے کہ ملک ریاض اور ان کے اہل خانہ نے 3 دسمبر 2019 کو رضاکارانہ طور پر 180 ملین پاؤنڈ کے عوض برطانوی حکومت سے سمجھوتہ کیا تھا اور یہ رقم پراہ راست پاکستانی حکومت کو ادا کی گئی تھی۔

برطانوی عدالت نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو فیصلوں ( 4 مئی 2018 اور 21 مارچ 2019 ) سے تفصیلی اقتباسات بیان کیے ہیں نیز جعلی بینک اکاؤنٹس کے بارے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر انحصار کیا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ملک ریاض کے ادارے بحریہ ٹاؤن نے 2013 میں ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، کراچی ریونیو بورڈ اور دوسرے سرکاری اداروں سے ملی بھگت کر کے 225 ارب روپے ملکیت کی 7068 ایکڑ سرکاری زمیں صرف چھ ارب روپے میں حاصل کی۔ سرکاری رقبہ مربوط اور آبادی کے قریب تھا جسے دور دراز مقامات پر بکھرے ہوئے کم مالیتی رقبے سے تبادلہ کیا گیا۔ اس تبادلہ اراضی کے لئے قانونی طریقہ نہیں اپنایا گیا۔ حتمی تجزیے میں بحریہ ٹاؤں نے 12157 ایکڑ رقبے پر قبضہ کر لیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس غیرقانونی لین دین کی تحقیق کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی جس نے انکشاف کیا کہ رشوت اور منہ لانڈرنگ کے ضمن میں 32 جعلی بینک اکاؤنٹ میں 11 فرضی اکاؤنٹ ہولڈرز کے ذریعے اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ ان جعلی اکاؤنٹس میں 10.02 ارب روپے پائے گئے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے ایک قریبی ساتھی مشتاق احمد کو 8.3 ارب روپے ادا کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی عدالت نے بتایا ہے کہ فروری 2017 میں علی ریاض اور ان کی اہلیہ مبشرہ ملک کے برطانیہ میں اثاثے 56917357 (پونے چھ کروڑ) پاؤنڈ تھے جو دسمبر 2019 میں بڑھ کر 138505397 پاؤنڈ (تقریباً 14 کروڑ پاؤنڈ) ہو گئے۔ اثاثوں میں یہ بڑھوتری واضح طور پر کراچی کے تعمیراتی منصوبوں سے متعلق تھی۔ بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے کاروباری اطوار کے بارے مین برطانوی قوانین کی ایک تفصیلی فہرست دیتے ہوئے قرار دیا گیا ہے کہ اگر ملک ریاض اور ان کے اہل خانہ برطانوی شہری ہوتے تو انہیں کم از کم دس جرائم کا ذمہ دار قرار دیا جاتا۔ چنانچہ عوامی مفاد مین ملک ریاض اور ان کے بیٹے کے ویزوں کی منسوخی کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے اپیل خارج کی جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments