جنگلات کیوں ضروری؟


جنگلات کسی بھی ملک کی خوشحالی اور صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، مگر پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں ماحولیاتی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں سے مدافعت کے لیے درخت اللہ تعالی کی طرف سے ایک تحفہ ہیں اسی لیے اسلام نے درختوں کو کاٹنے سے منع فرمایا ہے اور انہیں زمین کی زینت قراردیا ہے۔ اسی لیے ماہرین ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ پودے اور درخت لگانے پر زور دے رہے ہیں۔ پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر بے حساب جنگلات کاٹے جاتے ہیں جنہیں کوئی روکنے والا نہیں۔ کوئی بھی ملک اگر ترقی یافتہ بنا ہے تو اس نے شجر کاری کر کے اپنے ملک کو خوشحال بنایا اور اب بھی ہنگامی بنیادوں پر پودے اور درخت لگائے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں ٹمبر مافیا بحر پور طریقے سے درختوں کی کٹائی میں مصروف ہے اور اسے روکنے والا کوئی نہیں ہے جو کہ پاکستان کے مستقبل کے ماحول کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک میں جتنے جنگلات زیادہ ہوں گے اتنا ہی زیادہ ان کا ماحول اچھا ہو گا۔ پاکستان میں جنگلات بہت ہی کم ہیں جو کہ ہمارے آنے والی نسل کے لیے باعث تشویش ہے۔ مستقبل میں صحت مندانہ ماحول کو پروان چڑھانا کے لیے حکومت پاکستان کو ٹمبر مافیا کو درخت کاٹنے سے روکنا ہو گا اور ساتھ ہی بھرپور طریقے سے شجر کاری کرنا ہو گی۔

اگست میں عمران خان نے شیخوپورہ کے رکھ جوکھ جنگل میں پودا لگا کر پاکستان کے پہلے اسمارٹ جنگل کا افتتاح کیا۔ اس اسمارٹ جنگل میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے پودوں کی نشو و نما مانیٹر کی جا سکے گی، سینسرز سے پتہ چل جائے گا کہاں پر درخت کاٹا جا رہا ہے۔ اس سال اگست میں گوجرانوالہ میں پاکستان کے طالب علموں نے وزیر اعظم کی موجودگی میں 40 سیکنڈز میں 52,040 پودے لگائے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے اس سے پہلے انڈیا نے 1 منٹ میں 37,000 پودے لگائے تھے۔ یقیناً یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو پاکستان کے مستقبل کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے میاواکی جنگل کا بھی افتتاح کیا تھا جو کہ مستقبل میں دنیا کا سب سے بڑا جنگل ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے مستقبل میں آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے اس کے بعد سے عمران خان شجر کاری پر زیادہ زور دے رہے ہیں۔ اب عمران خان پورے پاکستان میں بلین ٹری سونامی کے نام سے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کی تعریف ڈبلیو ڈبلیو ایف بھی کرچکا ہے۔ شجر کاری کے حوالے سے خیبرپختونخوا میں گزشتہ 7 سے 8 سالوں میں بہت تبدیلی آئی ہے۔

اسی طرح دوسرے صوبوں کو بھی شجرکاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہو گا جس طرح سندھ حکومت بھی کئی جگہوں پر شجر کاری کر رہی ہے اس طرح اب اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان شجر کاری کرنے پر کتنا سنجیدگی دکھا رہا ہے۔ اسی طرح اگر پورے ملک میں شجر کاری کی جائے تو ہمارے ملک میں خوشحالی اور صحت مندانہ زندگی میسر آ سکتی ہے اور پاکستان ایک خوبصورت ملک بھی بن کر ابھر سکتا ہے۔

ہمیں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ پاکستان میں شجرکاری کو جب تک ایک بنیادی اہمیت اور مقام نہیں ملے گا شجرکاری کا خواب جلد پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پائے گا۔ ہم سب کو بہ حیثیت ایک قوم، اس چیلنج سے نمٹنا ہو گا اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم سب اپنی اس ذمے داری کا احساس پیدا کریں اور اپنے حصے کا کوئی درخت ضرور لگائیں اور درخت لگانے کے ساتھ ساتھ اس کی دیکھ بھال بھی کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments