سی این جی کی بندش اور عوام کی مشکلات


دنیا کے وہ ممالک جو پاکستان سے کبھی سے قرضہ لیتے تھے وہ اس وقت دنیا کے بہترین ممالک میں شامل ہو گئے ہیں اور ان کی معیشت پاکستانی معیشت سے تین گنہ بڑھ گئی ہے مگر پاکستان ہے کہ روز بروز معاشی حوالے سے کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہے۔ اب حکومت نے سی این جی سیکٹر کو گیس دینے سے انکار دیا ہے اور نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ میں سی این جی سیکٹر کو ڈھائی ماہ کے لئے گیس کی فراہمی بند کردی گئی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ روز سے سندھ بھر کی تمام سی این جی اسٹیشنز مکمل طور پر بند ہو گئی ہیں۔

سی این جی اسٹیشنز بند ہونے سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے کیونکہ جب سی این جی اسٹیشنز بند ہوں گی تو کون ملازمین کو تنخواہ کہاں سے ملے گی؟ ظاہر ہے کوئی بھی سرمائے دار اپنے جیب سے تو کسی کو پیسے نہیں دیتا اس لئے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے۔ وزیراعظم عمران خان صاحب نے اقتدار میں آنے سے پہلے مسلسل اپنی تقاریر میں یہ ہی کہتا تھا کہ روزگار کے وسائل پیدا کروں گا اور اقتدار میں آنے کے بعد بھی روزگار دینے کی ہی باتیں کیں مگر اس پر عملدرآمد بالکل بھی نہیں ہوا اور مزید جو لوگ مختلف سیکٹرز میں نوکریوں پر تعینات تھے ان کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔

اب جب ہر طرف مہنگائی کا طوفان ہے اور لوگ ایک وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہیں تو اسی دوران سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کرنے سے اس شعبے سے وابستہ افراد بے روزگار ہوں گے نا صرف وہ لوگ بے روزگار ہوں گے بلکہ جو صنعتی شعبے سے وابستہ افراد ہیں وہ بھی بے روزگار ہوں گے ۔ حکومت کو پہلے ہی سستے داموں پر ایل این جی خریدنی چاہیے تھی مگر ایسا نہیں ہوا جس سے آخرکار صنعتی انڈسٹریز اور سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کرنے کے احکامات جاری ہو گئے۔

میری کچھ سی این جی مالکان اور سی این جی اسٹیشنز پر کام کرنے والے افراد سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ سندھ ستر فیصد گیس پیدا کرتا ہے جو مگر سندھ کے ساتھ المیہ یہ ہے کہ اسی کی صنعتیں اور اسی کے ہی سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کردی گئی ہے۔ پنجاب میں سی این جی سیکٹر کو بند نہیں کیا گیا اور وہاں پر ان کو سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی جاری ہے بس سندھ کے سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند ہونے سے سندھ کے لوگ تکلیف میں مبتلا ہوجائیں گے۔

سی این جی مالکان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ایک حکومت نے سی این جی سیکٹر سے وابستہ مالکان کو کہا تھا کہ انہیں ایل این جی پر منتقل کیا جائے گا مگر ایل این جی پر تو منتقل نہیں کیا گیا مزید سی این جی سیکٹر کو ہی ڈھائی ماہ کے لئے بند کر دیا گیا ہے جس سے انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہو گا۔ اسی طرح سی این جی اسٹیشنز پر کام کرنے والے دیہاڑی دار طبقے سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ سی این جی سیکٹر کو گیس بند کرنے سے ظاہر سی بات ہے کہ سی این جی اسٹیشنز مکمل طور پر بند ہوں گی جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے روزانہ تین سو روپے کماتے تھے تو جاکر گھر میں ایک وقت کی روٹی نصیب ہوتی تھی مگر اب تو ایک وقت کی روٹی بھی مشکل ہو گئی ہے۔

پیٹرول کی قیمتیں پہلے ہی آسماں سے باتیں کر رہی ہیں اوپر سے ہر پندرہ دنوں میں دس سے پندرہ روپے بڑھایا جاتا ہے جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حالانکہ عالمی منڈی میں اب پیٹرول کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں اور اوپر سے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نے دنیا کھلبلی مچا دی ہے جس کی وجہ سے معیشت اور مزید کمزور ہوگی مگر پاکستان میں پہلی دسمبر کو پیٹرول کی قیمتیں کم کرنی تھیں مگر وزیراعظم نے پیٹرول کی قیمتوں کو برقرار رکھا اگر یہ ہی قیمتیں کم کرنے کی بات ہوتی تو پہلی فرصت میں ہو جاتیں۔ مہنگائی نے تو ویسے ہی عوام کو پریشان کر دیا ہے، معیشت بڑھ رہی ہے یہ تو مسلسل حکمران جماعت کے وزراء سے سنتے آرہے ہیں مگر معیشت کہاں بڑھ رہی ہے جس سے صرف عام آدمی تکلیف محسوس کر رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments