مغربی کلچر کے تباہ کن اثرات



گاؤں میں چاند رات کا ایک اپنا ہی مزہ اور رنگ ہوتا تھا۔ مضافاتی لونڈے منہ میں پان، تن پر بوسکی/کرنڈی اور پاؤں میں کالز کا مشہور زمانہ سلیپر پہنے جوق در جوق بازاروں کا رخ کرتے۔ چوک چوراہوں میں ٹھٹھہ کرتے، پیکیں تھوکتے اور اپنی جان میں ڈون نمبر ون بنے پھرتے۔

اس سے ذرا فرصت ملتی تو نائی کی دکانوں کا رخ کرتے کہ عید سے پہلے حجامت اور شیو فرض ہوا کرتی تھی۔

اس رات دھوبیوں اور نائیوں کا دماغ سدرة المنتہی ’پر ہوتا۔ کالے آدمی سے بات نہیں کرتے تھے۔ بڑے سے بڑے طرم خاں کو کھڑے کھڑے جواب دے دیتے تھے۔ چاند رات کی گہما گہمی اور اس کے نتیجے میں ڈیمانڈ بڑھنے پر ملنے والی غیر معمولی اہمیت کی دھند میں وہ بھول جاتے کہ یہ وقت انتہائی تیزی سے گزر جائے گا اور عید کے فوراً بعد وہ دوبارہ اپنی اوقات پر واپس آ جائیں گے۔ انسان بڑا بھولا ہے۔

وقتی حالات اور اپنی اہمیت کا نشہ اسے فرعون بنا دیتا ہے۔

ایسی ہی ایک چاند رات پر ہمارے ہاتھ میں اللہ وسایا کرنڈی کا ایک نمبر بیش قیمت جوڑا تھا جو بڑے چاؤ سے سلوایا تھا۔ اسے لے کر ایک دھوبی کے پاس استری کروانے گئے تو حسب معمول اس نے دور سے ہی نفی میں سر ہلایا۔

کسی صورت نہ مانتا تھا۔ بچپنا تو تھا ہی۔ ہمارے گلے میں کوئی سو روپے کی خطیر رقم جمع تھی جو پانچ روپے روزانہ کے جیب خرچ میں سے سنبھال سنبھال کر جمع کی تھی۔ ہم نے کہہ دیا کہ میاں یہ استری کردو منہ مانگی قیمت دیں گے۔ اس ظالم نے کچھ دیر سوچا پھر کہا ایک سو روپیہ لوں گا۔ ہم نے وہیں کھڑے کھڑے استری کروایا اور سو روپیہ دے کر گھر لے آئے۔ یہ واقعہ غالباً سن انیس سو پچانوے کا ہے جب ایک جوڑے کے استری کرنے کی قیمت پانچ روپے یا بمشکل دس روپے ہوا کرتی تھی۔ ابا حضور نے دیکھا تو پوچھا کہ کتنے پیسے دیے۔ ہم نے جو بتایا تو بہت خفا ہوئے۔ کہنے لگے تم نے مجھے کیوں نہ بتایا؟ خود کیوں لے کر گئے؟ سو روپیہ فقط استری گھسائی کا دے آیا؟

باپ کی کمائی کا احساس اولاد کو کہاں ہوتا ہے۔ ہمیں فقط یہ تھا کہ عید کا دن نکل جائے اور یاروں دوستوں میں عید کے دن سبکی نہ ہو۔ یہ واقعہ اس لئے یاد آ گیا کہ اس بار آئی ایم ایف قرض نہ دیتا تھا۔ حکومت نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا۔ آخر کو کہا کہ منہ مانگی شرائط مانیں گے استری کردو۔ آئی ایم ایف نے تاریخ کی کڑی ترین شرائط رکھ دیں اور حکومت نے ملک کے گلے میں پڑے آخری سو روپے سمیت پورا بینک دولت پاکستان ہی آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔ اب پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جو اپنے ہی سٹیٹ بینک سے رقم نہیں نکلوا سکتا کہ آئی ایم ایف کا پابند ہے۔

”پاکستان کی آن ہیں آپ، پاکستان کی شان ہیں آپ، وزیراعظم پاکستان ہیں آپ اور عمران خان ہیں آپ“ نے آج ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو کہا ہے کہ مغربی کلچر کے خاندانی نظام پر تباہ کن اثرات پر ریسرچ شروع کر دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments