سیالکوٹ : ابھی آپ نے دیکھا ہی کیا ہے؟


ابھی آپ نے دیکھا ہی کیا ہے؟
ابھی تو ٹھہریں آپ!
سچ، ابھی آپ نی کچھ نہیں دیکھا۔
آپ کی دھرتی پر تو ہمیشہ
پانچ دریاؤں میں بہتے آب حیات
زمینوں کی زرخیزی
فصلوں کی فراوانی
پھلدار باغات اور نخلستان
جاہ و دولت کی روانی
جنگی مزدوروں کی بہتات
سپاہیوں کی منڈی
نمک اور کوئلے کی کانوں
تجارتی راہداریوں
تاجروں کی جنت
اور قیمتی چیزوں کی وجہ سے
دشمن امڈ آتے رہے۔

آپ تاریخ میں ہمیشہ
دشمن کی نظر یا سایہ نظر میں رہے
پہاڑوں کے اس طرف سے
پانی پت تک جانے والے لشکر
کبھی یہاں سے بھوکے نہیں گئے

آپ نے صدیوں سے ایک جیسے دشمن دیکھے
دولت، ملکیت کے حریص سپاہی، سب چٹ کرانے والے لشکر،
حرص اور جاہ جلال کے بھوکے سپاہ سالار اور حکمران
مگر یہ بڑے دشمن تھوڑی ہیں،
ابھی آپ نے دیکھا ہی کیا ہے؟
ابھی تو ٹھہریں آپ!

سچ، ابھی آپ نی کچھ نہیں دیکھا
ابھی تو آپ نے کچھ نہیں سمجھا۔
کیا آپ پر کبھی کسی نے مذہب کے نام حملہ کیا؟
خدا کے نام پر آپ کے معبد گرائے؟
مہا راجاؤں کے سر قلم کر کے
رانیوں کو زندہ جلایا
یا پھر شہزادیوں کو لونڈیاں بنایا ہو
نہیں نہ۔

یا پھر سلامتی کی نام پر جوان بچوں کو قتل کیا ہو
اور عورتوں کو ہانک کر
بغداد کی بازار میں بکریوں کی طرح بیچ دیا ہو۔

آپ خوش قسمت ہو
آپ کا، مال و زر لوٹنے والوں نے
کبھی آپ کے گھروں، زمینوں، زبان اور وطن پر مستقل قبضہ نہیں کیا
آپ کی تاریخ، تہذیب، ثقافت اور روایات
کو گہن لگانے کی کوشش نہیں کی

ہم سے پوچھو
ہاں ہم سے پوچھو،
ہم جو بھوک اور پیاس پر
مسلسل ظلم کی چکی میں پیستے
اپنے وطن میں دوسرے درجے کے شہری بن کر
اپنی دھرتی، شہروں، نہروں، سمندروں، راستوں، منزلوں تک ہاتھوں سے جاتا دیکھ کر
اپنے بچوں کی گمنامیوں
بزرگوں کی بیماروں،
اسکولوں، ہسپتالوں، اوطاقوں، اور مسمار ہوتے پلازاؤں پر جو خاموش ہیں
تو کیا ہم انجان ہیں

پہاڑوں اور صحراؤں کی خاموشی بے معنیٰ تو نہیں۔
ہم اپنی دھرتی، بولی اور قومی شناخت پر یکجا ہیں
اپنی تہذیبی اور ثقافتی پہچان کو اولیت دیتے ہیں
سیاست، محبت اور عشق کا مرکز دھرتی ہے

ہم وہ جنگ لڑ رہے ہیں جس میں
قومی بقا ہی اولین نقطہ ہوتی ہے۔
مذہب، مسلک اور توہمات نہیں۔
کیا کچھ سمجھ آیا۔
ابھی تو آپ نے کچھ نہیں سمجھا

آپ اور سب سن لیں
ہوش کے ناخن لے کر سمجھ لیں
ایک آزاد اور خودمختار قوم و سلطنت کے لئے
یہ نظر آنے والی ترقی
مطلب انفراسٹرکچرل ڈیویلپمنٹ صرف ایک یا دو شاید دہائیوں کی مار ہے
پر اقدار اور قومی تہذیب کی ترقی
صدیاں مانگتی ہیں
اس کے لئے پیغمبر، قومی رہنما اور لیڈر کو آنا اور قربان ہونا پڑتا ہے
تیرے شہر میں قومی قربانی کون دے گا۔

سیالکوٹ میں جو کچھ ہوا ہے
جان لو یہ اچھا نہیں ہوا
آپ پر ایک ایسے نئے دشمن نے حملہ کیا ہے
جس سے آپ پہلے کبھی نبرد آزما نہیں رہے
ہم سے پوچھیں
ہم سے سیکھیں
ہماری سنیں
شاید ایسے دشمن سے ہم نبرد آزما رہے ہوں

آپ کے لئے مشورہ ہے کہ
اگر آپ نے خود کو،
اپنی تہذیب اور نسلوں کو بچانا ہے تو
اس ان لوگوں سے بچ کر رہنا
جو دھرتی، وطن اور قوم کے بجائے
مذہب، مسلک اور توہمات کو استعمال کریں
جو گفتار کے بجائے تلوار
بولی کے بجائے گولی کا استعمال جانتے ہوں
آپ نے بڑے مالی نقصان جھیلے ہوں گے
قومی نقصان کیا ہوتا ہے آپ کو شاید پتا نہیں

اب آپ جان لیں گے
کاش کہ اب آپ جان لیں
اور اگر آپ یہ جاں لیں
کہ مذہب کے نام پر
آپ کے ساتھ کیسے اور کتنا ہاتھ ہو گیا
تو یہ آپ کے حق میں بہتر ہو گا

اب بھی وقت ہے آپ کے پاس
مگر بہت تھوڑا وقت ہے آپ کے پاس
ایک دن یا شاید صرف دو دن
میرے بھائی، فیصلہ کر لیں
سوچ سمجھ کر فیصلہ کر لیں
قوموں کو آخری پناہ پہاڑ، صحرا اور جنگل دیتے ہیں
بازار، شاہراہیں اور کارخانے نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments