الیکٹرانک وونٹگ مشین کا استعمال الیکشن چرانے کے مترادف ہو گا



‎پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے اعتراضات اور واک آؤٹ کے باوجود انتخابات میں رائے شماری کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال کا ترمیمی بل منظور کر لیا گیا ہے۔ یہ بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 221 ارکان اسمبلی نے ووٹ دیا جبکہ اس کی مخالفت میں 203 ووٹ آئے جس کے بعد بل کی شق وار منظوری دی گئی۔ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم کا بل منظور ہونے کے بعد دو واقعات ایسے رونما ہوتے ہیں جس کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے تحفظات بڑھ جاتے ہیں۔

پاکستانی حکومت مارچ 2021 سے ریفوجی پاسپورٹ پر پاکستان کے ویزا پر پابندی لگا دیتی ہے اور اس کی وجہ سے یہ بتاتی ہے کہ بہت سے پاکستانیوں نے افغانی بن کر آسائلم لیا ہے جبکہ بہت سے انڈین نے پاکستانی بن کر آسائلم لیا ہے اس لیے ریفوجی پاسپورٹ پر آنے والے افراد کی شناخت بہت کیسز میں درست نہیں ہوتی۔ جو اگے چل کر ملکی سیکورٹی کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ اس لیے ریفوجی پاسپورٹ پر ویزوں پر مارچ 2021 سے پابندی لگا دی گئی۔

لیکن ریفوجی اس پابندی کے با وجود اب بھی پاکستان آ رہے ہیں۔ اور ان ریفوجی افراد کی شناخت اور معلومات بالکل غلط ہوتی ہے۔ پاکستان نے امریکا اور یورپ سمیت دنیا بھر کے لیے الیکٹرانک طریقے سے آن لائن ویزے حاصل کرنے کی سہولت دی ہے یہ سہولت دینے کا مقصد ملک میں سیاحت کا فروغ ہے۔ دنیا کے 50 ممالک کے شہری کسی بھی پاکستانی سفارت خانے میں درخواست دیے بغیر پاکستان کے کسی بھی ائر پورٹ پر پہنچنے کے بعد ویزا حاصل کر سکیں گے۔

اس نظام کو ای ٹی اے ”electronic travel authorization“ کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے ان لائن ایک فارم بھرنا پڑتا ہے اور اس کے بعد آپ کو ایک کنفر میشن لیٹر ملتا ہے جس کو اپنے ائر پورٹ پر دکھانا ہوتا ہے۔ اس فارم میں آپ کو اپنا نام، تاریخ پیدائش، پاسپورٹ نمبر اور اپنی قومیت کے بارے میں بتانا ہوتا ہے۔ چونکہ فرانس بھی ان ممالک میں شامل ہے جن کے لئے پاکستانی ویزا ائر پورٹ پر ہی حاصل کیا جاتا ہے۔ اس قانون کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کے لیے بعض افراد اور گروپس اپنی قومیت ریفوجی نہیں لکھواتے بلکہ اپنے قومیت کے خانے میں فرانس لکھواتے ہیں۔

یہ گروپ پاکستان میں امیگریشن اور ایف آئی اے کے حکام سے ملے ہوتے ہیں۔ اور یہ ریفوجی افراد سے ایک ویزے کے بدلے پانچ سو سے ہزار یورو تک لیتے ہیں کیوں کہ فرانسیسی پاسپورٹ اور ریفوجی پاسپورٹ بالکل ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ جبکہ ویزا حاصل کرنے والے افراد کی شناخت کے حوالے سے ہمارے ادارے بے خبر ہوتے ہیں۔ جب یہ معلومات ہمارے تک پہنچی تو ہم نے سفارت خانہ پاکستان پیرس سے رابطہ کیا۔

اور اس حوالے سے معلومات چاہی تو یہ معلوم ہوا کہ سفارت خانہ پاکستان پیرس اس سے باخبر ہے اور سفارت خانہ نے پاکستان وزارت داخلہ اور خارجہ کو اس حوالے سے تحریری طور پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ یعنی صرف الیکٹرانک ویزا کے حوالے سے اتنے پیمانے پر گڑ بڑ ہو رہی ہے۔ دوسرا اہم واقعہ سربیا میں پاکستان کے سفارت خانے سے جاری ہونے والا پیغام جس کے بعد سفارت خانے نے کہا کہ ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے ٹویٹر پر ہی اپنے پیغام میں کہا کہ ’سربیا میں پاکستانی سفارتخانے کے ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس ہیک ہو گئے ہیں۔

یہ دو واقعات ایسے ہیں جو ای وی ایم کی شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ آن لائن بینکنگ میں فراڈ عام بات ہے۔ ایک سروے کے مطابق صرف پچھلے دو سالوں میں آن لائن بینکنگ اور خریداری کی وجہ سے بینکنگ سسٹم ہونے کی وجہ سے لوگوں کے ساتھ مالیاتی فراڈ میں 63 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اگر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے اتنے مسائل موجود ہوں تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ حکومت نے کیوں اتنی جلد بازی میں یہ بل پاس کیا اور کیوں الیکشن کمیشن کے اعتراضات کو سیریس نہیں لیا؟

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف اور خاص طور پر وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ملک میں آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو استعمال کیا جائے۔ وزیر اعظم کے بقول ووٹنگ مشین کے استعمال سے شفاف الیکشن کروانے میں مدد ملے گی اور کسی کو بھی الیکشن کے نتائج پر اعتراض نہیں ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے اپنے تحفظات میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سٹاف کو اس مشین کے استعمال کی تربیت دینے میں وقت بہت کم ہے اس کے علاوہ سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ اس مشین کے استعمال کے سلسلے میں سٹیک ہولڈز یعنی سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے موجود نہیں ہے اور ایسی صورت حال میں انتخابات میں غیر جانبدارانہ ہونے پر سوال اٹھیں گے۔

الیکشن کمیشن نے اس بارے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا معاملہ جلد بازی اور عجلت میں کیا گیا ہے جو کہ بین الاقوامی معیار کی نفی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے تحفظات میں ان یورپی ملکوں کا بھی ذکر کیا ہے جہاں پر الیکٹرانک ووٹنگ کا استعمال اس مشین پر اٹھنے والے اعتراضات کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔ ان ملکوں میں جرمنی، ہالینڈ، اٹلی، فرانس اور آئرلینڈ شامل ہیں۔ دنیا کے متعدد ملکوں اور خاص طور پر یورپی ملکوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے بعد اس کو مسترد کر دیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ای وی مشین متعارف کرانے پر 37 اعتراضات اٹھائے تھے۔ ای سی پی نے ای وی ایم کے استعمال سے منسلک دیگر کئی مسائل کا بھی حوالہ دیا، جس میں بیلٹ کی رازداری، ہر سطح پر صلاحیت کا فقدان اور سکیورٹی کو یقینی بنانے اور مشینوں کو بریک کے دوران اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران سنبھالنے کا فقدان شامل ہے۔ جس کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن اگر الیکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم ) پر نہیں ہوتے تو حکومت اس کے لیے فنڈز نہیں دے سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو صرف وہاں فنڈز ملیں گے جہاں انتخابات ای وی ایم پر ہوں گے کیونکہ قانون صرف ای وی ایم پر ہونے والے انتخابات کو مانتا ہے۔ حزب مخالف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال الیکشن چرانے کے مترادف ہے۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں ملک میں بسنے والے زیادہ تر لوگ بینکوں کے باہر لگی ہوئی اے ٹی ایم مشین چلانے کا پتا نہیں ہے وہ کیسے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کریں گے۔

اپوزیشن جماعتیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہیں دنیا بھر میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ناکام ہو چکی ہے۔ تو حکومت کیوں اس راستے کو اپنا رہی ہے جس کو دنیا چھوڑ چکی ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے انتخابات میں دھاندلی کے خدشات کم نہیں کیے جا سکتے۔ مشینیں ہیک ہو سکتی ہیں جن سے کام لینا انتخابات کی شفافیت پر سوالات کو جنم دے سکتا ہے۔ پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے معاملے پر حکومت نے انھیں اعتماد میں نہیں لیا اور اپنی من مانی کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات کے بل کو قومی اسمبلی سے منظور کروا لیا۔ ان سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال الیکشن چرانے کے مترادف ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments