اب نہ تو کیلے کے چھلکے کوڑے میں جائیں، نہ ہی مرغی کی ہڈیاں!


ویب ڈیسک — دنیا میں جہاں کئی ملکوں اور بڑے بڑے اداروں کو ماحولیاتی آلودگی اور فضلے میں اضافے پر تنقید کا سامنا ہے، وہیں ایسے بھی لوگ ہیں جو “زیرو ویسٹ” کے نظریہ پر عمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کی کوشش ہے کہ کوئی چیز کوڑے میں نہ جائے۔

ماحول کو انسان دوست بنانے کے لئے ایک فرد کی سوچ میں تبدیلی بھی اہم ہے مگر جب ایسی کوشش اجتماعی طور پر ہوں تو اس کے مثبت اثرات بھی کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ اس اجتماعی ذمہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی ریاست کیلفورنیا میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کی سنجیدہ کوششیں نظر آرہی ہیں۔

ریاست کیلیفورنیا میں اب نہ کیلے کے چھلکے کچرے کا حصہ بنیں گے نہ ہی مرغی کی ہڈیاں کیونکہ یکم جنوری 2022 سے ریاست کے شہریوں کو لازمی زائد المیعاد غذائی اشیاء اور غذائی فضلے کو ری سائیکلنگ کے لئے دیے گئے خصوصی ڈبوں میں ڈالنا ہوگا۔

کیونکہ لینڈ فل یعنی زمین میں کوڑا دبانے کے عمل کے دوران غذائی اجزاء کے زائل ہونے کے عمل میں میتھین گیس کا اخراج ہوتا ہے جو ماحول کے لئے نقصان دہ ہے اس لئے ریاست نے غذائی ویسٹ کو دوسرے کوڑے سے علیحدہ کرنے کی ٹھانی ہے۔ اس طرح کیلیفورنیا ریاست ورمونٹ کے بعد غذائی کوڑے کو قابل استعمال بنانی والی امریکا کی دوسری ریاست بن جائے گی۔

نئے سال سے کیلفورنیا کے باسی ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ضائع شدہ غذائی اشیاء ان ماحول دوست ری سائیکلنگ ڈبوں میں ڈالا کریں گے جبکہ مقامی بلدیاتی ادارے انہیں اکٹھا کرنے کے بعد کھاد بنانے یا پھر اسے بائیو گیس میں تبدیل کرنے کے پابند ہونگے۔ بائیو گیس ریاست میں گرمائش یا بجلی پیدا کرنے کی ضرورتوں میں کام آسکتی ہے۔

کیلفورنیا ریسورسز ریسائکلنگ اینڈ ریکوری ادارے کی سربراہ ریچل ویگونر کے مطابق 1980 میں کوڑے کی ری سائیکلنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ سب سے بڑی تبدیلی لائی گئی ہے۔

ویگونر کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لئے یہ سب سے آسان اور تیز طریقہ ہے جو ہر شخص با آسانی کر سکتا ہے۔

انڈونیشیا میں پودوں سے بنے شاپنگ بیگ اور برتن
انڈونیشیا میں پودوں سے بنے شاپنگ بیگ اور برتن

توقع کی جارہی ہے کہ ملک کی ایک بڑی ریاست کا یوں فوڈ ویسٹ ریسائیکلنگ کے لئے قدم اٹھانا اس معاملے پر پوری ملک کی توجہ مبذول کرانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ امریکہ کے محکمہ زراعت کے مطابق ملک میں %40 خوراک ضائع ہو جاتی ہے۔

میتھین گیس کے اخراج پر قابو پانے کے لئے ریاست کیلیفورنیا نے 2016 میں قانون پاس کیا تھا جس کے تحت ضائع ہونے والی خوراک کو زمین میں دبانے کے بجائے اسے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ کیلیفورنیا کی لینڈ فلز میں جانے والے کوڑے کی نصف مقدار پودوں اور درختوں کی کٹائی اورقدرتی غذائی اشیاء کی ہوتی ہے جو ریاست میں میتھین گیس کے اخراج کا پانچواں حصہ بنتا ہے۔

کیلفورنیا میں سال 2014 میں دو کروڑ تیس لاکھ ٹن قدرتی اور غذائی کوڑا لینڈ فلز میں جا رہا تھا جسے ریاستی قانون کے تحت سال 2025 تک ستاون لاکھ ٹن تک لانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں فرانس سمیت ایسے ممالک کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی ہے جہاں دوکانوں، ریستورانوں اور بڑے کاروباروں کو قانون کے ذریعے پابند بنایا گیا ہے ایسی خوراک جو ضائع ہونے والی ہو انہیں زائد المیعاد ہونے سے پہلے فلاحی تنظیموں کو دے دیا جائے تاکہ وہ اسے ضرورت مندوں میں تقسیم کر سکیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments