کیا ملاوٹ ہماری شناخت بن چکی؟


کل بازار سے ایک معروف برانڈ کا  باڈی لوشن لے کر آیا۔ شک پڑنے پر دو تین دن پہلے کسی دوسری دکان سے خرید کردہ اسی برانڈ کے لوشن کے ساتھ موازنہ کر کے دیکھا تو دونوں کی رنگت اور خوش بو میں واضح فرق نظر آیا۔ پیکنگ کے اوپر موجود تحریر میں بھی بعض جگہوں پر فرق موجود تھا۔ استعمال کرنے پر بھی بعد والے کی کوالٹی گھٹیا محسوس ہوئی۔ کل خریدتے وقت دکان دار سے بھی تسلی کرنی چاہی تو اس نے کہا کہ ہم نے ایک نمبر کا مال ہی لیا ہے، اگر گڑبڑ محسوس ہو تو واپس لے آئیے گا، ہم سیلز مین کی قسم نہیں دے سکتے۔ بعض اوقات وہ ایک آدھ پیس کی ہیرا پھیری کر جاتے ہیں۔ اس کے باوجود آج اس نے اسے واپس لیتے ہوئے کچھ زیادہ خوشی کا مظاہرہ نہیں کیا، بادل نخواستہ ہی واپس لیا۔ بین الاقوامی اصول کی بجائے وہی مشہور پاکستانی اصول استعمال کیا کہ پیسے واپس نہیں ملے، بلکہ اس کے بدلے میں انڈے خریدنے پڑے۔
 صرف ایک لوشن کی بات نہیں، ہمیں بازار سے خریدی گئی کسی بھی چیز کے بارے میں کامل یقین نہیں ہوتا کہ یہ اصلی ہو گی۔ نمبر دو ہونے کا خدشہ ہر آن رہتا ہے۔ ہمارے چھوٹے سے شہر میں بہت سی جگہوں پر بیف اور مٹن بکتا ہے۔ گرمی ہو یا سردی، یہاں کے بہت سے لوگ شہر سے دور ایک خاص جگہ سے گوشت کی خریداری کرنے جاتے ہیں۔ اس سفر کی وجہ وہ اعتماد ہے جو لوگوں کو اُس گوشت بیچنے والے پر ہے کہ وہ گدھے، کسی مکروہ یا حرام جانور کا گوشت نہیں بیچے گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ شہر والے سارے قصاب خراب گوشت فروخت کرتے ہیں۔ لیکن آخر کوئی بات تو ہے کہ لوگ بے یقینی کا شکار ہو کر پیٹرول اور وقت ضائع کر کے ایک مخصوص جگہ سے گوشت کی خریداری کرنے جاتے ہیں۔ دودھ کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ جس کو خالص دودھ مل رہا ہے، اس سے خوش قسمت بھلا اور کون ہو گا؟ اب حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ لوگ پانی ملے دودھ کو غنیمت سمجھتے ہیں کہ کم ازکم دودھ کی کچھ بوندیں تو اس میں ہوں گی، کیمیکلز سے تیار کردہ جعلی دودھ تو نہیں ہو گا۔ بس وہ گوالوں سے اتنی التجا کا حق تو رکھتے ہیں کہ پانی صاف ملایا جائے، آلودہ یا گندہ نہ ہو۔ کچھ دن پہلے ہمارے شہر کی خاتون اسسٹنٹ کمشنر صاحبہ نے ایک سبزی فروش کو پرانے آلوؤں کو نیا بنانے کے لیے رنگ کرتے پکڑ لیا۔ اسٹابری کی رنگت کو شوخ بنانے کے لیے ان پر رنگین اسپرے کی ویڈیوز بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ مٹروں کو مزید سر سبز کرنے کے لیے انہیں رنگوں کے ٹب میں ڈبکیاں لگانے کا منظر بھی بہت سے لوگ دیکھ چکے ہیں۔ ویکسین صرف انسانوں کو نہیں لگتی، تربوز اور خربوزوں کی مٹھاس پوری کرنے کے لیے ان کی جلد بھی سرنجوں سے چھلنی کی جاتی ہے۔ مرچ، مصالحوں اور چائے کی پتی میں کیا کچھ شامل کیا جاتا ہے، ہم میں سے کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں۔ جعلی اور ملاوٹ شدہ چیزوں کی خریداری کے لیے نوٹ بھی جعلی۔ اگر چہ اب دکان دار بڑے تیز ہو گئے ہیں، جعلی نوٹ چلانا بہت مشکل ہو گیا ہے، مگر ایسے کرنسی نوٹ بننا بند نہیں ہوئے۔  بینکوں سے ملنے والے پیسوں اور اے ٹی ایم  سے برآمد ہونے والے نوٹوں میں بھی ایک آدھ  جعلی نوٹ نکلنے کی خبر کبھی نہ کبھی نکل ہی آتی ہے۔ موبائل سمیں ایکٹو کرنے کے لیے جعلی انگوٹھے تک تو ہم نے بنا لیے ہیں اور کون سی کسر باقی رہ گئی ہے۔ اگر انسانوں کو خالص اور پاک صاف چیزیں نہیں مل سکتیں تو گاڑیوں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ اصلی موبل آئل اور ملاوٹ سے پاک پیٹرول استعمال کریں۔ ہمارے پاؤں کے نیچے روندی جانے والی زمین کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ اصلی کھاد اور خالص اور معیاری بیج کے مزے لوٹے۔ شہد جیسی پاک اور مصفا چیز بھی ہماری دسترس  سے نہیں بچ سکی۔ لاہور کی ایک بہت مشہور چین پر بکنے والا معروف غیر ملکی شہد بھی مبینہ طور پر مشکوک نکلا۔ اس کی ویڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے۔ کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ اب تو زہر بھی خالص نہیں ملتا۔ کیڑے مار ادویات اور اسپرے کے مبینہ نمبر دو کاروبار نے لوگوں کو مالا مال کر دیا ہے۔ اور تو اور ملاوٹ شدہ، ناخالص اور غیر معیاری چیزوں کے استعمال کے بعد جب بیمار ہوں تو ادویات بھی جعلی۔
ذرا سوچیے یہ سب کچھ کسی غیر اسلامی ترقی یافتہ ملک میں ممکن ہے؟ کچھ اسلامی ممالک میں بھی نہیں۔ بس یہ اعزاز زیادہ تر ہمارے حصے  یعنی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہی آیا ہے۔ ہم اس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر انسانوں کے سر کچل رہے ہیں، انہیں “جہنم واصل” کرنے کے “ٹکٹ” جاری کر رہے ہیں جنہوں نے واضح کر دیا تھا کہ “جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں”( من غش فلیس منی). حضرت محمد صلی اللّہ علیہ السلام سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ انسانیت کا سر کچلنے کی بجائے ان کے فرمان کے مطابق عمل کرنے کے لیے ملاوٹ کا سر کچلیں اور اپنے آپ کو “جہنم واصل” ہونے سے بچائیں۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments