بارانی یونیورسٹی، بھنگ، وزیراعظم عمران خان اور میں


چند دن قبل میں نے اپنے دوستوں جن میں ہر دل عزیز مقرب خان اور شہباز وارثی کو مدعو کیا۔ حسب دستور و معمول دسترخوان پہ سیاسی گرم مصالحے کا آغاز ہو گیا کیونکہ ہمارا دسترخوان علم سیاست کی مباحث سے لبریز ہوتا ہے۔ سیاسی گرما گرمی کے دوران اک دوست نے ہمارے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کی پوری اے۔ کے 47 خالی کر دی اور آخری وار عمران خان کے بھنگ (hemp) والے پروجیکٹ پر کیا۔ اس پر ہم نے اک زوردار قہقہہ لگایا۔

اس بحث کو چند سطروں کے بعد مکمل کرتے ہیں تاکہ جو قہقہہ ہم نے اس وقت لگایا تھا۔ آپ بھی لگا سکیں۔ ڈاکٹر محمد امین صاحب میرے بڑے بھائی ہیں جو بارانی یونیورسٹی (Arid Agriculture University Rawalpindi) میں تدریس کے شعبے کے ساتھ ساتھ چند حکومتی پروجیکٹس کا بھی حصہ ہیں۔ بھائی نے Food and Agriculture Organization (FAO) کا ایک پروجیکٹ کیا ہے۔ جس میں یہ ریسرچ کی گئی ہے کہ صوبہ پنجاب کی سرزمین کس قسم کے فصلوں کے لیے مفید ہے اور کس اقسام کی فصلیں پنجاب میں اچھی پیداوار نہیں دے سکتی ہیں۔ اس ریسرچ کے نتیجے کا خلاصہ یہ ہے کہ صوبہ پنجاب کے زیادہ تر حصے پر کپاس کی فصل اچھے نتائج نہیں دے سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے سال 2020 میں جتنی کپاس پاکستان نے پیدا کی ہے۔ اتنی مقدار میں درآمد بھی کی ہے۔

تو سوال یہ پیدا ہوا کہ اس کا حل کیا ہے؟
اس کا حل اس قہقہے میں پوشیدہ ہے جو اولین سطروں میں لگا تھا۔
چونکہ کپاس ضروری ہے برآمدات کے لیے۔ جیسے کہ
1۔ کپاس کا دھاگہ بنتا ہے۔
2۔ کپاس کے کپڑے بنتے ہیں۔
3۔ اور ہماری ٹیکسٹائل کا انحصار بھی کپاس کی پیداوار پر ہے۔

تو جب پنجاب کی سرزمین ہی کپاس کے موزوں نہیں تو اس کا متبادل تو تلاش کرنا ہے۔ اب اس کا حل قہقہے کا مرکزی نقطہ ہے اور وہ ہے بھنگ (Hemp) کی پیداوار۔ یہ بات اب عیاں ہے کہ کپاس کی متبادل بھنگ ہے۔ اور پنجاب کی سرزمیں بھنگ کی پیداوار کے لیے مناسب و موزوں بھی ہے۔

اب اس پروجیکٹ کے تین سٹیک ہولڈرز ہیں : وزارت سائنس و ٹیکنالوجی (Ministry of Science and Technology) ، وزارت تدارک منشیات (Ministry of Narcotics Control) ، اور بارانی یونیورسٹی (Arid Agriculture University Rawalpindi ) ۔

بارانی یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر قمر الزمان (وی سی) اور بڑے بھائی ڈاکٹر محمد امین اس پروجیکٹ کا حصہ ہیں۔ ابھی بھنگ دو مخصوص علاقے جہلم اور بارانی یونیورسٹی کے ریسرچ فارم میں اگائی جا رہی ہے۔ اس کی نگرانی بارانی یونیورسٹی کر رہی ہے۔ اور یاد رہے کہ اس پروجیکٹ کو ہم سب کے وزیراعظم عمران کی سپورٹ حاصل ہے۔

یہ بات ہم کو تو معلوم تھی۔ پر اس دوست کو معلوم نہ تھی۔ اور سنی سنائی باتیں مضر فی العقل و صحة ہوتی ہیں۔ اب جب میں نے حقیقت کو پردہ کے جھنجھٹ سے آزاد کیا تو ان دوست کو سمجھ آئی کہ what is happening in this bloody civilian world۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments