سوشل میڈیا اور صارفین کے متغیر خیالات


سوشل میڈیا آج کل ایک ایسی پلیٹ فارم بن گئی ہے ، جس پر دنیا کے مختلف ممالک سے مختلف رنگ و نسل ، عمر اور جنسیات کے صارفین موجود ہوتے ہیں اور ہر وقت اپنے سوچ کے مطابق زیادہ سے زیادہ موثر پوسٹ ، یا تصاویر شائر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔زیادہ تر صارفین دوسروں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے بھی موثر ثابت ہو رہے ہیں۔ ہر صارف اس حد تک مؤثر پوسٹ عموماً اپلوڈ کرتا ہے جتنا کہ وہ خود جانتا ہے ۔ بعض صارفین تو فلاسیفر اور دوسرے موٹیوشنل اسپیکر سے متاثر ہو کر ان کی کوٹیشن اپلوڈ کرنے پر آجاتے ہے اور پھر دوسروں سے بھی داد لینے کے لیے بے تاب ہوتے ہیں ۔ ہر بندہ اپنے ایک خاص سوچ اور سمت کی جانب جا رہا ہوتا ہے ۔ عام طور پر تو معلوم نہیں ہوتا یا اس طرف صارفین کا دہان نہیں جاتا لیکن ہر کسی کی ایک سمت ہوتی ہے ۔بعض لوگ سوشل میڈیا سے مذہبی فروموشن کا کام لیتے ہیں ، سیاست اور ملکی مفاد والے بھی آگے آگے نظر آئے نگے ۔ آن لائن سیکس والوں کا تو اپنا لیول ہے۔
زیادہ تر لوگ ایک مخصوص وجہ کے عوض اپنے جذبات سوشل میڈیا پر دنیا کے سامنے ظاہر کر کے خود کو تسلی دینے کی ایک طرح کوشش کرتے ہیں ، دراصل وہ اس سے بے خبر ہے کہ دوسرے صارف کے لئے یہ محض ایک پوسٹ یا سٹیٹس کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ بعض لوگوں کے لیے تو میرے پاس الفاظ کا فقدان آجاتا ہے۔ اتنی تیز تو روشنی کی رفتار نہیں ہو گی جتنا کہ ان کے خیالات تبدیل ہو کر غیر مستقل مزاجی کا ثبوت دیتے ہیں ، جیسا کہ ہمارے گمان میں آتا ہے کہ بندہ غمزدہ یا کوئی ڈیپریشن کا پوسٹ اپلوڈ کرتا ہے تو پلک جھپکنے میں وہ کوئی میمز اپلوڈ کرتا نظر آئے گا یا کوئی ایسی پوسٹ یا ویڈیو اپلوڈ کرے گا کہ مشاہدہ کرنے والا بندہ حیران و پریشاں ہو کر رہ جاتا ہے ، اور سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ کیا ایسا بھی ممکن ہے؟ کہ بیک وقت ایک انسان خوش اور غمزدہ دنوں حالاتوں میں پایا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا ایک عوامی پلیٹ فارم ہے اور ہر شخص کو آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کی مواد کو اپلوڈ کرے ، لیکن یاد میں رہنا چاہیے کہ بعض لوگ زیادہ سراہنے کی وجہ سے غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں اور دنیا کو ایک پوسٹ کی طرح دیکھتے ہیں ہزاروں کمینٹز کو اگنور کرکے خود کو بہتر مخصوص کرنے والوں کا بھی اپنا لیول ہے ۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ زیادہ تر لوگ سوشل میڈیا پر میوزک کے ساتھ اپلوڈ ہونے والی ویڈیوز سے انتہائی متاثر ہوتے ہیں چاہے اس ویڈیو کا مرکزی خیال مذہب سے ہو یا سیاسی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہو ۔ سوشل میڈیا انسانی سوچ وفکر کو ایک سمت فراہم کرتا ہے اور بعض لوگوں کا ذریعہ علم بھی سوشل میڈیا کی پوسٹوں تک محدود رہ جاتا ہے اور لوگ فیک اور حقیقی مواد میں فرق کرنے سے قاصر رہ جاتے ہیں اور غلط بیانی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ صارفین کے خیالات سوشل میڈیا پر ایک جگہ رکنے کا نام نہیں لیتے اور آسام کی برسات کی طرح کسی بھی وقت کچھ بھی ممکن امید صارفین سے کیا جا سکتا ہے ۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments