کہا جاتا ہے کہ ملکہ ترنم نورجہاں کی ایک بار طبیعت بہت خراب ہوئی تو ایک بڑے اخبار کے شوبز ایڈیٹر نے ان کی “وفات” کے حوالے سے “خصوصی تعزیتی ایڈیشن” تیار کرنے کے لیے ان کے قریبی سازندوں، ساتھیوں، ڈائرکٹروں، پروڈیسروں، سیاسی، سماجی اور دیگر شخصیات سے رابطے کرکے اس ایڈیشن کو تیار کر کے رکھ لیا کہ جونہی ملکہ ترنم نورجہاں کے مرنے کی خبر آئی تو اس تیار ایڈیشن کو نکال کر اگلے روز ہی لگا کر سب سے بازی لے جائیں گے لیکن خدا کی کرنی یہ ہوئی کہ اس ایڈیشن کو شائع ہونے کے لیے تقریباً آٹھ نو سال انتظار کرنا پڑا اور نورجہاں شان سے جیتی رہی تھی، ویسے حیرت، افسوس اور عجیب بات نہیں کہ ان کے جاننے والے لوگوں نے کس سفاکی کے ساتھ ایک زندہ انسان کے ہوتے ہوئے بھی اس کی موت کے بارے تعزیتی ریمارکس دے دئیے تھےاور اس شوبز ایڈیٹر سے کوئی پوچھے کہ کیا وہ اپنے گھر کے کسی فرد بارے اس کی زندگی ہی میں کسی دوسرے کو اس کی موت کا ذکر بھی کرنے دے گا؟بہرحال یہ بے حسی، سفاکی، آگے نکلنے کی دوڑ ہے کہ انسان کا ضمیر تک مردہ کر دیتی ہے اور وہ ہر گھناؤنا اور گھٹیا کام کرنے پر تلا جاتا ہے۔
ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ ان کی زندگی میں جو ہوا سو ہوا لیکن ان کی موت کے بارے بھی ایک افسوس ناک کہانی سامنے آئی تھی اور اس کے پیچھے سابق آمر مشرف سے ملکہ ترنم نورجہاں کی خوبصورت بیٹی ظلّ ہما کے مراسم تھے جن کی بازگشت مخصوص حلقوں میں سنائی دیا کرتی تھی اور ان دنوں کچھ کہنے والے یہ کہتے ہوئے بھی ملتے تھے کہ “مشرف پر “ہما کا سایہ ہے” اور یہ سایہ اسی تناظر میں کہا جاتا تھا، یوں تو مشرف سے بہت سی عورتوں کے ملنے جلنے کی کہانیاں سامنے آیا کرتی تھیں جن میں کراچی کے شوبز سمیت کچھ اور جگہوں کے حسین چہرے بھی شامل تھے لیکن چونکہ مشرف گائیکی کے رسیا بھی تھے اور ان کی والدہ بھی ہارمونیم بجانے کا شوق رکھتی تھیں اور خود مشرف بھی گانے بجانے میں ازحد دلچسپی لیا کرتے تھے بلکہ موصوف اپنی خاص محافل میں سر پر شراب کا گلاس رکھ کر کمال وارفتگی کے ساتھ ڈانس بھی کیا کرتے تھے۔
کچھ خواتین پر ان کی عنایات کی گواہی کالم نگار جاوید چودھری بھی دیتے ہوئے ملے کہ ایک حسین خاتون ان کے پاس آکر ٹسوے بہانے لگ گئیں تو انہوں نے ایک بڑے لفافے میں ایک موٹی رقم انہیں تھما دی تھی (ظاہر ہے باپ کا پیسہ ایسے کون لٹاتا ہے)، خیر ظل ہما نے اپنی ماں ملکہ ترنم کی موت پر مشرف سے کہا کہ انہیں قومی پرچم میں سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا جائے، کہتے ہیں کہ مشرف اس کے لیے راضی بھی ہوگئے تھے اور اس کے لیے جواز بھی تھا کہ ملکہ ترنم کی جنگی ترانے وغیرہ گانے کی ایک پوری تاریخ بھی سب کے سامنے تھی لیکن پھر کسی نے مشرف کو ڈرا دیا کہ ایسا کیا گیا تو مذہبی حلقے ناراض ہو جائیں گے اور آپ کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی، اب اقتدار پر قابض لوگ عوام میں جڑیں تو رکھتے نہیں ہوتے کہ آگے بڑھ کر جرات مندانہ فیصلے کرسکیں سو وہ ڈر گئے اور اس فیصلہ سازی میں اتنی دیر ہوگئی کہ ملکہ ترنم نورجہاں کو کراچی میں بہت کم افراد کی موجودگی میں ہی دفن کرنا پڑا تھا اور اس دیر سے کچھ اور ناروا واقعات بھی سامنے آئے کہ جن کا ذکر یہاں کرنا مناسب نہ ہے۔
بہرحال اگر ظل ہما کی خواہش کے مطابق ملکہ ترنم نورجہاں قومی اعزاز کے ساتھ لاہور وغیرہ دفن ہوجاتیں تو ان کی نمازِ جنازہ میں خاصی بڑی تعداد میں لوگ ہونے تھے اور اگر یہ تدفین کسی عام سے انداز میں بھی ہو جاتی تو یقیناً لاہور والے بہت بڑی تعداد میں شرکت کرتے مگر افسوس کہ ان کی تدفین کے لیے کراچی کا انتخاب کیا گیا جو کہ یقینی طور پر ایک نہایت ہی غلط فیصلہ کہا جانا چاہیے کہ ملکہ ترنم نورجہاں کو لاہور سے عشق تھا اور ان کے نزدیک رہنے والے جانتے ہیں کہ وہ یہاں رہنے میں ہی سکون اور خوشی محسوس کرتی تھیں۔
ملکہ ترنم نورجہاں کے حوالے سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ساری زندگی ان کے ذاتی کام اور گھریلو معاملات ان کے بااعتماد خواجہ سرا دیکھا کرتے تھے اور کہا جاتا ہے کہ ان کی اولاد بھی ان کے کمرے میں نہ بغیر پوچھے داخل نہ ہو سکتی تھی لیکن ان کے خاص خدمت گار خواجہ سرا ان کے کمرے اور ان کی پرائیویسی میں کسی بھی وقت دخل اندازی کرنے کے لیے آزاد تھے اور ملکہ نور جہاں کی طرف سے انہیں کوئی روک ٹوک نہ تھی اور ملکہ ترنم کے بچے بھی ان خواجہ سراؤں کی “اہمیت” سے اچھی طرح سے واقف تھے اس لیے وہ بھی اس معاملے میں کچھ نہ بولا کرتے تھے۔
آخری بات یہ کہ بلاشبہ وہ ملک و قوم کا ایک عظیم سرمایہ تھیں اور ان کے پائے کا گلا اس دنیا میں اور کوئی نہیں بنایا گیا ہے، ہندوستان کی سب سے بڑی گلوکارہ لتا منگیشکر بھی کہہ چکی کہ “ملکہ ترنم نورجہاں ایک ہی تھیں اور ایک ہی رہیں گی”۔
This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience.
Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. These cookies ensure basic functionalities and security features of the website, anonymously.
Cookie
Duration
Description
cookielawinfo-checkbox-analytics
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-analytics
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-functional
11 months
The cookie is set by GDPR cookie consent to record the user consent for the cookies in the category "Functional".
cookielawinfo-checkbox-necessary
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookies is used to store the user consent for the cookies in the category "Necessary".
cookielawinfo-checkbox-others
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Other.
cookielawinfo-checkbox-performance
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Performance".
viewed_cookie_policy
11 months
The cookie is set by the GDPR Cookie Consent plugin and is used to store whether or not user has consented to the use of cookies. It does not store any personal data.
Functional cookies help to perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collect feedbacks, and other third-party features.
Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors.
Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc.
Advertisement cookies are used to provide visitors with relevant ads and marketing campaigns. These cookies track visitors across websites and collect information to provide customized ads.
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).