زبان و ثقافت کا آپس میں تعلق


زبان اور ثقافت ایک علاقے اور قوم کی مشترکہ پہچان ہوتی ہے۔ ایک قوم اس وقت تک قوم نہیں کہلاتی ہے جب تک ان کی زبان اور ثقافت دوسری قوم سے الک نہ ہوں۔ ایک قوم مخصوص جغرافیہ کے اندر رہ کر ، مخصوص طور طریقے، اٹھنے بیٹھنے، رہن سہن، کھانے پینے اور اپنی الک سوچ کی وجہ سے دوسری قوموں سے مختلف ہوتی ہے اس لیے یہ مختلف انداز اور طرز فکر اس قوم کی ثقافت کہلاتی ہے۔ ایک قوم کو ان کی زبان اور ثقافت وراثت میں ملی ہوئی ہوتی ہے اس لیے یہ ان کے لیے قومی ورثے کی اہمیت رکھتا ہے۔

یہیں وجہ ہے کہ زبان اور ثقافت کسی بھی قوم کے لیے ایک حساس معاملہ ہوتی ہے۔ دنیا کی تاریخ میں بہت دفعہ قوموں کے درمیاں لڑائی صرف اپنی قومی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے ہوئی ہے۔ اس کی ایک بڑی مثال دوسری جنگ عظیم ہے اس جنگ کی وجوہات میں سے ایک وجہ مختلف قومی شناختوں کا ایک دوسرے کو نہ ماننا بھی تھا۔ زبان و ثقافت کا تعلق جاننے سے پہلے آئیے ثقافت اور زبان کے بارے میں پہلے جاننے کی کوشش کرتے ہیں

ثقافت:کسی بھی ایک علاقے کی مشترکہ میراث کہ وہ رہن سہن سے لے کر کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے، سوچنے، منصوبہ بندی کرنے، کسی چیز کو کرنے اور نہ کرنے کے منطقی دلائل اور معاشرے میں زندگی گزارنے اور تربیت کے اصول و ضوابط تک، جو ایک مخصوص علاقے میں کئی وقتوں سے چلا آیا ہو تو وہ ایک قوم کی مشترکہ میراث (ثقافت) کہلاتی ہے۔ جب ہم معاشرے میں بسنے والے کسی علاقے کے لوگوں کی طرز زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتاہے کہ ان لوگوں کی ثقافت کیا ہے۔

کسی ایک قوم کی رسم رواج، خوشی منانے کا انداز، غم گزاری کے لمحات یا ایک دوسرے سے ہمدردی ظاہر کرنے کے طور طریقے کو اس علاقے یا ثقافت سے تعلق نہ رکھنے والے کوئی فرد اگر مشاہدہ کریں تو اس کو عجیب لگیں لیکن اس کمیونٹی والے بہت فخر سے اس سرگرمی پر عمل کرتے ہیں یہیں ان کی ثقافت ہے اور یہیں ان کی پہچان۔ ثقافت کی تعریف مختلف مفکرین نے اپنی دانش کے مطابق کی ہیں۔ جب میں نے ان سب تعریفوں کو جمع کر کے نچوڑ نکالا تو کچھ یوں محسوس ہوا کہ ”قوم کی روایات کا مشترکہ نظام“ (common practice of shared ideas) کہ ایک علاقے کے لوگوں کی مشترکہ روایات اس پر ایک مخصوص علاقے کے لوگ کئی وقتوں سے عمل کرتے آئے ہیں اس علاقے کے لوگوں کی ثقافت کہلاتا ہے۔

زبان: زبان انسانوں کے درمیاں اظہار کا ذریعہ ہے۔ زبان کو استعمال کر کے ہی انسان آپس میں اپنی دن رات کی مصروفیات اور سرگرمیاں سرانجام دیتے ہیں۔ ہماری پوری زندگی کی مصروفیت کا انحصار ہی زبان پر ہے۔ زبان کو استعمال کر کے ہی ہم ایک دوسرے کے خیالات سے متعارف ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے مسائل سے باخبر رہتے ہیں۔ یہ زبان کی ہی بدولت ہے کہ دنیا ایک گلوبل ویلج بن کے سامنے آیا ہے اگر ہم ایک دوسرے کے زبان سے واقف نہ ہوں تو ہم ایک ساتھ رہ کے بھی ایک دوسرے سے ناواقف ہو کر اجنبیوں کی طرح زندگی گزار دیں۔ زبان ایک جاندار چیز ہے وہ معاشرے سے اثر لے کر زندہ رہتی ہے۔ اگر ایک زبان اپنی معاشرے سے اثر لینا چھوڑ دے وہ منجمد ہو کر دنیا سے اپنا وجود کھو دیتی ہے۔ زبان صرف لفظوں کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ ذریعہ اظہار کے ساتھ ساتھ ایک قوم کی خیالات و تصورات کا ( concept، imagination، opinion) کا ترجمان بھی ہے۔

زبان اور ثقافت کا آپس میں تعلق: زبان اور ثقافت کا آپس میں گہرا تعلق ہے کیونکہ ثقافت کا تعلق ایک علاقے کے لوگوں کی بودوباش اور زندگی گزارنے کے طور طریقوں سے ہے۔ تو زبان اس مخصوص علاقے کے لوگوں کے لیے اظہار کا ذریعہ اور ترجمانی کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس لیے ثقافت اور زبان دونوں کا تعلق ایک مخصوص علاقے کے مخصوص لوگوں کے زندگیوں کے ساتھ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ثقافت اور زبان کو قوموں کے درمیان مشترکہ میراث قرار دیا جاتا ہے ۔

ثقافت کا ایک مخصوص علاقے کی زبان سے تعلق یہ ہے کہ ثقافت ایک زبان کے لیے الفاظ فراہم کرتی ہے اور زبان اس علاقے کی ثقافت کی ترجمانی کرتی ہے۔ اگر کوئی سرگرمی کسی ثقافت سے ختم ہوں تو اس سرگرمی کے ذخیرہ الفاظ بھی اس زبان سے ختم یا متروک ہو جاتے ہیں۔ کوئی ایک چیز یا سرگرمی ایک معاشرے میں موجود ہوں اس کو بیان کرنے اس سرگرمی کے اظہار کے لیے بھی الفاظ اس زبان میں موجود ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے جو سرگرمیاں معاشرے میں موجود ہوں ان کا اس زبان میں اظہار کرنا آسان ہوتا ہے۔

اگر کسی معاشرے میں ایک چیز یا سرگرمی موجود نہ ہوں یا نئی آئی ہوں تو اس کے لیے اس زبان میں الفاظ کا ملنا۔ اس طرح اس سرگرمی یا اس نئی چیز کا بیان یا اظہار کرنا بھی اس زبان میں مشکل ہوجاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے ایک زبان میں ثقافتی سرگرمی کی وجہ سے نئے الفاظ داخل ہوتے ہیں اور سرگرمی ختم ہونے سے اس سرگرمی سے متعلقہ الفاظ متروک یا ختم ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے ایک علاقے کی ثقافت اور زبان کا آپس میں ایک خاص اور قریبی تعلق ہوتا ہے۔

زبان اور ثقافت کا آپس کے تعلق کو مزید آسانی کے ساتھ سمجھنے کے لیے میں کھو معاشرے (چترال میں کھوار زبان بولنے والی کمیونٹی) سے ایک مثال یہ دوں گا کہ چترال میں اگر ہم کچھ سال پیچھے چلے جائے تو معاشرے میں ایک وقتی سرگرمی یہ موجود تھی کہ ”گندم کی کٹائی کے بعد اس کو رکھنے یا ذخیرہ کرنے کے لیے ایک مخصوص جگہ بنایا جاتا تھا۔ کیونکہ اس وقت چترال میں گندم گاہنے کے لیے تھریشر میسر نہیں تھے۔ اس لیے گندم کی فصل کو کاٹنے کے بعد گاہنے میں تقریباً ایک مہینے سے زیادہ کا عرصہ لگ جاتا تھا۔

تو اس وقت گندم کو بارش وغیرہ سے بچانے اور گندم گاہنے کے لیے ایک جگہ مختص تھی اور ساتھ ایک قسم کا کمرہ بھی۔ گندم گاہنے کے اس پلین جگے کو کھول اور اس کمرے کو لوار کہا جاتا تھا۔ اس مخصوص کمرے میں کٹے ہوئے گندم رکھ لیتے تھے اور مخصوص بنائے ہوئے پلین جگے میں گندم گاہ لیتے تھے۔ کیونکہ گندم کانٹے کے بعد جمع کر کے اس کھول میں لے آیا جاتا۔ جہاں گندم جمع کرتے وہاں پر موسم خراب ہونے اور بارش سے بچانے کے لیے بھی انتظام ہوتا۔

یہ اس وقت کے حساب سے گندم کی تیار شدہ فصل کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے مقصود تھا۔ موجودہ وقت میں جب گندم پک کے تیار ہوتا ہے۔ تو کٹائی کے بعد اسی کھیت میں ہی تھریشیر لاکر گہائی کیا جاتا ہے ، مطلب گندم کاٹنے کے بعد گہائی کے دو مہینے کا کام تھریشیر مشین کچھ گھنٹوں میں مکمل کر لیتا ہے۔ اب ہم اس بات پر غور کریں کہ معاشرے سے ایک سرگرمی کے ختم ہونے سے اور اس کی جگے میں ایک اور سرگرمی کے شامل ہونے سے کھو معاشرے کے ساتھ زبان و ثقافت میں کئی تبدیلیاں آئیں۔

اگرچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ثقافت نہیں مجبوری تھی۔ لیکن اس کام کے ساتھ جڑے ہوئے جتنی بھی سرگرمیاں تھی وہ تو ثقافت کا حصہ تھی۔ جیسا کہ ہر سال اس کھول کی مرمت کی جاتی مرمت کے بعد اس کو پختہ کرنے کے لیے بچوں کو بلا کر مختلف کھیل کھیلائے جاتے۔ یہ کھیل کہیں اور نہیں کھیلا جاتا۔ جب کھول نہ رہا اور معاشرے سے یہ سرگرمی ختم ہو گئی۔ اس تبدیلی پر کھوار زبان و ثقافت پر یہ اثر ہوا اس سرگرمی سے متعلق روایات، کھیل، اوزار، متال اور اس سرگرمی سے متعلق ذخیرہ الفاظ ختم یا متروک ہو گئے۔

کیونکہ یہ الفاظ جس ضرورت یا سرگرمی سے متعلق تھی وہ ختم ہو گئی۔ اس سرگرمی کے ختم ہونے سے دوسری تبدیلی یہ ہوئی کہ اس سرگرمی کے جگے میں جو دوسری سرگرمی معاشرے میں شامل ہو گئی اس سے متعلقہ الفاظ زبان میں شامل ہو گئے۔ جو سرگرمی مشین کے متعلقہ تھے یقینی بات ہے اس سے متعلقہ الفاظ مقامی زبان میں نہیں تھے وجہ اس کی یہ ہے یہ مشین وغیرہ ہمارے معاشرتی زندگی کا حصہ نہیں تھے۔ مثال کے طور پر مشین کا نام تھریشر، بلیٹ، ٹریکٹر وغیرہ۔ کچھ کو ہم اپنے موجودہ استعمال ہونے والے چیزوں سے قیاس کر کے وہی نام رکھ لیے اور کچھ دوسرے زبان سے اس سرگرمی کے ساتھ نئے آ گئے۔ جب ہم اس ساری سرگرمی کا مشاہدہ کریں کہ اس ایک سرگرمی نے کھو ثقافت میں بہت ساری تبدیلیاں لے آئی، الفاظ ہوں کہ خیالات یا نئی الفاظ کا زبان میں شامل ہونا۔

زبان اور ثقافت ہمیشہ وقت کے ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اس تبدیلی کی وجہ تعلیم، روپے کی گردش اور معاشرے میں نئے شامل ہونے والے کسی سرگرمی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے سطح پر ہونے والی تبدیلیاں بھی چھوٹے زبانوں اور ثقافتوں کو متاثر کرتے ہیں۔ معاشرے میں آنے والے ان تبدیلیوں سے ایک علاقے کی ثقافت اور زبان کو بالکل علیحدہ کر کے نہیں رکھا جا سکتا اور نہ معاشرے کے لوگ ان تبدیلیوں سے بالکل الگ تھلگ رہ کر زندگی گزار سکتے ہیں۔ ایک مخصوص علاقے میں رہنے والے لوگوں کے لیے یہ بہت اہم بات ہے کہ معاشرے میں آنے والی کون سی تبدیلی کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے اور کس تبدیلی کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ کیونکہ معاشرے میں رونما ہونے والے تبدیلی نہ سارے اچھے ہوتے ہیں اور نہ سب برے۔

زبان اور ثقافت کی تبدیلی کے بارے میں یہاں پر ایک بات نوٹ کرنے کی ہے کہ کسی بھی ثقافت اور زبان کے لیے خودساختہ تبدیلی اچھی نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب یہ ہے بغیر ضرورت اپنے آپ کو دوسروں کے رنگ میں رنگا جائیں۔ جب معاشرہ اس تبدیلی کے لیے تیار نہیں ہوتا، تو معاشرہ میں انتشار (ذہنی) ہو گا۔ زبان کے بارے میں بھی یہیں رویہ رکھنا چاہیے کہ اپنی زبان کے ذخیرہ الفاظ جو زبان کی ضرورت کو پورا کر رہے ہوں اس پر دوسری زبان کے الفاظ کو ترجیع نہیں دینا چاہیے۔

زبان و ثقافت کی ترقی زمانے کے ساتھ چلتا ہے وہ معاشرے سے اثر لے کر زندہ رہتی ہے اگر ایک زبان اپنی معاشرے سے اثر لینا چھوڑ دے وہ منجمد ہو کر دنیا سے اپنا وجود کھو دیتی ہے۔ زبان صرف لفظوں کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ ذریعہ اظہار کے ساتھ ساتھ ایک قوم کی خیالات و تصورات کا ترجمان ہے۔ یہی وجہ ہے زبان و ثقافت کا تعلق آپس میں بہت گہرا اور ضرورت کے تحت ہوتا ہے۔ ورنہ نہ کلچر اکیلے اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہے اور نہ زبان۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments