ڈائری سال 2021


ماضی کے دو سالوں کی نسبت سال 2021 قدر مختلف تھا کیونکہ اس سال کے آغاز کو میں نے اپنے گھر میں ہی پایا۔ ویسے عمومی طور پر گزشتہ چند سالوں میں یہ معمول رہا ہے کہ ماہ دسمبر کے آخری ایام اور نئے سال کی شروعات جامعہ کی زور و شور والی زندگی میں بسر ہوتی رہی ہے جہاں نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی فائنل امتحانات کی تاریخ کا اعلان کیا جاتا اور اس طرح ہم 31 دسمبر والی شب فلک پر چراغاں، آتش بازی کے نظارے اور منچلوں کے روایتی انداز میں نئے سال کو خوش آمدید کرنے کے دلفریب انداز کو مشاہدہ کرنے سے محروم رہتے۔ چونکہ اس سال کی آمد سے پہلے ہی گزشتہ سال ( 2020 ) ماہ نومبر میں ہی کورونا وبا کی تشویش ناک صورتحال کے سبب جامعات سمیت تمام تعلیمی اداروں کو ایک بار پھر بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سال 2021 کا آغاز گدور یوتھ فورم کی سرگرمیوں سے ہوا جس کا قیام گزشتہ سال 2020 کے آخری ماہ میں عمل میں لایا گیا تھا۔ مؤرخہ 2 جنوری کو عباس گوٹھ حبکو (لسبیلہ) میں گدور یوتھ فورم ( جی وائے ایف ) کے تعارف کے سلسلے میں منعقدہ ایک شاندار تعارفی سیشن میں نوجوانوں سمیت علاقہ معززین و بزرگوں کو تنظیمی اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں اہالیان حبکو نے دعوت قبول کرتے ہوئے کثیر تعداد میں جی وائے ایف میں شمولیت کا اعلان کیا اس طرح تحصیل بیلہ کے ساتھ ساتھ یوں تحصیل حب میں بھی باقاعدہ گدور یوتھ فورم کی تنظیم سازی عمل میں آئی۔

اور علاقے کے نوجوانوں سمیت بوڑھے بزرگوں نے قومی ترقی و اتحاد کے حوالے سے بھرپور جوش و ولولے کا اظہار کیا۔ جبکہ اسی تقریب میں شریک علاقے کے ایک تعلیم دوست شخصیت نے اپنا دو کمروں کی تعمیر پر مشتمل ایک وسیع پلاٹ بھی نوجوانوں کی درس و تدریس کے لیے وقف کیا۔ جہاں مؤرخہ 10 جنوری کو گدور پبلک لائبریری عباس گوٹھ کے نام سے محض ایک الماری اور چند کتب پر مشتمل لائیبریری کا افتتاح کیا گیا جو کہ سال 2021 کے اختتام پر جدید آلات کمپیوٹر لیب سمیت سولر سسٹم پر قائم ایک پرکشش لائبریری کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

گدور یوتھ فورم کی ضلع بھر میں یونٹ سازی کے بعد مؤرخہ 31 جنوری کو بیلہ (لسبیلہ) شہر میں ایک عظیم الشان تاریخی گدور یوتھ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ یہ ضلع کی تاریخ میں منفرد کانفرنس تھی جو کہ قومی سطح پر نوجوانوں کے لئے منعقد کی گئی تھی۔ جہاں قوم کے نوجوانوں نے اپنے خیالات و نظریات کا کھل کر اظہار کیا جبکہ کانفرنس میں سینکڑوں کی تعداد میں گدور نوجوانوں سمیت گدور قوم کے معتبرین و معززین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔

فروری کے دوسرے ہفتے میں حکومتی اعلامیہ کے مطابق ایک مرتبہ پھر تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کیا گیا۔ میں نے بھی دوبارہ اپنی جامعہ کی طرف رخ کیا اور اسلام آباد روانہ ہوا۔ اسلام آباد پہنچتے ہی کچھ دنوں بعد لسبیلہ سے آئے ہوئے چند دوستوں کے ہمراہ شمالی علاقہ جات (مری، ایوبیہ و نتھیا گلی) کی سیر کو نکل پڑا۔

مارچ کا آغاز ہوتے ہی ایک بار پھر ملک میں کورونا کی شدید لہر سامنے آئی اور یوں کورونا کے مثبت کیسز تیزی سے رپورٹ ہونے کے سبب صورتحال ایک مرتبہ پھر تعلیمی اداروں کی بندش تک جا پہنچی اور مارچ کے وسط میں اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر اضلاع میں تعلیمی اداروں کو دوبارہ تالا لگ گیا۔ ابتداء میں یہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ محض 15 روز کے لئے آن کیمپس سرگرمیاں معطل کی گئیں ہیں اس لیے ہم نے بھی یہیں (اسلام آباد ) میں ٹھہرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ فیصلہ کسی حوالے سے مفید بھی رہا کیونکہ 20 مارچ کو من بندہ کی یوم پیدائش پر جامعہ کے دوستوں کی جانب سے سرپرائز برتھ ڈے سیلیبریشن کے اہتمام نے مجھے بے حد خوشی بخشی کیونکہ میری زندگی کی یہ پہلی برتھ ڈے سیلیبریشن تھی جو کہ میرے دوستوں کی جانب سے سجائی گئی تھی (عمومی طور پر تو میں سیلیبریشن کا خاص اہتمام ہی نہیں کرتا تاہم کبھی کبھار فیملی کے کسی ایک فرد کی جانب سے یہ تکلف کیا جاتا ہے ) ۔ دوستوں کی اس شاندار سیلیبریشن نے مجھے ہمیشہ کے لئے ان کا مقروض کر دیا جن کا نام لینا میں یہاں ضروری سمجھوں گا ( سلمان بلیدی، نوید کھوسہ، عبداللہ تبسم اور سیف اللہ ) آپ سب کے لئے ڈھیر سارا پیار۔

کورونا کے مثبت کیسز میں شدید اضافے کے باعث آن کیمپس سرگرمیوں کو مزید معطل کیا گیا۔ میں نے بھی 24 مارچ کی شام اپنا تھیلا اٹھا کر دوبارہ گھر کی طرف رخ کر لیا۔ لسبیلہ پہنچتے ہی اپنی سماجی سرگرمیوں کو جاری رکھا اور اپریل میں حب کنڈ میں جی وائے ایف کے نوجوانوں کے ساتھ ایک تنظیمی میٹنگ کی صدارت کی۔

اس سال چونکہ اپریل میں ہی ماہ رمضان المبارک کی آمد ہوئی اور ساحل سمندر کے اطراف میں رہتے ہوئے ہم نے بھی اس پرکشش و پر رونق قدرت کے حسین نظاروں پر مشتمل لسبیلہ کے ساحل پر دوستوں کے ساتھ چند ایک افطار پارٹیاں سجائیں جو کہ اس سال کی ایک اور خوبصورت یاد رہی۔

مئی کی گرما گرم ہواؤں نے کراچی کو شدید لپیٹ میں لیا ہوا تھا اور ان دنوں میں بھی ماموں (ڈاکٹر انور ) کے ہاں کراچی میں تھا۔ چونکہ ماموں جان کے ساتھ میرے ماموں بھانجے کے رشتے کے ساتھ ساتھ دوستانہ مراسم بھی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے بیٹھے بیٹھے اچانک سے ڈریم ورلڈ ریزورٹ کی پکنک کا پلان ترتیب دے دیا یوں ہم گرمی سے چھٹکارا حاصل کرنے ڈریم ورلڈ واٹر ریزورٹ میں ایک دن گزارنے چلے گئے اور سلائیڈز، واٹر پول اور فیملی کے ساتھ خوب تفریح کی۔

گزشتہ سال ( 2021 ) پاکستان دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آگاہی مہم و تقریبات کی میزبانی کر رہا تھا اسی ضمن محکمہ تحفظ ماحولیات بلوچستان کے اشتراک سے محکمہ تحفظ ماحولیات لسبیلہ کی جانب سے لیڈا آڈیٹوریم حب (لسبیلہ) میں عالمی یوم ماحول 05 جون کو ایک تقریب منعقد ہوئی اور میری بھی اس پروگرام میں شرکت رہی۔

جون کے اختتام میں جی وائے ایف کے تحت قائم کردہ گدور پبلک لائبریری عباس گوٹھ حبکو کو مزید دلکش و خوبصورت بنانے کے لئے کراچی کی سماجی تنظیم رنگ دے کراچی کے اشتراک سے لائبریری میں مختلف پینٹ و آرٹ ورک کی سرگرمی کا انعقاد کیا۔

طویل عرصے سے گھر پر بیٹھے بیٹھے پیدا شدہ بوریت کو ختم کرنے، اپنی فراغت کو مزید موثر بنانے اور اپنے شعبہ میں خود کی ابتدائی ٹریننگ کے لئے اس سال ماہ جولائی میں باقاعدہ کورٹ پریکٹس بطور لیگل انٹرنی شروع کی۔ جبکہ 18 جولائی کو لسبیلہ کے طلباء و طالبات کو شعبہ قانون کے حوالے سے آگاہی و لاء ایڈمیشن ٹیسٹ کی تیاری کے متعلق دی حب انگلش لینگویج اکیڈمی کے اشتراک سے گدور یوتھ فورم کے زیر اہتمام دی حب انگلش لینگویج اکیڈمی حب میں ایک معلوماتی سیشن کا انعقاد کیا۔ جولائی کے اختتام پر چند دوستوں کے ہمراہ مشہور و معروف لوک داستان ”سسی پنوں“ ایک عشق کی لازوال داستان قائم کرنے والی ہستیوں کے دربار پر بھی حاضری دی۔

ماہ اگست میں لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور کوئس انڈسٹری کے تعاون سے گدور پبلک لائبریری عباس گوٹھ حبکو میں شجر کاری مہم کا انعقاد کیا جس میں لائبریری سمیت مختلف مقامات پر تقریباً 200 پودے لگائے گئے۔

ستمبر کی آمد نے اپنے ہمراہ ایک بڑی خوشخبری بھی ساتھ لائی وہ یہ تھی کہ عرصہ دراز سے ملک کی سب سے بڑی یوتھ کانفرنس ”ینگ لیڈرز کانفرنس“ میں شرکت کی خواہش بھی اسی سال ماہ ستمبر میں ( مکمل اسپانسر شپ کے ساتھ ) پوری ہوئی اور یوں ستمبر کا آغازی ہفتہ دوبارہ ڈریم ورلڈ ریزورٹ کراچی میں گزرا مگر اس بار ڈریم ورلڈ کا منظر ہی کچھ اور تھا اور کیفیات ہی الگ تھیں جہاں ہر طرف ملک کے طول و ارض سے آئے ہوئے نوجوانوں کے چہروں پر خوشی کا سماں تھا اور وائی ایل سی کی پر کیف رونقیں تھیں۔

نئے لوگوں سے ملاقات اور نئی کہانیاں سننے و سنانے کو میسر تھیں۔ جبکہ اسی ماہ میں ایک اور بڑی خوشی یہ تھی کہ اپنے ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لسبیلہ جناب ناصر خان یوسفزئی صاحب کے بدست ان کا ایک ذاتی کتاب بھی بطور تحفہ ملا جو کہ میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں تھا۔ ماہ ستمبر کی وسط میں عالمی یوم اوزون کی مناسبت سے لیڈا آڈیٹوریم حب میں محکمہ تحفظ ماحولیات لسبیلہ کی جانب سے منعقدہ ضلعی سطح پر دو زبانی تقریری مقابلے میں بطور اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سر انجام دیے جس کی صدارت سیکریٹری ماحولیات بلوچستان نے کی۔

ان دنوں ملک میں کورونا کی تشویشناک صورتحال بھی قابو میں آنے لگی تھی اور تعلیمی اداروں کو آن کیمپس سرگرمیوں کی طرف دوبارہ لے جایا جا رہا تھا تو ہم نے بھی 19 ستمبر کی شام دوبارہ اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئے۔ یوں ایک مرتبہ پھر تسلسل کے ساتھ تعلیمی سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہوئی اور خوش بختی سے یہ پورا سیمسٹر کیمپس میں بہترین گزرا۔

اس سال کی دیگر سرگرمیوں میں اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول میں شرکت اور ورلڈ کائینڈنیس ڈے کو اسلام آباد کے SOS چلڈرن ولیج (یتیم خانہ) کے بچوں کے ساتھ منانا جبکہ 28 نومبر کو اسلام آباد میں ایک منفرد فیسٹیول ”کائینڈ فیسٹ“ (جو کہ مختلف یتیم خانوں کے یتیم و بے سہارا بچوں کے لیے میلہ تھا) میں بطور آرگنائزر خدمات سر انجام دی۔ گزشتہ سال اپنی جامعہ کے سالانہ میگا ایجوکیشنل ایکسپو میں ایک مرتبہ پھر سال بھر بہترین تعلیمی کارکردگی پر ٹیلنٹ ایوارڈ بھی وصول کیا۔

سال کا اختتام ایک خوبصورت یاد سے ہوا جن کا گزشتہ دو تین برسوں سے شدید انتظار تھا وہ ہماری ٹرائل 5 پر ہائیکنگ تھیں جو کہ کلاس کے چند دستوں پر مشتمل ایک گروپ ( عبدالصمد، نوید، سلمان، عمر، عبداللہ تبسم، سیف اللہ اور عبدالرحمن) کی آپس میں اسلام آباد کے خوبصورت مارگلہ ہل پر پہلی ہائیکنگ تھی اور یوں یہ سال بہت ساری یادوں، خوشیوں، اعزازات اور بہت سارے پیغامات کے ساتھ گزرا۔ دعا گوں ہوں کہ سال 2022 کو بھی اللہ پاک ہم سب کے لئے خیر و بھلائی والا ثابت کرے آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments