بھنگ، چرس اور اس سے ایک قدم آگے


چرس اور بھنگ پینے کا ایک فائدہ تو یہ ہے بندہ چرس اور بھنگ پیتا ہے اور نہ پینے کا نقصان یہ ہے کہ بندہ چرس اور بھنگ نہیں پیتا۔ چرس اور بھنگ پینے کے فوائد کا علم صرف اسی کو ہو سکتا ہے جو ان کا فائدہ اٹھاتا ہے، یہ اس نعمت سے محروم لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ ایسے لوگ تو بس ان نعمتوں کے خلاف کیے جانے والے غلط پروپیگنڈے کا شکار ہو کر اپنا اور معاشرے کا نقصان ہی کر سکتے ہیں۔

چرس اور بھنگ ہمیں عاجزی اور انکساری سکھاتی ہیں۔ ہمیں دیالو یعنی کہ دینے والا بناتی ہے۔ ہم دولت کے خزانوں کو اپنے تک محدود رکھنے کی بجائے انہیں دوسروں میں بانٹنے والے بن جاتے ہیں۔

آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ چرس پینے والے شریف لوگ مل جل کر پیتے ہیں۔ ایک سگریٹ ہوتا ہے اور سارے مل کر پی رہے ہوتے ہیں۔ ایک یا دو کش لگاتے ہیں اور اگلے ساتھی کو پیش کر دیتے ہیں۔ اور وہ دو کش لگا کر دائرے میں بیٹھے اگلے شخص کو موقع دیتا ہے۔ ایک سگریٹ ختم ہوتا ہے اور دوسرا بھرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اور یہی عمل جاری رہتا ہے جب تک چرس ختم نہیں ہو جاتی یا پولیس کا چھاپہ نہیں پڑ جاتا۔

چرس آپ کو دھیما بولنا، دوسروں کے معاملات میں دخل نہ دینا اور پرامن طریقے سے چوری کرنا سکھاتی ہے۔ چرس پینے والے خدا ترس لوگ ہوتے ہیں اور اس دور میں بھی مہنگائی سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ چوری کا مال خریدنے والوں کو بھی لوٹنے کی بجائے ان پر بھرپور احسان کرتے ہیں۔ وہ پانچ دس ہزار روپے کی چیز محض پچھتر روپے میں بیچ کر چلے جاتے ہیں اور اطمینان پاتے ہیں۔ پچھتانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ لالچ بری بلا ہے لیکن یہ بات صرف چرس اور بھنگ پینے سے ہی آتی ہے کہ دولت اور جائیدادیں اکٹھی کرنے کے لالچ سے اپنے آپ کو آزاد کیسے کرانا ہے۔ یہ کیسے ہوتا ہے اس کا تو مجھے علم نہیں بس یہ بتا سکتا ہوں کہ چرس اور بھنگ پینے والے جائیدادیں اکٹھی نہیں کیا کرتے بلکہ جو جائیدادیں بزرگ ان کے لیے چھوڑ کر جاتے ہیں ان سے بھی جلد یا با دیر جان چھڑا لیتے ہیں۔ میں کسی اور نسخے سے واقف نہیں جو لوگوں کے دلوں سے دھن، دولت، جائیداد اور زکام کا وائرس ہمیشہ کے لیے ختم کر دے۔

دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک کام سگریٹ چھوڑنا ہے۔ بہت پرانی اور ذرا لمبی کہاوت ہے ناں کہ جب کوئی شخص پہلے دن سگریٹ چھوڑتا ہے تو اپنے اس کارنامے پر بہت خوش ہوتا ہے۔ دوسرے دن بہت پریشان ہوتا ہے کیونکہ خون میں نیکوٹین کی مقدار بہت کم ہو جاتی ہے۔ تیسرے دن البتہ پھر بہت مطمئن پھر رہا ہوتا ہے کیونکہ اس نے نیکوٹین کی مقدار پوری کر لی ہوتی ہے۔ اور پھر دو دن کے وقفے کے بعد سگریٹ پینے کا مزا بھی اپنا ہی ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ سگریٹ چھوڑنا بہت مشکل کام ہے لیکن چرس اس سلسلے میں آپ کی بھرپور مدد کرتی ہے اور آپ سگریٹ جیسی موذی عادت سے باآسانی جان چھڑا لیتے ہیں۔

کرنا صرف یہ ہے کہ آپ خالی سگریٹ پینا بند کر دیں۔ جب آپ چرس سے بھرے سگریٹ کے مزے اڑائیں گے تو خالی سگریٹ کو تو بھول ہی جائیں گے۔ بس اتنا سا کام ہے اور آپ کی سگریٹ پینے کی عادت ختم۔ اپنے قریبی دوستوں کو بھی بتائیں تاکہ وہ اس نسخے سے فائدہ اٹھائیں اور آپ دعاؤں کے حق دار ٹھہریں۔

جو چرس اور بھنگ پیتے ہیں انہیں لٹنے کا ڈر نہیں رہتا۔ ایسے شریف لوگوں کو بھلا کون لوٹے گا۔ اور جب چرس اور بھنگ عام ہو جائے گی تو لوٹنے والے بھی کم ہو جائیں گے۔ اخلاقی معیار اتنا بلند ہو جاتا ہے کہ لوٹنے جیسے گھناؤنے فعل کا کوئی سوچتا بھی نہیں۔ اس طرح چرس اور بھنگ ایک پرامن معاشرہ قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ سعودی عرب میں ابھی تک چرس اور بھنگ بہت سختی سے منع ہے کیونکہ وہاں پر پیسے کی فراوانی ہے اور مہنگائی بھی نہیں ہے۔

وہاں پر آپ کو سگریٹ چھوڑنے کی ضرورت ہے نہ سڑکوں پر ڈاکے مارنے کی۔ اس لیے اس معاشرے میں چرس اور بھنگ کی اتنی ضرورت ابھی محسوس نہیں ہوتی۔ اب جب کہ سعودی عرب بدل رہا ہے تو وہاں بھی اگر مہنگائی ہو گئی اور سڑکوں پر لوٹ مار عام ہونے لگی تو پھر وہ چرس اور بھنگ کو جائز قرار دے کر ہی اپنے معاشرے کی ان برائیوں کو ختم کر پائیں گے۔

چرس اور بھنگ کے تمام فوائد کو ایک کالم میں بیان کرنا تو ممکن نہیں اس پر تو کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ دنیا میں شاید ایک ہی چیز ایسی ہے جو اس کے ہم پلہ ہے یا شاید کچھ حوالوں سے اس سے بھی بہتر ہے لیکن اس کا ذکر کر کے میں اس کالم کو غیر سیاسی نہیں بنانا چاہتا۔ بس یہ کہنا کافی ہو گا کہ چرس اور بھنگ دنیا میں امن اور آشتی کا سبب بن سکتی ہیں۔ چرس کے چند سوٹے یا بھنگ کے چند گلاس ہی پوٹن، شی جن پنگ اور بائیڈن کو مذاکرات کی چٹائی پر ایک دوسرے کے قدموں میں بچھا سکتے ہیں اور سرد جنگ کو دوبارہ شروع ہونے سے روک سکتے ہیں۔ ہمارے وزیراعظم صاحب کی بھی یہ بڑی خواہش ہے کہ چین اور امریکہ کو سرد جنگ کے راستے پر چلنے سے روکا جائے۔ شکر ہے کہ موجودہ حکومت نے اس پر کچھ دھیان دینا شروع کیا ہے۔ بہت جلد ہم اس کے ثمرات دیکھیں گے۔

جاتے جاتے یہ بتا دوں کہ چرس اور بھنگ کا ایک نقصان بھی ہے۔ چرس اور بھنگ پینے والوں کو تو پولیس پکڑ کے لے جاتی ہے اور تھانے میں بند کر سکتی ہے۔ اس سے ایک قدم آگے جانے والوں کو یہ سہولت ہے کہ پولیس ان سے بچ کر رہتی ہے اور انہیں تھانے میں بند کرنے کا تو سوچ بھی نہیں سکتی۔ اس لیے اگر آپ 2023 کے الیکشن کے بعد بھی تھانے اور حوالات سے مکمل چھٹکارا چاہتے ہیں اور تو پھر چرس اور بھنگ سے ایک قدم آگے جانا پڑے گا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments